جسٹس فار ہیومینٹی: ایک اور فریب

احساس نایاب

 2014 میں بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ، سب کا ساتھ سب کا وکاس کی طرح ہمارے بیچ ایک اور فریبی سلوگن گونج رہا ہے، ’’ جسٹس فار ہیومینیٹی‘‘ جس میں انسانوں سے لیکر جانور ہر ایک کو انصاف دلانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے اور یہ دعویٰ کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ خود کو عالمہ کہنے والی خاتون ہیں، جو عالمہ سے سوشل ورکر، سوشل ورکر سے تاجرہ، تاجرہ سے فلم فئیر ایوارڈس کی چکاچوند روشنی میں ڈوبکیاں لگاتے ہوئے ابھی سیدھے سیاست کے دلدل  میں لانگ جمپ کرچکی ہیں۔ ویسے تو کیا کہنے ہیں ان کے کچھ ہی سالوں میں ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھنے والی عورت جو خود کو عالمہ کہتے ہوئے کہاں سے کہاں پہنچ گئیں ، جبکہ آج کے دور میں بڑی سے بڑی تجارت تباہی کے دہانے پرپہونچ چکی ہے،بیچارے خاندانی تاجر بھی نوٹ بندی، جی یس ٹی جیسے احمقانہ قوانین کی وجہ سے نقصان میں ہیں اور کئی تو اپنے پورے کنبہ کے ساتھ سڑک پہ آچکے ہیں اور تو اور ہندوستان کی اقتصادی حالت بھی اتنی خستہ ہے کہ مودیوں کے چکر میں بینکوں کادیوالیہ نکل چکاہے۔ اے ٹی ایم مشینوں پہ تالے پڑچکے ہیں ، عوام مہنگائی، بے روزگاری کی وجہ سے پریشان حال ہے تو کئی بھوک پیاس سے مررہے ہیں اور ان داتا کہلانے والے کسان خودکشی کررہے ہیں۔ اور ملک کی اس بدحالی کے باوجود نوہیرا شیخ کی داد دینی پڑیگی جو انہوں نے آج بھی اپنی تجارت کی بلندیوں کو برقرار رکھا ہوا ہے۔

 صنف نازک ہوکر بھی مردوں کی دنیا میں خوب قدم جمائے ہوئی ہیں، لیکن یہاں تمام پہلوؤں پر گہرائی سے جائزہ لینے کے بعد ایک سمجھدار انسان جس میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت موجود ہے اس کے لئے یہ بات ہضم کرنی مشکل ہے کہ آخر کیوں مودی راج میں مودی سے قربت رکھنے والوں کی ہی تجارت فائدہ میں ہے، جیسے کچھ دنوں  قبل امیت شاہ کے بیٹے کی کمپنی کامنافع سرخیوں  میں چھایاہوا تھا کہ چنددنوں پہلے 50 ہزار روپے سے شروع کیا گیا بزنس جو ہمیشہ گھاٹے میں تھا  اچانک مودی راج میں کروڑوں کا فائدہ دینے والی کمپنی بن گئی اور صرف یہ ہی نہیں بلکہ انہیں کی طرح اور بھی کئی ایسے تاجر ہیں جو مودی راج میں کڑوروں اربوں میں کھیل رہے ہیں جن میں چند سادھو سنیاسی بھی ہیں ، جیسے بابا رام دیو کا پتنجلی اور اتفا ق سے نوہیرا شیخ کا ہیرا گولڈ بھی اسی کامیاب فہرست میں شامل ہے۔ اور اس سے یہ بات تو صاف ظاہر ہوتی ہے کہ جہاں پہ ہے  مودی کا ساتھ وہیں پہ ہورہا ہے وکاس۔ خیر نوہیرا باجی عالمہ ہونے کے باوجود خود کو ہر میدان میں کیسے ایڈجسٹ کرتی ہونگی ؟

