افتخار راغبؔ
دل کش اور پیارا ہے مگر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں
غصّے پہ مرنے والے پر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں
…
ہلکا سا ہی عتابی رنگ ایسے بدن پر کھلتا ہے
تو ہے محبت کا پیکر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں
…
دیکھا ہے کیا آئینہ کیسا ہو جاتا ہے روپ
اتنے سندر مکھڑے پر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں
…
اتنی سی ہی بات پہ وہ، آگ بگولا ہو بیٹھے
بھیجا تھا اتنا لکھ کر "اتنا غصّہ ٹھیک نہیں”
…
غصّہ ٹھنڈا ہونے پر روئے گا پچھتائے گا
مجھ پر یوں الزام نہ دھر اتنا غصّہ ٹھیک نہیں
…
قصرِ رغبتِ راغبؔ میں اک بھونچال سا آیا ہے
لرزاں ہیں دیوار و در اتنا غصّہ ٹھیک نہیں
تبصرے بند ہیں۔