درورِ حاضر میں ادب اطفال: رجحانات و امکانات

جان محمد

ایسے وقت میں جب بچے گھرکی چاردیواری سے لیکرایوانِ اقتدارتک ہرسطح پرنظراندازکئے جارہے ہیں، مصروف ترین زندگی جینے پہ مجبوروالدین کے ہاتھوں سے ننھے پھولوں کویکسرنظراندازکیاجارہاہے، بچوں سے متعلق کسی بھی مسئلے پرسنجیدگی اختیارکرنے کی کوئی پہل نہیں کررہاہے، ایس میں دہلی میں مقیم ایک معروف ادبی شخصیت سراج عظیم نے ایک عظیم کارنامہ انجام دیتے ہوئے اپنی تنظیم’’عالمی ادب اطفال سوسائٹی ‘‘کے زیر اہتمام دو روزہ سیمینار منعقدکرکے بچوں کے ادب پرکام کرنے والی اہم شخصیت کوایک چھت تلے یکجاکردکھایاجہاں اُردوادب کیلئے سرگرم عظیم شخصیات نے اس دوروزہ سیمینارکی مختلف نشستوں کواپنی رونق بخشی اوربچوں کے ادب پراپنی فکرمندیوں وقابل مشوروں کااشتراک کیا۔

ماں، مذہب، ملک اور زبان سے انسان کا واسطہ بلا کسی منفعت اور مقصد کے ہونا چاہیے: پدم شری پروفیسر اختر الواسع

 غالب اکیڈمی میں عالمی ادب اطفال سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقد اس دو روزہ سیمینار میں ملک بھر سے تقریبا ً پچیس بچوں کے ادیب و ناقدین نے شرکت کی۔ افتتاحی اجلا س میں صدارت کر تے ہوئے مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر فیروز بخت نے کہا کہ میر ی خواہش ہے کہ کھلونا کا جو سلسلہ بند ہوا ہے اسے یونیورسٹی سے شروع کرا یا جائے اور اس میں پرانے شمارے سے بھی دس فیصد تحریریں شامل کی جائیں۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے پر وفیسر خالد محمود اور مولانا سرا ج الدین ندوی ایڈیٹر اچھا ساتھی نے بجنور سے شرکت کی۔ مولانا نے کہا کہ ادب اطفال کے حوالے سے ہمیں عملی کام کر نے کی ضرورت ہے، ہمیں بچوں تک پہنچنا اور کتابوں کو پہنچانا ضروری ہے۔ کلیدی خطبہ ڈاکٹر ظہیر رحمتی استاد ذاکر حسین دہلی کالج نے پیش کیا جس میں انہوں نے ادب اطفال کی جملہ صورت حال اور مستقبل کے لیے اقدامات کے طرف بھی اشارے کیے۔ اس پرواگرام کی نظامت ڈاکٹر شفیع ایوب نے کی۔ پرواگرا م کا افتتاح مولانا ابوطلحہ کے تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

 ظہرانہ کے بعد مقالات کاسیشن شروع ہوا جس کی صدارت پروفیسر ابن کنول اور ڈاکٹر شعیب رضا وارثی نے کی۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے بابو آرکے، اچل پور اور ڈاکٹر اشفاق احمد ناگپور نے شرکت کی اور نظامت ڈاکٹر ثاقب عمران کی رہی۔ امیر حمزہ نے این، سی، آر، ٹی کی اردو کتابوں میں گرامر کی صورتحال، طہٰ نسیم نے دور حاضر میں سائنسی ادب، ڈاکٹر رضوان الحق نے ادب اطفال اور دور حاضر کے چیلینجزاور ڈاکٹر محمد اسداللہ نے ودربھ میں بچوں کے ادب پر مقالہ پیش کیا۔ ان تمام مقالات و ادب اطفال پر صدور حضرات نے کچھ تلخ اور کچھ شیریں گفتگو بھی کیے۔ شام کو ایک عظیم الشان قومی مشاعرے کا بھی انعقاد ہوا جس میں بحیثیت صدر پر وفیسر غضنفر علی اور بطور مہمان خصوصی پر وفیسر خالد محموداور پروفیسر توقیر احمد نے شرکت کی۔ مشاعرے میں تقریباً بیس شعر ا نے اپنا کلام پیش کیا جن میں سے چند انتظار نعیم، نعمان شوق، وسیم راشد، طارق عزیز، ظہیر رحمتی، صابر گوہر مالیگاؤں، رحمن مصور اور انس فیضی قابل ذکرہیں۔

