حمد ومناجات- شانِ یکتا ئی

امجد علی سرور
کیسے اس پر ہو خامہ فرسائی
جس کی ہرشے کرے پذیرائی
دیکھ کر تیری کار فرمائی
محوِ حیرت ہیں عقل و دانائیروزِ محشر ہماری بینائی
ہے تری دید کی تمنائی

فرش تا عرش تیری وحدت کی
ہر گھڑی گونجتی ہے شہنائی

ذکرِ ربِّ جہا ں کے پھولوں سے
مہکی مہکی ہے دل کی انگنائی

پھول ، تتلی ، شفق ، دھنک ، جگنو
تو نے بخشی ہے ان کو رعنائی
سچ تو یہ ہے کہ تیرے پرتو سے
ماہ و خورشید نے ضیا پائیبادشاہت ہے تیری ہر شے پر
یہ حکومت نہیں علاقائی

صرف تیری ہی وہ عدالت ہے
جس میں ہوتی ہے سب کی شنوائی

تو شفا دے توہو مریض اچھا
ورنہ بے فیض ہر مسیحائی

ہے یہی زندگی کا سرمایہ
اک ترا ذکر اور تنہائی

غم دیا ہے تو پھر مرے دل کو
کر عطا دولتِ شکیبائی

جب تری ذات قادرِ مطلق
کیوں کریں غیر کی جبیں سائی

تیرے جلووں کی تاب ہو جس میں
ہو عطا مجھ کو ایسی بینائی

تیرا رتبہ ہے اس قدر اونچا
جس پہ نازاں ہیں ساری اونچائی

تو ہی بے مثل ، تو ہی لافانی
ختم تجھ پر ہے شانِ یکتائی

حمد اسکی لبوں پہ ہو سرورؔ
جس نے بخشی ہے تجھ کو دانائی

تبصرے بند ہیں۔