دل کش اور پیارا ہے مگر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں

افتخار راغبؔ

دل کش اور پیارا ہے مگر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں

غصّے پہ مرنے والے پر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں

ہلکا سا ہی عتابی رنگ ایسے بدن پر کھلتا ہے

تو ہے محبت کا پیکر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں

دیکھا ہے کیا آئینہ کیسا ہو جاتا ہے روپ

اتنے سندر مکھڑے پر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں

اتنی سی ہی بات پہ وہ، آگ بگولا ہو بیٹھے

بھیجا تھا اتنا لکھ کر "اتنا غصّہ ٹھیک نہیں”

غصّہ ٹھنڈا ہونے پر روئے گا پچھتائے گا

مجھ پر یوں الزام نہ دھر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں

قصرِ رغبتِ راغبؔ میں اک بھونچال سا آیا ہے

لرزاں ہیں دیوار و در اتنا غصّہ ٹھیک نہیں

تبصرے بند ہیں۔