دعوت دین اور سوشل میڈیا

محمد عرفان شيخ یونس سراجی

سوشل میڈیا کے توسط سے معلوم ہوتا ہے کہ روز افزوں متعالمین   اور علمیت  بگھارنے والے کی کثرت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایسے ایسے عاقبت نااندیش کو دیکھا گیا جارہا ہے جنہیں قرآن وحدیث پر مکمل دسترس نہیں ہے  تاہم عوام الناس میں واہ واہی اور داد وتحسین  بٹور رہےہیں، عربی قواعد وضوابط سے ہیچ مداں  اور ناواقف کار ہیں پھر بھی اپنے تبحر علمی اور فقہ اسلامی کا ببانگ دہل اعلان کرتے پھر رہے ہیں، قرآن مجید غلط پڑھ رہے ہیں اس کا ترجمہ  غلط کررہے ہیں، اس کے اعراب اورتلفظ  کی ادائیگی کما حقہ ادا نہیں کر پارہے ہیں، منہج نبوی ﷺ سے کوسوں دور ہیں، سیرت رسول سے نابلد ہیں، سلف صالحین کے طرز عمل سے کورے ہیں باوجود اس کے لوگوں میں اپنی علمیت و ترفع پسندی اور جذبہ انا کو باور کرارہے ہیں۔

میں نے جب سوشل میڈیا پر   بردرس میں سے  ایک بھائی کا بیان سنا جو عرصہ درازسے میدان دعوت وتبلیغ سے مرتبط  ہے، تو انگشت بدنداں رہ گیا، بہت افسوس ہوا، کلیجہ منہ کو آرہا تھا، دل کررہا تھا کہ اسے جاکر دوچا ر کان کے نیچے دھردیں۔ ٹھیک ہے میں تسلیم کرتا ہوں کہ انسان خطاوں کا یتلا ہے، دانستہ اور ناداستہ طور پر غلطیوں کا صدور ہوجاتاہے، تاہم ایک بات قابل مواخذہ ہے وہ یہ کہ جانتے ہوئے لوگوں کو  راہ راست سے راہ ضلال کی  طرف ڈھکیلنا، منہج سلف صالحین کو چھوڑ من گھڑت و خودساختہ  قصے، حکایات، فرسودہ ودقیانوسی  کہانیاں کو مرجع ومصدر سمجھنا، اہل علم طبقہ کو علمی واصولی چیلنج دینا، اور انہیں اپنے سامنے ہیچ اور کمتر سمجھنا جو کہ نہایت ہی  غیر دیندارانہ، غیر اسلامیانہ، احمقانہ اور  جاہلانہ عمل  ہے۔ جو ہرگز کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔

دعوت وتبلیغ میں  کچھ بنیادی اصول ہیں جن کی پاسداری غایت درجہ ضروی ہے:

1۔ قرآن وسنت کی ترویج واشاعت سے قبل ان سے متعلق علوم ومعلومات کا ہونا شرط ہے-

2- منہج نبوی صلی اللہ علیہ و سلم اور طریقہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین کے نہج کے تناظر میں فریضہ دین انجام دینا واجب ہے –

3- آیات قرآنی صحیح تلفظ اور درست اعراب، صحیح معتمد تفاسیر کے ترجمے کے ساتھ عوام الناس کو گوش گزار کریں-

4- صحيح احادیث کی معرفت کی بنا من گھڑت وخود ساختہ احادیث کو بیان نہ کریں، احادیث کی صحت وضعف بارے میں محدثین کے اقوال کی روشنی میں معلومات رکھیں-

5- قرآن کریم اور سنت نبویہ کا احترام کریں، قرآن مجید کو صحیح پڑھنا سیکھیں، ورنہ عربی زبان میں فتحہ کی جگہ ضمہ اور ضمہ کی جگہ کسرہ پڑھنے سے معانی بدل جاتے ہیں –

6- کسی دیگر مقاصد سے قطع نظر دعوت دین خالص اللہ کی رضامندی اور خوشنودی کے لیے ہو، ورنہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے-

7- علمیت بگھارنے، لوگوں میں اپنی شخصیت کو ظاہر کرنے سے گریز کریں –

آخر میں دعا ہے کہ اللہ ہمیں منہج نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کی روشنی فریضہ دین ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے – آمین

تبصرے بند ہیں۔