کاش میں سچ مچ زندہ ہوتا

احمد کمال حشمی

کاش میں سب کے جیسا ہوتا
میں بھی اندھا، بہرا ہوتا

دنیا بیحد ٹیڑھی ہوتی
گر میں تھوڑا سیدھا ہوتا

سب کچھ اتنا سیدھا کیوں ہے
کچھ تو الٹا پلٹا ہوتا

آدھا پاکر سوچ رہا ہوں
کاش کہ پورا مانگا ہوتا

ایک کے گر سو ٹکڑے ہوتے
تھوڑا تھوڑا سب کا ہوتا

سب کہتے ہیں زندہ ہوں میں
کاش میں سچ مچ زندہ ہوتا

میری سو دو سو غزلوں میں
کوئی شعر غزل کا ہوتا

تبصرے بند ہیں۔