جو چا ہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

منصور قاسمی

ہمارے وزیر اعظم انتہائی ہوشیار اور چالاک ثابت ہوئے ہیں، ہر وہ کام جس سے سرکار کی واہ واہی ہو، تعریف ہو، اس پر بلاتاخیر ٹویٹ کردیتے ہیں، چاہے حقیقت ہو یا جھوٹ۔ اس پر عوام کا رد عمل کیا ہوگا، بالکل سوچنے کی زحمت نہیں کرتے، شاید دل و دماغ میں یہی چلتا ہے ’’سوچنا ہے کیا جو بھی ہوگا دیکھا جائے گا۔

وزیراعظم نریندرمودی نے ۲۸؍اپریل کو ٹویٹ کرکے دعویٰ کیا کہ’’ منی پور کے لیسانگ گاؤں میں بجلی پہنچنے کے ساتھ ہی ملک کے سبھی گاؤں میں بجلی پہنچ گئی، یہ ایک تاریخی دن ہے، حکومت نے طے شدہ مدت سے ۱۲ دن قبل ہی یہ کامیابی حاصل کرلی،، پھر کیا تھا وزیر اعظم کے ٹویٹ کے بعد مرکزی وزراء،حکومت کی حلیف پارٹیاں اور حکومت نواز شخصیات وزیراعظم کو مبارکبادیاں دینے لگیں ۔ مودی کے اس ٹیوٹ پرمجھے بڑا تعجب ہواکیونکہ میرا تعلق صوبہء جھارکھنڈ سے ہے اور وہاں کے جنگلوں میں بسے آج بھی کئی ایسے آدی باسی گاؤں کو میں جانتا ہوں جہاں بجلی ندارد ہے۔ مثلا: ضلع گریڈیہہ کے تھانہ برنی کے چیروڈیہہ میں ابھی تک بجلی نہیں آئی ہے، حالانکہ وہاں دامودر ویلی کارپوریشن کو بجلی پہنچانے کی ذمہ داری دی گئی تھی، پول بھی گڑے ہوئے ہیں ۔اور اب کارپوریشن نے بجلی پہنچانے سے ہی انکار کردیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ جیوتی اسٹراکچرلمیٹیڈکمپنی بروقت سامان کی سپلائی نہیں کررہی ہے۔ معاملہ کچھ بھی  ہو،جب سب گاؤں میں بجلی پہنچی ہی نہیں تو مبارکبادی اور جشن کا کیا مطلب؟ اور یہ حال صرف جھارکھنڈ کا نہیں بلکہ دوسرے صوبوں کا بھی یہی ہے۔

مدھیہ پردیش کے ضلع بھنڈ کے تحصیل گوہد سے ۸ کیلو میٹر دور چھرینٹھا، بروآ  اور بھیپورہ سمیت آدھا درجن گاؤں میں بجلی نہیں آئی ہے ؛ودیشاسے ۷۰ کیلو میٹر دور تیوند پنچایت کے بڑی گاؤں کے لوگوں نے بجلی تک نہیں دیکھی ہے اور محکمہ بجلی نے بل تھمادیا ہے۔ کمال کی مدھیہ پردیش سرکار ہے۔ طرفہء تماشہ یہ ہے کہ اس گاؤں کو ’’ آدرش گاؤں، ،کے تحت راجیہ سبھا ایم پی ایم جے اکبر نے گود لیا ہے۔ راجستھان کے جے پور سے ۵۰ کیلو میٹر دور ناراین پور سمیت ایک درجن گاؤں ایسے ہیں جہاں بجلی ندارد ہے۔ چھتیس گڑھ میں سرکاری اعدادو شمار کے مطابق  ابھی بھی ۱۲۲ گاؤں میں بجلی نہیں گئی ہے، نکسلائٹ سے متاثر مشہور ضلع بستر کے بام دئی گاؤں سے وزیر اعلیٰ رمن سنگھ نے بجلی تیوہار شروع کیا تھا لیکن آج وہیں پر بجلی نہیں ہے۔ ہریانہ  کے حصار سے ۹ کیلو میٹر دور دھانسو کے پاس اندرا آواس کالونی میں میں پول تو ہے مگر بجلی غائب ہے۔ میں نے بی جے پی صوبوں کے حوالے فقط اس لئے دیئے تاکہ آپ سمجھ سکیں کہ جب بی جے پی صوبوں کا یہ حال ہے تو دیگر صوبوں کا کیا حال ہوگا مگر مودی سرکار اپنی شاطرانہ چال سے عوام کو مسلسل بیوقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ ڈیٹا ایجنسی بلوم مارگ نے سرکاری اعداو شمار کا حوالے دیتے ہوئے بتایاہے کہ مودی حکومت کے چار سال میں بجلی پہنچائی گئی ۱۹۷۲۷ گاؤں میں سے صرف ۸ فیصد گاؤں کے ہی سبھی گھروں میں بجلی ہے جبکہ ۹۲ فیصد گاؤں کے زیادہ تر گھروں میں تاریکی ہے۔ خود مرکزی سرکار کی رپورٹ کہہ رہی ہے کہ ابھی بھی ساڑھے سات کروڑ گھروں میں بجلی کنکشن نہیں ہے، ان تک پہنچانے کے لئے ’’سوبھاگیہ یوجنا،، لانچ کی گئی ہے جس سے مارچ ۲۰۱۹ تک سبھی گھروں کو کنکشن ملے گا، مگر مودی سرکار ٹویٹ پہ ٹویٹ کررہی ہے، جشن منا رہی ہے اوربے مثال کامیابی بتا رہی ہے۔

