حسن جاں دیکھ کے محجوب ہوئیں کلیاں بھی

ڈاکٹر محسن عتیق خان محسنؔ

حسن جاں دیکھ کے محجوب  ہوئیں کلیاں بھی

گل چمن کے سبھی مرجھائے ہوئے رہتے ہیں

ان کے عارض پہ وہ لہرائے ہوئے گیسو ہیں

قاتل عشق ہیں تلوار لئے رہتے ہیں

کر دیا حسن نے زہاد کو  پاگل مجنوں

خانقاہوں میں پئے جام پڑے رہتے ہیں

شیخ جی خوش ہیں کہ وعدہ تو کیا ہئے اس نے

شوق دیدار میں راہوں پہ کھڑے رہتے ہیں

ان سے شکووں کی بھلا  تاب  کسے  ہئے محسنؔ

ان کے آنے پے سبھی ہونٹ سلے رہتے ہیں

تبصرے بند ہیں۔