حجاج کرام کے لئے کام کی باتیں

محمد نوید سیف حسامی

اللہ پاک نے آپ کو حج بیت اللہ کے لئے قبول کیا ہے، بڑی خوشی ومسرت کی بات ہے ،قسمت والے ہیں وہ افراد جنہیں اس در کی حاضری کی سعادت ملتی ہے،اللہ کرے آپ کا سفر آسان اور مقبول ہو،سفر کی آسانی کے لئے جہاں راستے اور منزل کا علم ضروری ہے وہیں تجربہ بھی کافی حد تک مفید ثابت ہوتا ہے، اگر خود تجربہ کار نہ ہوں تو کسی تجربہ کار کی ہدایات فائدہ مند ہوتی ہیں ، اسی ناقص تجربہ کی روشنی میں حجاج کرام کے لئے چندہدایات ذیل میں درج کی جاتی ہیں جو سفر کو بڑی حد تک آسان بنا سکتی ہیں ۔

 (1)سامان کی پیکنگ سے قبل سامان کی لسٹ بنا لیں ، اس معاملہ میں اپنے ذہن اور اپنی یادداشت پر بھروسہ نہ کریں ، بسا اوقات بعض اہم چیزیں اچانک ذہن سے نکل جاتی ہیں پھر بس گاڑی یا ہوائی جہاز میں یاد آتی ہیں ،اس وقت سوائے افسوس کے کچھ نہیں ہو سکتا، فائنل پیکنگ سے پہلے لسٹ کو کراس چیک ضرور کرلیں کہ کوئی چیز تو نہیں رہ گئی۔

 (2)ہینڈ کیری میں کھانے کی کوئی ہلکی پھلکی چیز جیسے کھارا یا اسنیکس ضرور رکھیں ،جدہ ایئر پورٹ پر امیگریشن کے لئے دو سے چار گھنٹے لگ سکتے ہیں پھر جدہ ایئر پورٹ سے بس نکلنے میں دو تین گھنٹے لگ ہی جاتے ہیں ، جدہ ایئر پورٹ سے مکہ مکرمہ کا فاصلہ ٹریفک کی صورت میں دو گھنٹے اور زیادہ بھی ہوسکتا ہے،ان تمام اوقات میں یہ ہلکی پھلکی غذا آپ کے بہت کام آسکتی ہے۔

 (3)اپنے ہینڈ کیری میں ایک عدد جوڑا ضرور رکھ لیں ،کبھی کبھار کسی حاجی کا سامان غلطی سے دوسری بلڈنگ میں پہونچ جاتا ہے، اس سامان کے آپ کی بلڈنگ تک پہونچنے میں ایک دن بھی لگ سکتا ہے ، ہر قسم کی صورت حال کے لئے تیار رہنا ضروری ہے، ایسی صورت میں آپ عمرہ سے فارغ ہوکر احرام اتار کر وہ جوڑا استعمال کرسکتے ہیں ۔

 (4)بی پی ،شوگر اور اسی طرح کی بیماریوں والے حضرات اپنی روز مرہ کی دوائیں وافر مقدار میں اپنے سامان کے ہربیگ میں رکھیں ، کسی ایک بیگ کے وقت پر بلڈنگ نہ پہونچنے کی صورت میں آپ دوسرے بیگ کی دواؤں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ، اسی طرح صحت مند افراد بھی سردی زکام اور بخار وغیرہ جیسے ہلکے امراض کے لئے ڈاکٹر کے مشورے سے کچھ گولیاں اپنے پاس رکھ لیں ، زندہ طلسمات یا کوئی بھی بالم وغیرہ رکھنا بھی بہت مفید ثابت ہوتا ہے، بد ہضمی کی شکایت کے لئے میڈیکل میں جو مختلف پاوڈر ملتے ہیں وہ بھی خرید کر رکھیں ، اس بار حج کے ایام موسم گرما میں آرہے ہیں ڈی ہائڈریشن کے لئے الیکٹرال یا اسی قسم کے پاؤڈر بھی رکھیں ، آپ کو اگر اپنے بارے میں یقین ہے کہ ضرورت نہیں پڑے گی تب بھی دوسروں کے کام آسکتی ہیں ،دوائیں بکھری ہوئی رکھنے کے بجائے چھوٹے سے پلاسٹک باکس میں رکھیں ۔

