جوش میں اب ندی جنون کی ہے

افتخار راغبؔ

جوش میں اب ندی جنون کی ہے

کوئی صورت کہاں سکون کی ہے

دل کی آنکھوں سے پڑھ غزل میری

دیکھ تصویر یہ بُطون کی ہے

امن کا جسم ہو گیا ہے زرد

کیا ضرورت اسے بھی خون کی ہے

ہونے والا ہے اب وہ جلوہ نما

اب کہاں خیریت عُیون کی ہے

جنوری کی طرح دماغ ہے سرد

اور حدّت لہو میں جون کی ہے

یوں ہی دیوار مت اٹھایا کر

دیکھ حاجت کہاں ستون کی ہے

اور آنکھوں میں ہے چمک راغبؔ

اور حالت اب اندرون کی ہے

تبصرے بند ہیں۔