جہنم سے نجات

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم صحابہ کرام کی تربیت کے لیے کبھی ان سے کوئی سوال کرتے _ وہ خاموش رہتے، یا جواب دیتے کہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں ، تب آپ خود اس کا جواب مرحمت فرماتے _ اس طرح صحابہ کو دین کی کوئی اہم بات معلوم ہوجاتی اور ان کی تربیت و تزکیہ بھی ہوجاتا_

حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک موقع پر اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم نے صحابہ کرام سے دریافت فرمایا :
” ألاَ اُخْبِرُكُمْ بِمَنْ يَحْرُمُ عَلَى النَّارِ، أو بِمَنْ تحْرُمُ عَلَيهِ النَّارُ”

(کیا میں تم کو اس شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو جہنم پر حرام ہے (یا فرمایا کہ) جس پر جہنم حرام ہے؟ )
صحابہ خاموش رہے تو آپ ص نے خود ہی جواب دیا:

” عَلَى كُلِّ قَرِيْبٍ هَيِّنٍ سَهْلٍ ". (ترمذی:2488)

اس حدیث میں 3 الفاظ مذکور ہیں ، جو 3 صفات پر دلالت کرتے ہیں _ دوسرے الفاظ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ جس شخص میں یہ 3 صفات پائی جائیں گی وہ جہنم سے محفوظ رہے گا :

(1) پہلی صفت ‘قریب’ ہے _ اس کا مطلب ہے وہ شخص جس سے دوسرے لوگ قربت محسوس کریں ، دوری اور وحشت محسوس نہ کریں _ قربت جسمانی بھی ہو سکتی ہے اور ذہنی بھی _

(2) دوسری صفت ‘ھَیِّن’ ہے _ اس کا مطلب ہے وہ شخص جو بہت متواضع اور منکسر المزاج ہو ، اس میں تکبّر اور کرّوفر نام کا نہ ہو ، معمولی بن کر رہتا ہو، نام و نمود سے دور ہو _

(3) تیسری صفت’ سھل’ ہے _ سھل اس زمین کو کہتے ہیں جو ہموار ہو اور اس پر چلنا آسان ہو _اس سے مراد وہ شخص ہے جس سے دوسرے لوگ بہ سہولت رابطہ اور استفادہ کرسکیں اور ان کے ساتھ اس کے معاملات خوش گوار ہوں _
جس شخص کے اندر یہ 3 صفات پائی جائیں ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے جہنم سے اس کے محفوظ رہنے اور جنت کا مستحق ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے _

ہمیں اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ کیا ہمارے اندر یہ صفات موجود ہیں ؟ اگر نہیں تو انھیں پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے _
اللہ تعالی ہمیں توفیق دے _آمین_

تبصرے بند ہیں۔