حمدیہ و نعتیہ مشاعرہ

منصورقاسمی

آئی ایف سی ادبی فورم ریاض کی زیر اہتمام۸؍دسمبر کو ہوٹل نیاگرا میں ایک شاندار حمدیہ و نعتیہ مشاعرہ اور نثری نششت ہوئی، جس کی صدارت حیدرآباد سے تشریف لائے مشہور و معروف علمی و عبقری شخصیت محترم ڈاکٹر و مفتی محمد کاظم حسین صاحب نے کی، جب کہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے تنظیم ’ہم ہندوستانی، کے صدر عالی وقار محمد قیصر صاحب اسٹیج پر جلوہ افروز تھے۔ آئی ایف سی ادبی فورم ریاض کی روایات کے مطابق یہ نشست بھی نثر اور نظم دو حصوں پر مشتمل تھی۔ محفل کا آغاز باضابطہ ۸:۵۱ بجے حافظ و قاری زبیر احمد صاحب کی تلاوت مع ترجمہ کلام اللہ سے ہوا۔ اس کے بعد سرپرست ادارہ ادب اسلامی ریاض جناب رضوان الحق صاحب نے علمی، ادبی اصلاحی اور فکری رسالہ ’’ماہنامہ پیش رفت، ، کے ادارئے کا اقتباس پیش کیا جس میں نعت گوئی کا جامع احاطہ کیا گیاتھا۔

زکریا سلطان نے ’’حضور کی بعثت اللہ کا عظیم احسان، ، کے عنوان سے سیرت رسولﷺ پر ایک نہایت ہی عمدہ مضمون نذر سامعین کیا۔ تنویر احمد تماپوری نے وفاداری اور انسان دوستی کے موضوع کو اجاگر کرتا ہوا ایک متاثرکن افسانہ’’ رکھوالا، ، پیش کیا جس کو کافی پسند کیا گیا۔اخیر میں ابو نبیل خواجہ مسیح الدین نے ’’یہ جہاں چیز ہے کیا، ، نامی افسانہ میں عہد حاضر میں سیرت کی معنویت کو منفرد انداز میں حاضرین کے رو برو کیا اور اس کے ساتھ ہی نثری نشست کا اختتام ہوا۔

دوسرا حصہ شعری نشست کا تھا، جو حمدیہ اور نعتیہ کلام پر مشتمل تھا جس کا آغاز محمد نعیم نے ’’خواب غفلت میں سوئے ہوئے مومنو ! عیش و عشرت بڑھانے سے کیا فائدہ، ، جیسی لمحہ فکریہ سے پر نظم اپنی سحر انگیزآواز میں پڑھ کر سب کو خواب غفلت سے بیداری کی دعوت دی۔دیگر شعراء کرام نے بھی سامعین کو خوب محظوظ کیا، ان کے منتخب اشعار مندرجہ ذیل ہیں ۔ یاد رہے ! اس مشاعرہ کے لئے طرح دی گئی تھی ’’ہم گر گئے سرکار زمانے کی نظر میں ، ، لیکن مہمان شعراء کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔

برتر ہے ذات تیری اعلیٰ مقام تیرا کرتی ہے

 ذکر ہر شئی بس صبح و شام تیرا

(اسماعیل روشن)

سرکار نے جب سورہء نجم پڑھی تو

 سجدے میں گرا کفر بھی اللہ کے گھر میں

(صغیر احمد صغیر)

کوڑا جو گراتی تھی سدا آپ کے اوپر جاتے ہیں

عیادت کو بنی اس کے ہے گھر میں

(محمد عابد)

پتھر لگے تر خوں سے ہوا جسم مبارک

 وہ منظر طائف ہے مرے دیدہء تر میں

(سعید اختراعظمی)

بھٹکے جوذرا رشد وہدایت کی ڈگر سے

ہم گر گئے سرکار زمانے کی نظرسے

(خورشیدالحسن نیر)

جب باغ تخیل میں کھلا نام محمد

 خوشبو کا بسیرا رہا احساس کے گھر میں

(طاہر بلال)

شفیع المذنبین ہیں مرے مرشد

بھلا کیسے جہنم میں جلوں میں

( شاہد خیالوی )

صبا مدینے سے آئی تو یہ خبر لائی

 بلندیوں پہ ہے شہر کی رعنائی

(شوکت جمال)

ہم ان کے لئے خود کو مٹا لیں تو عجب کیا

 ہم زیست کے اس راز کو پالیں تو عجب کیا

( ہشام سید)

جا کرکے بسو دور محبت کے خداؤ !

محبوب خدا اب ہیں مری جان وجگر میں

( منصورقاسمی)

کچھ خلق نبی کا ملے اخلاق میں

 پرتو رہتا ہے شب و روزیہ سودا مرے سر میں

( خواجہ مسیح الدین)

جس کو احمد سے محبت ہو گئی

 اس پہ نازل رب کی رحمت ہو گئی

(طاہر نسیم )

دنیا کے سبھی غم کو بھلا دیتا ہے اکثر اے شہر نبی !

کیا ہے تری شام و سحر میں

(رضوان الحق رضوان)

شعر وادب کی نشست کے اختتام سے قبل مہمان خصوصی نے ادارے کی توصیف کرتے ہوئے کہا : یہ ادارہ گل و بلبل اور لب و رخسار سے آگے بڑھ کر ادب برائے زندگی کی بات کرتا ہے جس سے یک گونہ اطمینان حاصل ہے، ادارے کے شعراء و ادباء کو چاہیے کہ یہ سلسلہ جاری رکھیں ، ، ۔ صدر محفل نے اپنے صدارتی خطبے میں فرمایا : اچھی نعت وہی لکھ سکتا ہے جس کو نبی کریم ﷺ سے محبت ہو، سچا عشق ہو۔ منصور قاسمی کی بہترین نظامت نے سب کا دل جیت لیا۔ صدر ادارہ کے کلمات تشکر کے ساتھ تقریباًڈیڑھ سو سامعین سے بھر پور شعر و ادب کا یہ سفر رات ۱۱:۳۰ بجے ختم ہوا۔

تبصرے بند ہیں۔