حق حقدار کو ملے!

الطاف حسین جنجوعہ

رحمتوں ، برکتوں اور عظمتوں والے ماہ رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ جاری ہے ۔ اس ماہ میں جہاں فرزندانِ توحید اپنے گناہوں کی بخشش اور اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ عبادات ، تلاوتِ کلام پاک ، ذکر واذکار کرتے ہیں ، وہیں وہ زیادہ سے زیادہ صدقات وخیرات بھی کرتے ہیں تاکہ اپنے رب کو راضی کر سکیں ۔صدقہ ٔ فطر ادا کر نا تو ہر روزہ دار پر لازمی ہے مگر اس میں زیادہ ثواب حاصل کرنے کے لئے دیگر خیرات وصدقات اور زکوۃ کی بھی ادائیگی کی جاتی ہے۔ ماہ صیام میں غریبوں ، مساکین، محتاجوں کے ساتھ ساتھ مدارس ومساجد کی تعمیر ، انتظام وانصرام کے نام پر زکوۃ وخیرات مانگنے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد سامنے آتی ہے۔شہر، قصبہ ودیہات میں اس ماہ مقدس کے دوران ہر روز کوئی نہ کوئی آپ کے دروازے بھی ضرور آئے گا۔

سرمائی دارالحکومت جموں اور ریاست کے دیگر شہروں وقصبہ جات ، جہاں بھی مسلم آبادی ہے ، روزانہ درجنوں افراد جوبظاہر، مولوی و علماء کی شکل وصورت میں ہوتے ہیں ، مدارس کے نام پر زکوۃ مانگنے آتے ہیں ۔ اکثر دیکھاگیا ہے کہ ہم بغیر تحقیق واستفسارکئے زکوۃ وخیرات ایسے حضرات کو دے دیتے ہیں اور رسید لینا بھی بھول جاتے ہیں ۔ جہاں صاحب ثروت لوگوں پر زکوٰ ت فرض ہے، وہاں ان پر یہ بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جو رقم دے رہے ہیں ، وہ جائز اور مناسب جگہ پر استعمال ہورہی ہے۔ اس کا کوئی ذاتی مفادات کے لئے تو تصرف تو نہیں کر رہاہے۔ زیادہ تر جوحضرات مدارس ومساجد کی تعمیر کے لئے زکوۃ وچندہ وصولی کے لئے آتے ہیں ، ان میں بہت سے ایسے بھی ہوتے ہیں جوکہ بھاری کمیشن یایومیہ اجرت حاصل کرتے ہیں ۔ایسا عام تو نہیں لیکن اکثر ایسے افراد سے متعلق شکایات رہتی ہیں ۔ جمعہ کے روز اس کے علاوہ بھی آئے روز علما ء حضرات، ائمہ مساجد ومفتیان حضرات اس بات کی تلقین کرتے رہتے ہیں کہ زکوۃ وچندہ آپ جہاں بھی دیں ، اس کی اچھی طرح سے تحقیق کر لیں اور یہ جان لیں کہ واقعی جہاں آپ یہ رقم دے رہے ہیں ،  وہ مستحق ہے اور وہاں پر جائز مقصد کے لئے اس کا خرچ ہورہاہے۔

ہم اس پر دھیان نہیں دیتے لیکن ایسا کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ جعلی مدارس کی بھی بھرمار ہے۔ جموں وکشمیرریاست میں صوبہ جموں کے خطہ پیر پنجال اور وادی چناب کے علاوہ کئی دیگر مقامات پرایسے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں ، جس میں یہ انکشاف ہو اکہ مدارس کے نام پر جعلی رسیدیں بنا کر زکوٰۃ وخیرات جمع کئے گئے جبکہ زمینی سطح پر رسید پر جونام وپتہ لکھا تھا، اس جگہ کوئی بھی مدرسہ وغیرہ نہ تھا۔مدارس ومساجد کی تعمیر ، انتظام ونصرام کے نام پر جعلی رسیدات بناکر زکوٰۃ وچندہ کی رقم جمع کر نے کاگورکھ دھندہ کرنے والوں کی حوصلہ شکنی، ان کا قلع قمع کرنے اور صحیح معنوں میں ملی خدمت میں مصروف  اور مدارس ومساجد میں جائز جگہ اپنا پیسہ لگائیں ۔عام افراد کے ساتھ ساتھ ائمہ مساجد ، مفتیان کرائم اور علماء حضرات پر بھی یہ ذمہ داری عائدہوتی ہے جہاں جہاں جولوگ ایسے فرضی مدارس اور مساجد کے نام پر چندہ وصولی کرتے ہیں ، کی نشاندہی کی جائے اور ان پر کڑی نظر رکھی جائے۔

تبصرے بند ہیں۔