حسن کی دل ستاں تاب سے آشنا کون تھا

شازیب شہاب

حسن کی دل ستاں تاب سے آشنا کون تھا
رشکِ زہرہ جبیں وہ ترا دلربا کون تھا

۔۔۔

جس کے اک لمس سے روح تک جگمگانے لگی
پیکرِ خاک میں عکس وہ نور کا کون تھا

۔۔۔

ابرِ الفت ذرا دیکھ تو لے برسنے سے قبل
کون تھادھوپ کےسامنے زیرِ سایہ کھڑا کون تھا

۔۔۔

عکسِ تعبیر کی ماری آنکھیں بھی کیا دیکھتیں
خیمہء خواب میں آکے ٹھہرا ہوا کون تھا

۔۔۔

کر دیا کس نے اک زخم پر دامنِ صبر چاک
یورشِ درد میں بھی جو ہنستارہا کون تھا

۔۔۔

کس کی کشتی تھپیڑوں کی زد میں ہمیشہ رہی
"ٹوٹ کر جس پہ برسی بھیانک گھٹا کون تھا”

۔۔۔

زورِپیری نےکسکی خوشی چھین لی تھی شہابؔ
اپنے ہی گھر کی چوکھٹ پہ سہما ہوا کون تھا

تبصرے بند ہیں۔