 (5)اپنے کپڑے سارے کے سارے ایک ہی جگہ رکھنے کے بجائے الگ الگ تھیلی یا کور میں جوڑی بنا کر رکھیں ، ہر کور میں ایک جوڑا مع بنیان اور زیر جامہ، چونکہ وہاں سب سے قیمتی چیز وقت ہے ،لہذا اس طرح تیاری کی صورت میں آپ کا کافی وقت بچ جائے گا، غسل سے فراغت کے بعد استعمال شدہ میلے کپڑے اسی کور میں ڈال کر آپ اپنے سامان میں رکھ سکتے ہیں ، اسی طرح اپنے سامان میں ایک چھوٹا سا پاؤچ ضرور رکھیں جس میں صابون، شیمپو، ٹوتھ پیسٹ، برش ،چھوٹا سا آئینہ، قینچی ،ریزر مشین اور ریزر رکھ لیں ، غسل خانہ جاتے وقت یہ پاؤچ لے جائیں ، سب سامان الگ الگ لے جانے کی تکلیف سے آپ بچ جائیں گے۔

 (6)اپنے سامان میں یہیں سے پلاسٹک کی رسی وافر مقدار میں خرید کر رکھ لیں ، یہ رسی آپ کو کپڑے سکھانے میں کام آئے گی، ضرورت کے وقت دوسروں کے کپڑے سوکھنے کا انتظار کرنے کے بجائے خود دوسروں کی مدد بھی کرسکیں گے، یہی رسی آپ کو مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ جاتے وقت سامان باندھنے کے بھی کام آئے گی۔

 (7)جو حضرات عزیزیہ میں قیام کریں گے انہیں کھانا خود ہی پکا کر کھانا پڑتا ہے اس سلسلے میں آپ اپنے وطن سے ہی چاول گھی اچار مختلف دالیں کباب چائے کی پتی شکر وغیرہ لے جائیں ، چاول وہاں پر بھی مل جاتے ہیں لیکن وہ اعلیٰ معیار کے ہوتے ہیں جن کی ہمیں عادت نہیں ہوتی، پکوان کا تیل البتہ وہیں سے خریدیں ، ہوٹل کے کھانوں سے اور وہاں تقسیم ہونے والی مرغن غذاؤں سے احتراز کریں ، میوے اور خشک میوے یعنی بادام پستہ وغیرہ کا استعمال دوسری غذاؤں کی بہ نسبت زیادہ کریں ۔

 (8)آپ عمرہ کی نیت سے احرام باندھ کر جارہے ہیں ، وہاں پہونچ کر پہلے کچھ کھالیں پی لیں آرام کرلیں پھر عمرہ ادا کریں ، آپ کا سفر حیدرآباد ایئر پورٹ سے مکہ مکرمہ اپنی رہائش گاہ تک کم از کم ۱۰ گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ ۱۴ گھنٹے کا بھی ہو سکتا ہے، اگر آپ اضلاع سے سفر کررہے ہیں تو وہ وقت کا بھی اضافہ کرلیں ، اس طرح آپ کو آرام کی ضرورت سب سے زیادہ ہوگی ، عمرہ مکمل بشاشت اور چستی کے ساتھ کرنا چاہئے، اللہ کا گھر دیکھنے کا شوق اپنی جگہ لیکن جسم کا بھی توحق ہے ،پھر طواف اور سعی کے سات ساتھ چکر بھی کرنے ہیں ،حرم کے صحن میں بھی کافی چلنا پڑتا ہے اس لئے سفر کی تھکن اتار کر جائیں ۔

 (9)عمرہ کی ادائیگی سے فراغت کے بعد حج کے ایام شروع ہونے تک آپ چاہیں تو اور عمرے بھی کرسکتے ہیں لیکن یہ ذہن میں رہے کہ آپ کو اپنی صحت کی حفاظت کرنی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ اتنے تھک جائیں کہ حج کے ارکان میں سستی یا تھکن غالب ہو اور خشوع خضوع باقی نہ رہے،طواف اور عمرے اعتدال کے ساتھ کریں ، اسی طرح حرم شریف میں نمازوں کی ادائیگی کے لئے کوئی ترتیب بنالیں، جو حجاج کرام حرم شریف سے ایک کلو میٹر کے دائرے میں رہتے ہوں وہ ساری نمازیں حرم شریف میں ادا کریں، عزیزیہ یا کسی اور دور سے علاقے سے آنے والوں کو چونکہ بس کا سفر کرنا پڑتا ہے اس لئے وہ کم از دن کی دو یا تین نمازیں حرم شریف میں ادا کرنے کی کوشش کریں ۔

