حقیقی مسلمان کون ؟

عظمت علی

جب سے یہ کائنات خلق ہوئی ہے اسی وقت سے لوگوں کی دو قسمیں چلی آرہی ہیں ؛موحد اور ملحد۔  اسلام نے وحدانیت خد اکاتصور پیش کیا جس کی تبلیغ کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اورائمہ بھیجے گئے۔ تاکہ لوگوں کی ہدایت کی جاسکے۔ روز اول سے اللہ کا پسندیدہ دین تو بس اسلام ہی ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے ’’ان الدین عنداللہ الاسلام ‘‘دین، اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے۔ (سورہ آل عمران ؍۱۹)

 انسانوں کی اکثریت اس با ت کااعتراف کرتی ہے کہ اس کے اصول و ضوابط عقل و خر د پر مبنی ہیں۔ لیکن بعض غیر مسلم لوگ ایک عجیب و غریب قید کا اضافہ کرتے ہیں کہ ’’مگر مسلمان دنیا کی سب سے بدترین قوم ہے ‘‘جیسا کہ جارج برنارڈ شاہ(George Bernard shaw) لکھتاہے۔

Islam is the best religion but muslims are worst race because they believe in oneness of God but don not obey his command

’’اسلام سب سے اچھا مذہب ہے لیکن مسلمان بدترین قوم ہے۔اس لئے کہ وہ اللہ کی وحدانیت کا اعتقاد رکھتی ہے لیکن اس کے احکام پر عمل پیرا نہیں ہوتی ‘‘۔

یہ صرف ایک مثال ہے ورنہ دنیا میں بہت سے ایسے غیر مسلم دانشور، مفکر، مصنف اور محقق مل جائیں گے جو اپنی تحریروں اور تقریروں سے اسلام کی تعریف کرتے ہیں مگر اہل اسلام کی مذمت بھی!

اس بات میں کتنی حقیقت ہے اور کتنا مجاز ؟ مذکورہ سوال کے جواب کوتلاش کرنے کے لئے سب سے پہلے ہمیں اسلام اورمسلمان کی معرفت حاصل کرنا ہوگی ورنہ ہم بھی دوسروں کی طرح حقیقت سے بے بہرہ رہ جائیں گے۔

  اسلام میں امن و امان کا اس حدتک لحاظ رکھا گیا کہ کسی بھی مسلمان کو کسی طرح کے کسی بھی حملے (Offence)کی بالکل اجازت حاصل نہیں ہے۔ یعنی خون خرابہ، قتل وغارت گری اور معصوم وبے گناہ افرادکا خون بہانا عظیم جرم ہے۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں ارشاد ہوتا ہے:’’من قتل نفسا بغیر نفس او فساد فی الارض فکانماقتل الناس جمیعا و من احیاھا فکانما احیاالناس جمیعاً۔‘‘

  جو شخص کسی نفس کو کسی نفس کے بدلے یا روئے زمین پرفساد کی سزا کے علاوہ قتل کردے تو اس نے گویا سارے انسانوں کو قتل کردیا اور جس نے ایک نفس کو زندگی دیدی، اس نے گویا سارے انسانوں کو زندگی دیدی۔(سورہ مائدہ ؍۳۲)

 اگر مسلمانوں کا اس آیت کی روشنی میں جائزہ لیاجائے تو وہ لوگ جو روئے زمین پر بے گناہوں کے لہوسے ہولیاں کھیل رہے ہیں تو ان کی حقیقت خود بخود آشکار ہوجائے گی۔چونکہ حقیقی مسلمان وہ ہوتا ہے جو خود کو رضایت الٰہی کے لئے وقف کردے یعنی اس کے سارے قول و فعل اللہ کی مرضی کے مطابق ہوں گے۔

 دور حاضر میں غیر مسلموں نے انہیں کومسلمان سمجھ لیاہے جو لمبی داڑھی رکھ کر ہاتھ میں تسبیح لئے شاہراہوں اور عمومی مقامات پر قیام، رکوع اور سجود کرتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ یہ حقیقت ہے کہ یہ عمل اسلام کا جز ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ کل اسلام نہیں ہے۔

  بدقسمتی غیر مسلموں نے ان بہروپیوں کو مسلمان تسلیم کرلیا ہے اوردنیابھر میں یہ ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں کہ مسلمان دہشت گرد ہیں !!!

ان چند نام نہاد لوگوں کو دیکھ کر ہر گز یہ حکم نہیں لگایاجاسکتا کہ مسلمان دہشت گرد ہیں۔ اس لئے کہ جزئیا ت کے ذریعہ کلیات کا حکم لگا نا بالکل عقل کے منافی ہے۔ مثلاً اگر آپ عیسائی عالم سے یہ سوال کریں کہ اڈالف ہٹلر (Adolf Hitler)کہ جس نے دوسری عالمی جنگ برپا کی کیا اس کایہ کام آپ کے مذہبی آئین میں داخل ہے ؟

 وہ عالم فوراً اس کی تردید کرے گا۔ بس اسی طرح مسلمان ہیں جن میں بعض اصل دین سے گمراہ ہوگئے ہیں جس کے سبب وہ غیر انسانی کا م کرہے ہیں۔ در آنحالیکہ حقیقی مسلمان اس کی سخت مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں دائرہ اسلام سے خارج بھی مانتے ہیں۔

  بہر کیف، اسلامی اصول اور آیات قرآنی کے پیش نظر مسلمان کہے جانے کے قابل صرف وہی حضرات ہیں جن کے اندر امن و امان، عقل و حکمت، برادری اور دوسروں کا احترام پایا جاتا ہو۔

 المختصر !یہ بات سب پر عیاں ہے کہ دنیا کے ہر مذہب میں کچھ گمراہ اور بے راہ رو لوگ موجود ہیں جس سے دشمن ہمیشہ سوء استفادہ کرتارہاہے اور مخالف گروہ ان چند نااہلوں کا سہارالے کر پوری امت کو بدنام زمانہ ٹھہراتا ہے۔ اوراسی طرح اسلام کا بھی مسئلہ ہے ورنہ یہ دین اس قدر صلاحیتوں کا حامل ہے کہ پوری دنیا کو اپنے دامن میں سمو لے۔

تبصرے بند ہیں۔