     اب ہم بات کرتے ہیں بی جے پی اور جھارکھنڈکے رگھوبرداس سرکار کی کارستانی اور ظلم وستم کی۔ یہ سبھی جانتے ہیں کہ معدنیات سے مالا مال جھارکھنڈایک امیر صوبہ ہے لیکن وہاں کی پبلک غریب ہے، یہ دو وقت کی روٹی کے لئے یا تو دردر کی ٹھوکریں کھاتی ہے یا پھر گھر بار چھوڑ کر پنجاب، ہریانہ یا دہلی مزدوری کرنے کو چلی جاتی ہے مگر رگھوبرداس نے یکلخت ۹۸ فیصد بجلی مہنگی کر کے ان پریشان حال عوام کومزید پریشان دیاہے۔ ۲۰۰ یونٹ بجلی کے لئے جہاں پہلے ۶۹۰ روپئے ادا کرنا پڑتا تھا اب۱۲۲۵ روپئے دینے پڑیں گے، یعنی ۵۳۵ روپئے زیادہ۔بجلی ریگولیٹری کمیشن کے صدر اروند پرساد نے بتایا کہ :دیہی علاقوں میں پہلے بجلی کی قیمت فی یونٹ ۲۵۔۱ روپئے تھی، اب ۴۰۔ ۴ کر دی گئی ہے۔ شہری علاقوں میں پہلے فی یونٹ ۶۰۔۳ روپئے تھی، اب ۵۰۔۵ ہو گئی ہے جبکہ صنعتی علاقوں کے لئے صرف ۷ فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ریلوے کو جو بجلی پہلے ۶ روپئے میں ملتی تھی اب کم کرکے ۶۰۔۴ میں ملے گی جبکہ سینچائی کے لئے جو بجلی پہلے ۷۰۔ ۲۰۔۱ روپئے میں دی جاتی تھی اب ۵ روپئے میں ملے گی یعنی جھاکھنڈ سرکار غریب عوام کو پھر سے اندھیارے میں دھکیلنے اور کسانوں کو  خودکشی کرنے یا کھیتی ترک کرنے پرمجبور کررہی ہے۔ آپ نہیں جانتے ہوں گے کہ جھارکھنڈ بجلی بورڈ پر دو فیصدی پنالٹی یعنی ۱۲۰ کروڑ جرمانہ لگا ہے، شایداسی جرمانے کی وجہ سے غریب جنتا پر سرکار نے اضافی بوجھ ڈال  دیاہے، سوال یہ ہے کہ بجلی بورڈ اپنے جرم کی سزا غریب عوام کو کیوں دے رہی ہے ؟

     ٹویٹ والی سرکار یعنی جھارکھنڈ کی بی جے پی سرکار نے بھی ٹویٹ کر کہا ہے کہ : سرکار سبسیڈی کے ذریعے غریبوں اور کسانوں پر بجلی بل کی شکل میں پڑنے والا اضافی بوجھ کو کم کرے گی،سبسیڈی کا اعلان جلد ہی کیا جا ئے گا ‘’مطلب غریبوں اور کسانوں کو لولی پاپ دیا جائے گا، جیسا کہ گیس سلینڈر میں سبسیڈی کے نام پر دیا جا رہا ہے۔ ڈرامے کا ایک سین یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اگر بل جمع کرنے کی تاریخ سے قبل بل جمع کردیا تو ۵۔ فیصد کی چھوٹ دی جائے گی اور آن لائن ادا کرنے پر ایک فیصد یا زیادہ سے زیادہ۲۵۰ کی چھوٹ دی جائے گی۔

     پچھلے دن دیوگھر کے ایک پروگرام میں رگھوبرداس کے منہ سے ایک سچ بات نکل ہی گئی، کہا: ۶۷ سالوں سے ریالٹی کھا رہے ہیں پھر بھی جھارکھنڈ میں غریبی ہے، بے روزگاری ہے، یہاں کے لوگ عسیری کی زندگی گزارنے پر مجبورہیں، وکاس ہوا نہیں ہے، ۱۴ سالوں تک صوبہ کی شناخت کرپشن کی تھی ‘‘شاید رگھوبرداس بھول گئے کہ کرپشن کے ۱۴ سالوں میں سے ۱۰ سال ان کی پارٹی نے ہی حکومت کی ہے، وکاس وکاس کا ڈھول تو وہ اور ان کی پارٹی ہی پیٹ رہی ہے، گزشتہ چار سالوں سے ان کے ہی ہاتھ میں جھارکھنڈ کی کمان ہے پھر وکاس کیوں نہیں ہوا؟ کرپشن کا  دھبہ کس نہ لگایا ہے، معصوم عوام نے یا سیاسی لٹیروں نے ؟رگھوبر داس سے پوچھا جائے کہ آپ کے وکاس کا یہ کون سا فارمولہ ہے کہ آپ نے اچانک بجلی کی قیمت میں ۹۸ فیصد کا اضافہ کردیا؟    ؎شرم تم کو مگر نہیں آتی

    لگتا ہے مودی اور رگھوبرداس سرکار نے قسم کھا رکھی ہے کہ عوام پریشان ر ہیں، غریب مریں، کسان خودکشی کریں، تعلیم یافتہ نوجوان زہر کھائیں، ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ۔ہمیں تو دلال میڈیا کے آگے چند ٹکڑے ڈال کر ہندو مسلم پہ ڈیبیٹ کروانے ہیں، جھوٹی کامیابی کے بڑے بڑے پوسٹر لگانے ہیں، اخبارات میں اشتہارات دینے ہیں، ٹویٹ پہ ٹویٹ کرنا ہے اور جشن منانا ہے بس۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