جوش میں اب ندی جنون کی ہے
افتخار راغبؔ
جوش میں اب ندی جنون کی ہے
کوئی صورت کہاں سکون کی ہے
…
دل کی آنکھوں سے پڑھ غزل میری
دیکھ تصویر یہ بُطون کی ہے
…
امن کا جسم ہو گیا ہے زرد
کیا ضرورت اسے بھی خون کی ہے
…
ہونے والا ہے اب وہ جلوہ نما
اب کہاں خیریت عُیون کی ہے
…
جنوری کی طرح دماغ ہے سرد
اور حدّت لہو میں جون کی ہے
…
یوں ہی دیوار مت اٹھایا کر
دیکھ حاجت کہاں ستون کی ہے
…
اور آنکھوں میں ہے چمک راغبؔ
اور حالت اب اندرون کی ہے
تبصرے بند ہیں۔