خاکساری تھی مرے گارے میں

افتخار راغبؔ

خاکساری تھی مرے گارے میں
اور جلن غیر کے انگارے میں

اے خطا دیکھ گیا ہاتھ سے دل
جاں بھی مطلوب ہے کفارے میں

 اچھی باتیں بھی بری لگتی ہیں
غیر کے منھ سے ترے بارے میں

آؤ اردو میں لگائیں یہ حساب
کیا ملا ہے ہمیں بٹوارے میں

تیری آنکھوں کی عنایت سمجھوں
جو کشش بھی ہے ادب پارے میں

دوستوں کو بھی جدا کرتے ہیں
تبصرے تیرے مرے بارے میں

 ایک مٹّی سے بنے سب راغبؔ
ایک ہی بات نہیں گارے میں

تبصرے بند ہیں۔