جشن ریختہ کے امتیازی پہلو!

 مبارک بدری

 ریختہ ڈاٹ آرگ اردو کے حوالے سے ایک انفرادیت کی حامل ہے ، اردو کے فروغ کیلئے ’ ریختہ ‘  غیر معمولی خدمات انجام دے رہی ہے ۔ دنیا بھر میں شعر و ادب سے وابستہ افراد کیلئے ریختہ ایک ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے اور ادبی حلقوں میں ریختہ کواعلی مقام حاصل ہے  اور ہرادب سے وابستہ فرد اپنی بساط اور ادراک کے مطابق ریختہ سے مستفید ہورہا ہے۔ ریختہ کی خدمات سوشل میڈیا تک ہی محدود نہیں بلکہ ریختہ کی جانب سے گزشتہ تین سالوں سے عوامی استفادے اور اردو کو مخصوص لوگوں سے نکال کر ان سب لوگوں تک پہنچانے کیلئے ’’جشن ریختہ‘‘ کے عنوان سے سہ روزہ تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے جن میں بزنس مین، اسکول و کالج سے وابستہ افراد اور ماڈرن ذہنیت کے حامل افراد شامل ہوتے ہیں ۔ جشن ریختہ مختلف رنگا رنگی تہذیب سے مزین، مختلف پھولوں کی خوشبوسے معطر اور مختلف روشنیوں سے منور ایک خوبصورت ، اچھوتا اور ممتاز پروگرام ہوتا ہے۔ جس میں تہذیبوں کے تصادم کے بجائے علاقائی، صوبائی اور ملکی تہذیب و ثقافت  اور گنگا جمنی تہذیب کا حسین امتزاج نظر آتا ہے ۔ جشن ریختہ کے چند امتیازی پہلو وں پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔

 عام طور پر بڑے پروگراموں میں شرکت کیلئے منتظمین کی جانب سے انٹری پاس جاری کئے جاتے ہیں (جن کے مراتب کے لحاظ سے مختلف معیار ہوتے ہیں )جن کی بناء پر ہی پروگرام میں شرکت ممکن ہوتی ہے۔ جبکہ انٹری پاس پروگرام سے قبل ہی اعلان شدہ مقامات سے حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔جس کی وجہ سے ہر شخص پاس حاصل نہیں کرپاتا ہے۔ جن کے پاس انٹری پاس نہیں ہوتے ہیں ان کیلئے پروگرام میں شرکت ناممکن نہ سہی‘ مشکل ضرور ہوتی ہے ۔ ریختہ کی جانب سے بھی پاس جاری کئے جاتے ہیں مگر یہاں انتظامی طریقہ کار الگ ہوتا ہے ۔ انٹری پاس اسی جگہ مہیا ہوتے ہیں جہاں پروگرام ہوتا ہے ۔  جبکہ پاس کے حصول میں کوئی دقت یا پریشانی بھی درپیش نہیں ہوتی ہے۔ اسی کے ساتھ ریختہ کی جانب سے اردو معلومات یا شاعری پر مبنی پمفلٹ اور کتابچے بھی معیاری ٹائیٹل اور کاغذ کے ساتھ مفت دستیاب ہوتے ہیں ۔

جشن ریختہ میں بیک وقت چار پروگرام ہوتے ہیں جن کیلئے دیوان خاص اور دیوان عام وغیرہ کے نام سے الگ الگ جگہ متعین ہیں ۔ دیوان خاص خالص ادبی لوگوں کیلئے ہوتا ہے مگر داخلہ عام ہوتا ہے  جس میں کسی بڑی ادبی شخصیت کے ساتھ مختلف الجہات اقسام اور مختلف علوم و فنون پر بات ہوتی ہے اس میں سوالات کا سلسلہ بھی ہوتا ہے۔ جبکہ دیوان عام اور اس کے علاوہ دو اور مقامات ہیں جہاں ادبی، ثقافتی اور تہذیبی پروگرام ہوتے ہیں ۔جو ملک کی تہذیب ، ثقافت اور ملک میں بولی جانے والی مختلف زبانوں کے تذکرہ اور ان زبانوں کی شاعری اور افسانہ نگاری وغیرہ پر مبنی ہوتے ہیں ۔

  پروگرام میں ملک کی ثقافت پر مبنی مصوری، اور ملک کے دستکاروں کے ذریعہ تیار شدہ خوبصورت چھوٹی چھوٹی اشیاء بھی عوامی دلچسپی کا سامان ہوتی ہیں ۔ اور مختلف رسم الخطوط میں لکھے ہوئے طغرے بھی فطرت کے مظاہر پیش کرتے اور گنگا جمنی تہذیب کے وقار اور زینت میں اضافہ کرتے نظر آتے ہیں ۔ اس ضمن میں غالب، اقبال ، فیض، منٹو،فراق اور جون ایلیا کے تصویری خاکے سب سے اہم اور دل چسپ ہوتے ہیں ۔

 جشن ریختہ میں شرکاء کی ضروریات ، سہولیات اور تفریح کیلئے ہر طرح کا سامان مہیا ہوتا ہے ۔ چائے، کافی اور کھانے تک کا بہتر نظم ہوتا ہے یہ الگ بات کہ ان سب کی فیس ہوتی ہے مگر پروگرام کی نوعیت کے حساب سے یہ بہت اچھا اقدام ہے ۔ علاوہ ازیں پروگرام کیلئے کشادہ، خوبصورت اور بہترین مقام کا انتخاب ہوتا ہے۔

  ریختہ کے پلیٹ فارم پر بہت سی ایسی شخصیات سے ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوجاتا ہے جن سے ملاقات کی خواہش ایک خواب غیر شرمندہ تعبیر کی مانند ہوتی ہے۔ اور جس کی توقع بھی ذہن و خیال سے کوسوں دور ہوتی ہے۔

  مجموعی اعتبار سے دیکھا جائے تو جشن ریختہ کے مساوی پروگرام شاذ ہی ہوتے ہیں ۔ میرے حساب سے یہ پہلی اور اچھوتی پیش رفت ہے کہ ایک ہی پروگرام میں شرکاء کیلئے ہرطرح کی تفریح کاسامان ہوتاہے ۔ بیک وقت قوالی، غزل گوئی، مشاعرہ  یا بیت بازی اور تذکرہ و داستان گوئی پر مبنی نشستیں مختلف المزاج شرکاء کی تفریح کا بہر طور سامان پیدا کرہی دیتی ہیں ۔ ایک نشست سے دوسری ، تیسری اور چوتھی کسی نہ کسی نشست میں طبیعت کا جمود ختم ہو ہی جاتا ہے۔ جشن اردو کے طور پر اگر دیکھا جائے تو یہ دنیا کا واحد پروگرام ہے جس کے ذریعہ اردو کا جشن منایا جاتاہے۔

تبصرے بند ہیں۔