 (10)عمرہ کی ادائیگی کے بعد تقریبا تمام ہی لوگ زیارات کو جاتے ہیں ، یہ زیارات عموما غار حرا ،عرفات، منی، مزدلفہ وغیرہ مقدس مقامات پر مشتمل ہوتی ہیں ، آپ بھی جائیں تاکہ آپ ذہنی طور پر حج کے لئے تیار ہوسکیں ، بعض لوگ غار حرا پر چڑھنے کی کوشش کرتے ہیں اور کوشش میں اپنے آپ کو زخمی بھی کرلیتے ہیں ، آپ ایسی کوششوں سے احتراز کریں ۔

 (11)ایام حج شروع ہونے تک بازاروں دوکانوں سے خریداری کے بجائے حج کے فضائل پڑھیں ، آپ کے گروپ میں کوئی عالم یا معلومات والے ہیں تو ان سے حج کے فضائل سنیں ، اس سے شوق بڑھے گا، کوشش کریں کہ مکہ مکرمہ میں ایک اور مدینہ منورہ میں ایک قرآن مکمل کریں اور یہ کوئی مشکل کام بھی نہیں ہے، اس کے لئے آپ ٹائم ٹیبل بنا کر کام کریں ان شاء اللہ بڑا فائدہ ہوگا۔

 (12)ایام حج شروع ہونے سے ایک یا دو دن پہلے آپ کو اطلاع دی جائے گی فلاں دن منی کو روانگی ہے، آپ ایک مختصر بیگ تیار کرلیں جس میں ایک جوڑی احرام، ایک جوڑی سلے ہوئے کپڑے، ایک فولڈیبل مسہری اور کچھ کھانے پینے کی ہلکی پھلکی اشیاء رکھ لیں، ایک جوڑی احرام آپ پہنے ہوئے ہونگے، آپ ۸ تاریخ کو منی جائیں گے وہاں سے ۹ تاریخ کو عرفات جاتے وقت ایک بیک پیک ( کمر پر لٹکانے والا بیگ ) رکھ لیں جس میں فولڈیبل مسہری رکھ لیں یہ آپ کو مزدلفہ میں کام آئے گی، عرفات سے مزدلفہ روانگی اور وہاں رات کے قیام کے دوران آپ کے بیاگ میں موجود کھانے پینے کی اشیاء آپ کے بہت کام آئیں گی، کھانے کی تلاش میں ادھر اُدھر بھٹکنا نہیں پڑے گا، بعض افراد کو مزدلفہ میں دوکانیں تلاش کرتے دیکھا جاتا ہے حالانکہ یہ دعا اور عبادت کا وقت ہے ، آپ کی تیاری آپ کے بہت کام آئے گی، ایک عدد پانی کی بوتل بھی رکھ لیں ۔

 (13)میدان عرفات میں خیراتی گاڑیوں سے کھانے پینے کی اشیاء لینے کی کوشش میں وقت ضائع کرنے کے بجائے دعا اور عبادت میں وقت لگائیں۔

 (14)عموما سارے سفر میں اور خصوصا حج کے ایام میں یعنی منی عرفات اور مزدلفہ میں صبر کا دامن ہرگز نہ چھوڑیں ، اپنی زبان اور اپنے ذہن کو قابو میں رکھیں ، بسا اوقات انتظامات میں اونچ نیچ ہونے کی وجہ سے آرام یا کھانے میں مشکل پیش آسکتی ہیں ، آپ ایثار کا مادہ پیدا کریں، بیماروں اور ضعیفوں کا لحاظ کریں ، خود نہ کھا کر دوسروں کو دینے کی عادت ڈالیں ، اس سے آپ کی عبادت قبول ہوگی۔

