خلیج کے مشاعرے میں پہلی بار گوا کی نمائندگی

اپنے والہانہ لب ولہجے، مخصوص ڈکشن اور البیلے پن کے حوالے سے کم عمری میں ہی ادبی دنیا میں اپنی شناخت قائم کرلینے والی شاعرہ فوزیہ رباب کو قطر کی قدیم ترین معتبر ادبی تنظیم بزمِ اردو نے اپنی ساٹھویں سال گرہ پلاٹینم جوبلی کے موقع پر منعقدہ شان دار عالمی مشاعرے میں بحیثیت شاعرہ دعوت دی۔قطر میں موجود ان کے سینکڑوں مداحوں نے ان کے کلام کی بھرپور پذیرائی کی۔سامعین کا تاثر تھا کہ آج کل جس طرح سے مشاعروں کا ادبی معیار زوال آمادہ ہوتا جارہا ہے، مشاعرہ جیسا اہم ادبی و تہذیبی ادارہ ایک پستی کی طرف مائل ہے،مشاعرے کے نام پر بدذوقی اور سستے پن کا طوفانِ بدتمیزی بپا کیا جاتا ہے۔ ایسی صورتِ حال میں نفیس اور اعلٰی شعری ذوقی کے حامل سامعین کے لیے فوزیہ رباب  امید کی ایک نئی کرن ہیں۔ان کے کلام میں شائستہ اور نکھرے ہوئے خیالات کا نہایت خوبصورت اظہار ملتا ہے۔

بزمِ اردو قطر کے سرپرست صبیح بخاری نے فوزیہ رباب کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ صرف قطر ہی نہیں بلکہ پورے خلیج کے کسی مشاعرے میں پہلی بار گوا کی نمائندگی ہوئی ہے۔

بزمِ اردو قطر عالمی مشاعرہ کئی پہلو سے اہم تھا۔اس میں مشہور فلم اسٹار شتروگھن سنہا بحیثیت مہمانِ  خصوصی شریک ہوئے۔جشنِ بہار کی کنوینر کامنا پرشاد کی صدارت میں ہند و پاک اور قطر کے منتخب و معتبر شعرا و شاعرات کو مدعو کیا گیا تھا۔

مشاعرے میں فوزیہ رباب کو سامعین نے ہندوستان کی عمدہ نمائندہ شاعرہ کے طور پر سراہتے ہوئے ان کے البیلے اور بے ساختہ انداز و اسلوب کو شدت سے محسوس کیا۔

فوزیہ رباب نے بزم اردو قطر کے سربراہان صبیح بخاری، احمد اشفاق اور قطر کے باذوق ادبی حلقے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان احباب نے حد درجہ توقیر و تواضع اور اعزاز و اکرام سے نوازا۔

تبصرے بند ہیں۔