 یعنی دبئی سے لیکر ہندوستان کے ہر کونے میں اپنا دبدبا قائم کرنا وہ بھی اس دعوے کے ساتھ کے شریعت کے دائرے میں رہکر نامحرموں کے درمیان ؟ جو بہت بڑی بات ہے اور شاید اسی کو کہتے ہیں من مطابق شریعت کو توڑ مروڑ کر اپنے مفاد کے لئے استعمال کرنا، ویسے تو دہلی میں منعقد کیا گیا آپکا پروگرام دیکھا، جہاں ہندوستان کے نامور کھلاڑی، اداکار  شامل تھے جن میں ستئم شیوم سندرم کی ایکٹریس اور دوسرے کئی ایکٹرس کے ساتھ آپ کوتصاویر لیتے، ان سبھی کو ایوارڈس سے نوازکر ان کی عزت افزائی، حوصلہ افزائی کرتے دیکھ کر شاید مسلم گھرانوں کی ہر بہو، بیٹی، بہن آپکو اپنا آئیڈیل مانتے ہوئے ایسے پروگرامس، ایسے روشن اسٹیج پر مستقبل میں خود کو تصور کرتے ہوئے آنے والے دنوں میں خود کو زینت امان، ارملاماتونڈکر اور نہ جانے کن کن کو اپنا آئڈئل مان رہی ہوں گی اور خود بھی ان سبھی کی طرح ہر حال میں نام و شہرت حاصل کرنے کی ارمان دل میں لئے بیٹھی ہوں گی اور ان معصوم بھولی بھالی لڑکیوں  کے دل میں اتنے اوچھے خواب جگانے والی رہنما آپ ہی ہیں ، کیونکہ موجودہ حالات کے چلتے جہاں دنیا بھر کے مسلمان، خاص کر ہندوستان کے مسلمان شام، افغانستان میں دستاربندی کے دوران  ہوئے بم دھماکے کی وجہ سے جان برحق ہوئے ہمارے کئی معصوم حافظِ قرآن کے بے جان جسم کو دیکھ کر ہر دل رنج وغم میں ڈوب کر اللہ کی بارگاہ میں آنسو بہاتے ہوئے مساجد، مدارس میں قنوتِ نازلہ کا اہتمام کر مظلوم مسلمانوں کے حق میں دعائیں کی جارہی ہیں اور شاید اُن معصوم پھولوں کے خون سے تربتر چہرے دیکھ کر عرشِ الٰہی بھی دہل گیا ہوگا، ایسے حالات میں ایک عالمہ ہوکر اسطرح کے پروگرام منعقد کرنا، بینڈ باجے کے ساتھ ٹھاٹ باٹ سے سڑکوں پہ رنگ جمانے کی کوشش کرنا تو انسانیت کے خلاف ہے، لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ  آپکی اس کوشش سے کئی لوگوں کی دل بہلائی بھی ہوگئی ہوگی کیونکہ دیکھنے سے تو یہ کسی مداری بندر کے ناچ سے کم نہیں تھااور ہوسکتا ہے یم ای پی کے اس انوکھے انقلاب سے جسٹس فار ہیومینٹی کا مقصد بھی ایک حد تک پورا ہوچکا ہوگا، شاید کٹھوعہ کی کمسن بچی سے لیکر اناؤ کی نابالغ لڑکی کی طرح کئی معصوم بچیوں کو انصاف بھی مل چکا ہوگا، کیونکہ بھاجپا اور یم ای پی کی دوستی تو کسی سے چھپی نہیں ہے، کیونکہ یم ای پی کے لئے پروپیگنڈہ کرنے میں جی توڑ محنت کرنے والے خود اپوزیشن پارٹی کے کارکن ہیں ، جس طرح سے نوہیرا شیخ کی یم ای پی کا استقبال جوش و خروش کے ساتھ دہلی میں کیا گیا اور ساتھ ہی انکے پروگرام کی تیاری کی گئی اس میں آر ایس ایس سنگھی کارکنوں نے بڑھ چڑھ کر کام کیا تھا اور سننے میں آیا ہے کہ راشٹریہ منچ کے ستیش گویال اور انہیں کے لوگوں نے یم ای پی کا پروگرام آرگنائز بھی کیا تھا یہاں تک کہ بجرنگی آتنکی یم ای پی کے پوسٹرس لگاتے کئی شہروں میں نظر بھی آئے ہیں ، یہ سب کچھ دیکھ کر سمجھ نہیں آتا کہ آخر ایک اپوزیشن پارٹی سے بی جے پی کا اتنا یارانا کیوں ؟

 ایسا اتحاد تو شاید ہی دنیا کی کسی بھی سیاسی پارٹی میں دیکھنے کو ملے، کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے کہ نوہیرا باجی عزت مآب مودی سر کا عکس ہیں وہی ٹھاٹ باٹ وہی میٹھی بولی، وہی خواتین کے لئے ہمدردی، وہی عوام کے لئے فکریہ لہجہ اور وہی سب کچھ، لیکن امید یہی ہے کہ ہیراگولڈ اپنے ہیرے کی چمک سے ہمارے کسی بھائی بہن کے ہاتھ نہ جلائے اور نہ ہی اس ہیرے کی وجہ سے ہماری قوم زوال کی طرف جائے۔ آمین

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