راستے پیار کے سنسان ہیں، منزل ویران
مقصود اعظم فاضلی
راستے پیار کے سنسان ہیں، منزل ویران
ہے اس آباد خرابے میں مرا دل ویران
…
لے گئی موج سمندر کی بہا کر کس کو
کس لئے آج نظر آتا ہے ساحل ویران
…
قدرداں جمع جہاں ہوتے تھے علم و فن کے
ہائے افسوس وہ اب ہوگئی محفل ویران
…
جس میں ہے یاد تری بس ہے وہی دل آباد
جو تری یاد سے خالی ہے وہ ہے دل ویران
…
عشق میں قیس نے ویرانے کو آباد کیا
اور لیلیٰ کا ہوا حجلہء محمل ویران
…
باپ کے سائے سے محروم ہے بیٹا اعظم
ماں کی آغوش ہے آباد مگر دل ویران
تبصرے بند ہیں۔