جس کو میں سہہ نہ سکوں ایسی سزا مت دینا

خان حسنین عاقب

جس کو میں سہہ نہ سکوں ایسی سزا مت دینا
جب بچھڑ نا ہو تو جینے کی دعا مت دینا

مضطرب دل تو مجھے قبر میں لے آیا ہے
اب وہاں چین سے سوؤں تو اُٹھا مت دینا

عشق کی آگ جو بھڑکے تو غضب کرتی ہے
خود سے جلتی ہے تو جلنے دو، ہوا مت دینا

جس کو اچھا کِیا تم نے ، تو وہ اچھا نہ ہُوا
میں جو بیمار پڑوں ، مجھ کو دوا مت دینا

جا رہا ہوں میں تمہیں چھوڑ کے دنیا والو !
بس یہ کرنا ، مجھے پیچھے سے صدا مت دینا

تبصرے بند ہیں۔