جیسے برما پہ ہوں بار روہنگیا

احمد علی برقیؔ اعظمی

جیسے برما پہ ہوں بار روہنگیا

ہیں مصائب سے دوچار روہنگیا

زندگی سے ہیں بیزار روہنگیا

چھوڑ کر اپنے گھر بار روہنگیا

آگے پپیچھے درندوں کی اک فوج ہے

سہہ رہے ہیں ہر اک وار روہنگیا

تنگ ہے اُن پہ اپنے وطن کی زمیں

اب کہاں جائیں نادار روہنگیا

جن کو لینے کو کوئی بھی راضی نہیں

کیا کریں اب وہ لاچار روہنگیا

اُن سے جو دردِ دل سے ہیں نا آشنا

ہیں مدد کے طلبگار روہنگیا

جس میں ان کا خریدار کوئی نہیں

بن گئے ایسا بازار روہنگیا

داستاں جن کی پُرسوز ہے، آج ہیں

اس فسانے کا کردار روہنگیا

ہوتے ہیں رونما جب فسادات، تو

ظلم سہتے ہیں ہر بار روہنگیا

جن کو شہری مراعات حاصل نہیں

سہتے ہیں وقت کی مار روہنگیا

مسخ کرتے ہیں سب ان کے کردار کو

تھے جو برقیؔ مِلنسار روہنگیا

تبصرے بند ہیں۔