دو سو سالہ جشن سرسید: منظوم تاثرات

احمد علی برقیؔ اعظمی

قوم کے سرسید احمد خاں تھے ایسے کارساز

رہتی دنیا تک کریں گے اہل دانش جن پہ ناز

وہ ہمیشہ کرتے تھے لہو و لعب سے احتراز

اُن کو حاصل ہے جہاں میں اک خصوصی امتیاز

زیبِ تاریخِ جہاں ہے ان کے علمی یادگار

بابِ دانش کو کیا ہم پر علی گڈھ میں جو باز

ہے علی گڈھ ان کے فکر و فن کا میدانِ عمل

فارغ التحصیل جس سے ہر جگہ ہیں سرفراز

رہبری مقصود تھی ہر وقت ملک و قوم کی

وہ تھے سرگرمِ عمل سود و زیاں سے بے نیاز

اُن کے قول و فعل میں ہرگز نہ تھا کوئی تضاد

کامیابی کا یہی تھا در حقیقت ان کی راز

شخصیت تھی ان کی اپنے آپ میں اک انجمن

ہے عیاں تحریر سے اُن کی وہ تھے اردو نواز

حالیؔ ہوں ، شبلی ؔ ہوں یا ڈپٹی نذیر احمد سبھی

ان کے دستِ راست تھے مانندِ محمود و ایاز

درحقیقت تھے وہی معمار تعلیم ِ جدید

عصرِ حاضر میں ہیں جس سے آج ہم سب سرفراز

کیوں نہ گلہائے عقیدت ہم کریں اُن پر نثار

سترہ تاریخ اکتوبر کی ہے تاریخ ساز

تھے وہ برقیؔ عندلیبِ گلشنِ ہندوستاں

تھا نوا میں جس کی شور و شوق اور سوز و گداز

تبصرے بند ہیں۔