 (15)یہ سفر تحفے اور ہدئیے خریدنے کا سفر ہرگز بھی نہیں ہے، کھجور زم زم اور وہاں کی دعائیں آپ کے دوست و احباب اور رشتہ داروں کے لئے سب سے بڑا تحفہ ہیں ، پھر بھی آپ ہدیئے خریدنا ہی چاہتے ہیں تو مکہ مکرمہ کے بجائے مدینہ منورہ سے خریدیں ، کیونکہ مکہ مکرمہ سے سامان خریدنے کی صورت میں مدینہ منورہ کے سفر میں ہی آپ کے سامان کا وزن بڑھ جائے گا پھر وہ سامان مدینہ منورہ میں  بھی مل جاتا ہے۔

 (16)مدینہ منورہ کے سفر سے پہلے بلکہ اپنے وطن سے روانہ ہونے سے پہلے ہی کم از کم کسی سیرت کی کتاب کا مطالعہ ضرور کرلیں ، تاکہ آپ جس ہستی کے دربار میں جارہے ہیں ان سے واقفیت تازہ ہوجائے، ان معلومات سے آپ کے اندر ایک الگ قسم کی کیفیات پیدا ہونگی، اس مقصد کے لئے اپنے سامان میں ایک سیرت کی کتاب ضرور رکھیں ، اللہ کے فضل سے ہمارے نبی ﷺ کی سیرت ہر زبان میں دستیاب ہے۔

 (17)مدینہ منورہ کے سفر میں درود شریف کی کثرت کریں ، اس سفر میں درود شریف کی فضیلت قرآن کی تلاوت سے بھی زیادہ ہے، مدینہ منورہ کے راستوں پر غور کریں کہ ان ہی راستوں سے ہمارے آقاﷺ  اونٹوں پر سوار ہوکر کئی دنوں کے سفر کے بعد مدینہ منورہ پہونچے تھے اور آج ہم اے سی والی گاڑیوں میں بھی آرام محسوس نہیں کرتے ہیں ، بے کار گفتگو اور حالات پر فضول تبصروں کے بجائے درود شریف پڑھیں ، سیرت پڑھیں ، کسی جانکار سے پڑھوا کر سنیں ۔

 (18)مدینہ منورہ پہونچ کر پہلے نہا دھو کر صاف ستھرے سفید لباس پہن کرعطر لگائیں پھرنہایت اد ب و احترام کے ساتھ درود

 شریف پڑھتے ہوئے آقا ﷺ کے روضہ پر حاضری دیں ، فوٹو گرافی اور بے ادبی کے کاموں سے مکمل پرہیز کریں ۔

 (19)ہدیوں اور تحفوں کی لسٹ بنا لیں پھر کوشش کریں کہ یہ ساری خریداری ایک دن میں ہی ہوجائے، ورنہ وہاں جا کر بھی بازاروں میں مشغول ہو جائیں تو کتنے افسوس کی بات ہے۔

 (20) خواتین کے لئے ضروری ہدایت: احرام کی حالت میں چہرہ کا پردہ کرنا اور چہرے کو کپڑا نہ لگنا دو الگ الگ چیزیں ہیں ، آپ ایسا انتظام کریں کہ پردہ بھی ہوجائے اور کپڑا چہرے کو نہ لگے، اس مقصد کیلئے بازاروں میں جو گول اسپورٹس ہیٹ ملتی ہے اسے خرید لیں اور ہیٹ کے کناروں پر اطراف سے برقع کی اوڑھنی کا کپڑا سی لیں پھر وہ ہیٹ سر پر پہن لیں یہ بڑا آسان طریقہ ہے، یاد رہے کہ پردہ فرض ہے وہاں جاکر بھی اگر اللہ کو ناراض کریں گے تو راضی کہاں کریں گے؟ خواتین کے حرمین شریفین میں بھی بہتر یہی ہے کہ اپنی قیامگاہ میں نماز ادا کریں لیکن اگرحرم شریف میں پڑھنا ہی چاہتی ہیں تو جماعت سے نماز پڑھنے کا طریقہ اور جنازہ کی نماز بھی سیکھ لیں، جماعت سے نماز پڑھنے کی صورت میں اگر رکعتیں چھوٹ جائیں تو کس طرح ادا کی جائیں یہ مسئلہ اچھی طرح سیکھ کر جائیں ۔

اپنی دعاؤں میں ساری امت کو اور اس سیہ کار کو ضرور یاد رکھیں ، اللہ پاک آپ کے حج کو قبول فرمائے۔

تبصرے بند ہیں۔