 دوسرے دن کا پرو گرا م حیبکو سینٹر نیو فرینڈس کالونی میں کتابوں کی رسم اجرا کی تقریب کے ساتھ شروع ہوا۔ جن میں چارکتابوں ’’گلستان تبسم ‘‘ مصنفہ سیدہ تبسم منظور ناڈکر، ’’سانپوں کی دنیا ‘‘ مصنف رونق جمال، ’’ دلچسپ معلومات‘‘ مصنفہ ناظمہ پروین، ’’ ہم ماحول کے رکھوالے ہیں ‘‘ مصنف متین اچل پوری کی کتابوں کا رسم اجرا بدست پدم شری پروفیسر اختر الواسع عمل میں آیا۔ اختر الواسع نے تمام مصنفین کو مبارکباد پیش کیا اور کہا کہ چار چیزوں سے انسان کا واسطہ بلا کسی منفعت اور مقصد کے ہونا چاہیے ماں، مذہب، ملک اور زبان اس پروگرام کی نظامت ڈاکٹر ابو ظہیر ربانی نے کی۔

معروف قلمکارسیدہ اطہر تبّسم ناڈکرکے سماجی، اصلاحی وادبی مضامین کامجموعہ ”گلستانِ تبّسْم” کایہاں تعارفی اجراء ہوا، اس سے قبل اس  تصنیف کارواں برس کے اوائل میں ممبئی میں اجراہواتھا، تاہم کتاب اورمصنفہ کی برقرفتار شہرت کی بدولت اِسے دہلی میں پھرسے تعارفی طورپراجراء کی ضرورت محسوس کی گئی اورکئی معروف شخصیات کے اسرار پراورسراج عظیم کی ذاتی کاوشوں کی بدولت سیدہ تبسم منظورناڈکرکی اولین تصنیف ’گلستانِ تبسم‘نے دہلی میں دستک دی، یہ اس انقلابی مصنفہ کی اولین تخلیق ہے جسے مکمل کرکے محض ایک برس میں منظرعام پرلانایقیناایک کرشمہ ہے۔ شرکاء نے سیدہ تبسم منظورناڈکرکوخوب دادوتحسین پیش کیں اوران کی حوصلہ افزائی کی۔

 ظہرانہ سے قبل کے سیشن میں تین مقالات پیش کیے گئے، جبکہ مجلس کی صدارت ڈاکٹر ظہیر رحمتی نے کی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے مژگا ں کے مدیر نوشاد مومون نے شرکت کی۔ دوپہرکے کھانے کے بعد اختتامیہ اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر انور پاشا نے کیا اورمہمان خصوصی ڈاکٹر اسداللہ تھے۔ اس سیشن میں محمد انیس الرحمٰن خان نے سراج عظیم کی کہانیوں کے تعلق سے اپنا تفصیلی مقالہ پیش کیا، اخیر میں سیمینار کے کنوینر اور بچوں کے ادیب سراج عظیم نے ملک بھر سے آئے تمام مہمانان اور حاضرین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور آئندہ بھی اس طرح کے پروگرام کے انعقاد کرنے کا عہد کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہمیں آپ سب کا اسی طرح تعاون ملتا رہا تو میں اس سلسلہ کو تھمنے نہیں دونگا۔ اس دوروزہ سیمینارمیں بچوں کے ادب سے متعلق کئی یگررسائل وجرائیدکابھی افتتاح کیاگیا۔ متعدددلچسپ نشستوں پہ مشتمل اس دوروزہ سیمینارکے منتظم سراج عظیم کی کاوشوں کی تمام مقررین نے ستائش کرتے ہوئے ان کے اس کارنامے کومثالی قرار دیااور انہیں مستقبل میں ایسی سرگرمیوں میں بھرپورتعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔ مقررین نے اس طرح کے سمیناروں کادائرہ وسیع کرتے ہوئے ملک کے ہرصوبے میں ان کے انعقاد کی ضرورت پرزوردیا۔

تبصرے بند ہیں۔