جو دل پہ گراں گزرے وہ ناز بدل ڈالو
سرفراز حسین فراز
جو دل پہ گراں گزرے وہ ناز بدل ڈالو
غصؔے کا صنم اپنے انداز بد ل ڈالو
…
جو بات بھی کہنی ہے نرمی سے کہو ہمدم
چھوڑو یہ تنک لہجہ آواز بد ل ڈالو
…
دستورِ زمانہ کو ملحو ظِ نظر ر کھ کر
ہر بات کو کہنے کا انداز بدل ڈالو
…
ایسے نہ چلو جاناں پاٶں نہ پھسل جائے
اس عمرِ گزشتہ میں اغماز بدل ڈالو
…
تاریخ کیا بدلو گے ہممت ہے اگر تم میں
جو تاج کے دل میں ہے ممتاز بدل ڈالو
…
رکؔھو نہ قریں اس کوہرگز بھی کبھی اپنے
جو راز عیا ں کر د ے ہمراز بد ل ڈالو
…
شیشے سےبھی نازک ہےمارو نہ صنم پتھر
تم دل سے بھلے کھیلو انداز بدل ڈالو
…
ناپوگےچھتیں کب تک اڑنا ہےفلک پر بھی
چھو نی ہے بلند ی تو پر واز بدل ڈالو
…
مشکل ہے اثر ڈالے ا س دور کے انساں پر
نغمو ں کا فراز اپنے تم ساز بدل ڈالو
تبصرے بند ہیں۔