ذرا نزدیک تو آ یار میرے

عبدالکریم شاد

ذرا نزدیک تو آ یار میرے

کھلیں گے تجھ پہ سب اسرار میرے

وہ کہتا ہے دعا کافی نہیں ہے

دوا بھی چاہیے بیمار میرے

مری بنیاد میں کچھ نقص تو ہے

گرے جو گنبد و مینار میرے

تمھی اے دشمنو! آئینہ لاؤ

تکلف کر رہے ہیں یار میرے

تعصب تھا مرے منصف کے دل میں

دلائل ہو گئے بے کار میرے

برابر دل نہیں لگتا ہے اس پار

ابھی کچھ دوست ہیں اس پار میرے

نشانے پر وہ خود آتا ہے شاید

نہیں جاتے ہیں خالی وار میرے

کبھی پھر حاجت مینا نہ ہوگی

پلا دیں گے اگر سرکار میرے

مری چھت کا نہیں کوئی بھروسا

شکستہ ہیں در و دیوار میرے

وہ فرماتے ہیں میرا دل پھنسا کر

سنوارو گیسوئے خم دار میرے

دلِ غم گیں! ذرا ہشیار ہو جا

چلے آتے ہیں وہ غم خوار میرے

جواباً کچھ نہ کہ پایا زباں سے

مگر آنسو گرے دو چار میرے

تمھارا ہی فسانہ کہ رہے ہیں

پڑھو دل تھام کر اشعار میرے

یہی موقع ہے مل لوں شاد خود سے

"ابھی سوئے ہیں پہرے دار میرے”

تبصرے بند ہیں۔