جہیز کی آڑ میں جائداد پر قبضہ

ذاکر حسین

مکرمی جہاں تک ہمارے علم میں ہیکہ قرآن مجید میں بیٹوں کے ساتھ ساتھ بیٹیوں کو بھی جائداد میں ان کاحصہ دینے کی بات کہی گئی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ علماء حضرات بھی اس معاملے میں ہماری رہنمائی کریں ۔! ہمارا ماننا ہیکہ مسلمانوں کوٍ شادیوں میں اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں بلکہ وراثت میں ان کا حق دینا چاہئے، کیونکہ ایسا ہم نہیں بلکہ ہمارا قرآن ور اسلام کہتا ہے۔ لوگ جہیز کی آڑ میں بیٹیوں کو وراثت سے محروم کر دیتے ہیں ۔آج جہیز ہمارے معاشرے کیلئے ایک ناسور کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے اور اس کی زد میں سبھی لو گ آر ہے ہیں لیکن غریب طبقہ تو بیچار جہیز کی لعنت سے اپنی بیٹیوں کو شادی نہیں کر پا رہاہے مسلمانوں کی یہاں ہونے والی شادیاں تو اب غیر قوموں کی شادیوں جیسی ہونے ہونے لگی ہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں علما ء کرام ہماری رہنمائی کریں اور اس کے خلاف آواز اٹھائیں ۔ بڑے افسوس کی بات ہیکہ لوگ جائداد سے حصہ نہ دینے کے بدلے کیسے کیسے کھیلتے ہیں ۔دھوم دھام سے شادی کرنے والے ایک تو سماج میں  جہیزضمیر اور بے غیرت وہ لوگ ہیں جو اپنی شادیوں میں دھوم مچانے کیلئے طرح طرح کے جواز پیش کرتے ہیں۔

چند بے شرموں کے بہانے ملاحضہ فرمائیں :ارے میری آخری بیٹی ہے اسلئے مجھے دھوم دھام کرنی پڑ رہی ہے، کیاکروں ، آخری ہے نہ، والدین بوڑھے ہوچکے ہیں اس لئے دھوم دھام کرنی پڑ رہی ہے ورنہ میں تو شادی میں بیجا روسم و رواج کے سراسر خلاف ہوں، کیا کروں والدین کی خواہش تو پوری کرنی ہوتی ہے نہ، ارے میرا آخری اور سب سے دُلارا بیٹا ہے اگر اس کی شادی میں دھوم دھانہیں مچائیں گے تو ہم ابا، اماں ہونے کا حق کیسے ادا کریں گے ؟میری تو اکلوتی اولاد ہے، پھر میں کیسے سادگی سے کروں اس کی شادی، ویسے بھی اس کی سسرال والوں نے بڑے مطالبات کئے تھے، لیکن ہم نے کہہ دیاکہ ہم صرف دو سو باراتی برداشت کر سکیں گے اور جہیز تو سمجھو کچھ نہیں دیں گے، بس ایک فریج، ایک واشنگ مشین، ایک کلر ٹی وی، بیڈ، صوفہ، الماری، پانچ لاکھ کا زیور اور گاڑی تو بس ایک ادنیٰ سی ایک لاکھ کی بائک دے رہے ہیں، اسی درمیان لڑکی کی منمنانے کی آواز آتی ہے۔

ابا اور اماں پریشان، بیٹی تم توخوش ہو نہ، جواب کے بجائے سسکی کی آواز سے اماں ابا پریشان کیا ہوا بیٹی ؟ کسی چیز کی کمی رہ گئی ہے بتائو نہ۔ ابا میرا لہنگا سات ہزار روپئے کا ہے، سسرال میں ساس اور دیگر لوگ کیا کہیں گے ؟ اچھا بیٹے دوسرا لے آئوں ؟، شرماتے ہوئے ابا پچاس ہزار والا لہنگا آجکل بہت چلا ہے وہی چاہئے مجھے۔ ابا بیچارے فکرمند اور بیٹی نے لہنگے کے چکر میں دس ہزا کے میک اپ کا آنسوئوں سے ستیا ناس کر لیا۔اجی لہنگا لارہے ہو یا میں خو د بازار جائوں ؟

بیگم کی خوفناک آواز سے ابا بیچارے دہرے ہوگئے اورہانپتے کانپتے بازار بھاگے۔ دوسری بھی سنئے !ارے میں تو کہتا تھا یا کہتی تھی کہ ہم شادی اایسی کریں گی کہ لوگ کہیں گے کہ دیکھوفضلوکے اباّ نے بالکل اسلامی طریقے سے شادی کی ہے، لیکن کیا کریں مجبور ہیں، ارے بھائی سماج کو بھی دیکھنا پڑتا ہے دوسرے فضلوکے اتنے سارے دوست ہیں وہ بارات نہیں جائیں گے تو ناراض ہونگے۔ شادی روز روز تھوڑی ہوتی ہے۔ بارات جائے گی بس کوشش کرکے کم یعنی تین سو کر لیتے ہیں ۔جہیز کیلئے ہم نے تو لڑکی والوں سے منع کر دیا تھا لیکن لڑکی والوں نے کہاکہ ہم آپ کونہیں ،اپنی بیٹی کو دے رہے ہیں اور نتیجہ یہ ہوا کہ جہیز کے باعث گھر میں موجود جانوروں کے بھی ٹھاٹ آگئے اور انہیں بھی جہیز کے بیڈپر سونے کا موقع مل گیا۔ ایسے ہی جہیز کے ایک بیڈ پر آرام فرما، بھینسیں محوِگفتگو تھیں ، جو لوگ شادی میں دھوم دھام بالخصوص جہیز لینے اور دینے کے جو مخالف ہیں، دل کرتا ہیکہ ایسے لوگوں کا گلا دبا دوں ، اپنے تو اپنے ہمارے بھی مزے کی کرکری کرتے ہیں۔

ادھر بھینسوں کی گفتگو سے بے خبر ایک بہو جہیز کی وجہ سے سسرال والوں کے ذریعے دئیے گئے زخموں کابغور جائزہ لیتے ہوئے شادی مٰیں بیجا رسم کو بڑھاوا دینے والوں کوزیرِ لب کچھ کہااور پھراپنے دامن سے آنسوئوں کو خشک کرنے لگی۔

 آیئے ہم سب عہد کریں کہ جو بھی شادی دھوم دھام سے ہوگی اور جس شادی میں جہیز کا لین دین اور بارات آئے گی یا جائے گی، اس میں ہم شامل نہیں ہونگے بلکہ اس طرح کی شادیوں کا ہم بائیکاٹ کریں گے اور بیٹیوں کو وراثت سے ان کا جائز حق دیں گے۔ اس معاملے میں خاکسار طفلِ مکتب ہے، اسلئے ہو سکتا ہیکہ تحریڑ میں کہیں غلطی ہو ئی ہو۔ اگر ایسا ہوا ہو تو برائے مہربانی میری اصلاح کیجئے گا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