یہ بیربل کی کھچڑی نہیں سرکاری کھچڑی ہے!

فیصل فاروق

دوستو، بیربل سے متعلق ‘بیربل کی کھچڑی’ نامی ایک واقعہ بہت مشہور ہے۔ جس سے بیربل کی دانشمندی کا پتہ چلتا ہے۔ گزشتہ دنوں حکومت کے زریعہ دہلی میں منعقد ہونے والے گلوبل فوڈ ایونٹ میں ہندوستان نے ٩١٨/کلوگرام کی کھچڑی پکاکر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ بنانے کے لئے کم سے کم ضرورت ٥٠٠/کلوگرام تھی تاہم مشہور و معروف شیف سنجیو کپور اور ان کے ساتھیوں نے قریب قریب٨٠٠/کلوگرام کے ہدف سے زیادہ وزن لیا۔ کھچڑی کو برانڈ انڈیا پکوان کے طور پر پیش کیا گیا۔ کھچڑی بنانے کی کوشش میں تین ماہ کی منصوبہ بندی اور ایک سے زیادہ بار آزمائش سے گزرنے کے بعد یہ ریکارڈ قائم کیا گیا۔ یہاں بیربل تو نہیں ہیں مگر حکومت میں بیٹھے لوگوں کی سیاسی دانشمندی ضرور ہے۔

عام طور پر جب کچھ پکانے کا دل نہ چاہے یا جب سمجھ میں نہ آئے کہ کیا پکایا جاۓ تب کھچڑی پکائی جاتی ہے۔ ایک تو کھچڑی صحت کے لیے اچھی اور مزہ دار ہوتی ہے اور دوسرے اس میں کوئی بہت زیادہ محنت اور وقت بھی نہیں لگتا۔ کھچڑی پکانا بہت آسان ہے، کوئی بڑی بات نہیں ہے۔

لیکن چونکہ یہ "سرکاری کھچڑی” تھی لہٰذا اس کی بات تھوڑی مختلف تھی۔ تیاریاں چل ہی رہی تھیں کہ اسی درمیان افواہ اڑی کہ اس تقریب میں کھچڑی کو قومی پکوان کا درجہ دیا جاۓ گا۔ بس پھر کیا تھا، دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر اس کی حمایت، مخالفت، اس پر طنز اور مذاق حاوی ہو گیا۔

کسی نے کہا ملک کی معیشت کی حالت اتنی بیمار ہے کہ کھچڑی کا انتخاب بالکل صحیح ہے۔ جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے سوال کیا جسے کھچڑی پنسد نہ ہو کیا وہ ملک دشمن قرار دیا جائے گا؟ آخرکار مرکزی وزیر برائے فوڈ پروسیسِنگ ہرسمرت کور بادل کو واضح کرنا پڑا کہ کھچڑی کو قومی پکوان قرار نہیں دیا جا رہا، بلکہ یہ تو صرف ورلڈ فوڈ انڈیا نامی ایونٹ میں ملک کی نمائندگی کیلئے ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا یہ ایک بہت اچھا کھانا ہے کیونکہ اس میں غذائیت کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ یہ تنوع میں ملک کے اتحاد کی بھی علامت ہے۔ لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ بہت سے دیگر ہندوستانی پکوانوں میں بھی غذائیت ہوتی ہے، کھچڑی کے مقابلہ میں ان دوسرے پکوانوں کا ذائقہ بھی اچھا ہوتا ہے۔ ہندوستان میں ہر ریاست کے عمدہ سے عمدہ انواع اقسام کے لذیذ ترین پکوان ہیں تو پھر ورلڈ فوڈ انڈیا میں کھچڑی کا ہی انتخاب کیوں کیا گیا؟ کہیں اس کھچڑی سے ‘چناوی مزہ’ اٹھانے کی کوشش تو نہیں کی گئی؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. اردو گلشن ممبئی کہتے ہیں

    انتہائی بہترین تجزیہ
    جناب فیصل فاروق صاحب

تبصرے بند ہیں۔