ذوالفقار حسین: ایک شخص ایک کارواں

مرزاعبدالقیوم ندوی

اورنگ آباد کی تعمیر وترقی میں، یہا ں کے باشندوں کی تعلیمی، معاشی، سماجی وسیاسی زندگی میں جن اشخاص نے نمایا ں کردار اداکیا ہے، ان ہستیوں میں ایک نمایاں نام، قابل احترام، جس کے بے شمار احسانات، ناقابل فراموش خدمات، دیرپا و بنیادی اقدامات، گفتار سے زیادہ کردار، کام سے کام، اور ہر کام اعلی ومعیاری، جو بھی کیا، جتنا بھی کیا اور جہاں بھی کیا، جیسابھی کیا، اس کی مثال نہیں۔ جس شعبہ میں، جس میدان میں، جس علاقہ میں کیا خوب کیا ایسا بھی کیاکہ آج تک اس کا فیض جاری ہے۔ جو بھی کیا اللہ کے لیے کیا، جیسا بھی کیااللہ کے بندوں کے کام آیا۔ نہ ستائیش کی تمنا نہ صلہ کی پرواہ۔ اس شخصیت کا نام ہے جس کے انتقال کو آج پورے دس سال ہورہے ہیں۔ یعنی 8؍ اکتوبر 2018 ؁ء، ایسا لگ رہاہے کہ

یہ چل رہے ہیں، وہ پھر رہے ہیں، یہ آرہے ہیں، ، وہ جارہے ہیں، نظروں میں اب تک سمار رہے ہیں۔

شخصیت کانام ہے، ذولفقار حسین، جن کی تاریخ پیدائش 5؍ جولائی 1930ہے او ر تاریخ وفات کا اندازہ آ پ نے لگایا ہی لیا ہوگا کہ جو آج ان کی دسویں برسی ہے۔ یعنی 8؍اکتوبر 2008 ؁ء۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے بوہرہ قبرستان میں شہر کی کوئی ایسی اہم شخصیت نہیں ہوگی جو وہاں قبرستان میں موجود نہ ہو، اورایسے سینکڑوں لوگ بھی موجود تھے جو ان سے فیضیاب ہوئے تھے۔

ذوالفقار حسین کو اللہ تعالی نے گوناں گو صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ انہوں نے مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی و اقتصادی خوشحالی کے لیے ناقابل فراموش کام کیا۔ مسلمانوں کے سماجی وفلاحی صورتحال کی تبدیلی کے لیے قابل تقلید نمونہ چھوڑا۔ سیاست میں گئے تو ایک وہاں بھی اپنے نقوش چھوڑے، وہ تین مرتبہ اورنگ آباد بلدیہ کے ممبر رہے۔غریب عوام کے لیے آسان قسطوں اور کم قیمت پر مہاراشٹرہاؤسنگ کارپوریشن کے توسط سے گھر مہیاکروائے۔ نہ صرف مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی، سماجی خدمت کی بلکہ ان کے صحت کا بھی خیال رکھا۔ اس مقصد کے لیے کاغذی پورہ میں ایک دواخانہ بھی کھولا۔

فیض عام ٹرسٹ:

ذکر کہاں سے شروع کروں کہ ذوالفقار حسین صاحب کی خدمات کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ ہر خدمت پر مستقل ایک کتاب کی ضرورت ہے۔ ان کے ذریعہ کیے گئے فلاحی و رفاہی کاموں کی ایک طویل فہرست ہے۔ بس اتنا سن لیجئے کہ شہر اورنگ آبادمیں پہلی Ambulanceانہی کے ذریعہ چلائی گئی۔ شہر سے متصل کا غذی پورہ میں جدید سہولیات سے آراستہ پہلا فلاحی دواخانہ قائم کیا گیا جو آج تک جاری ہے۔ اور جس سے لاکھوں لوگ ابھی تک استفادہ کررہے ہیں۔

فیض عام ٹرسٹ کا قیام 1983میں عمل میں آیا۔ جس کے قیام کا واحد مقصد، غریب ومزدور، کسان اور گاؤں دیہاتوں میں بسنے والے بے شمارطبقات کی طبی خدمت کرنا۔ ذوالفقار حسین اس ٹرسٹ کے صدر تھے۔ فیض عا م ٹرسٹ کا فیض اتناعام ہے کہ بلامبالغہ اس ٹرسٹ سے بلاتفریق مذہب وجماعت لاکھوں لوگ استفادہ کررہے ہیں۔آج جبکہ NGO کی بھرمار ہیں، چیریٹی کے نام پر کئی ہسپتال، اسکول، کالج، دواخانے چل رہے ہیں، لیکن جس خوبی و ایمانداری کے ساتھ فیض عام ٹرست چل رہا ہے، آج تک کسی بھی طرح کی کوئی شکایت اس ٹرسٹ کے تعلق سے نہیں پائی گئی ہے۔ اب اس ٹرسٹ کا کام ان کی بیٹی فرخ جمال اور بھتیجے عبد الحسین دیکھ رہے ہیں۔

تعلیمی خدمات :

تصور کیجئے کہ اگر اورنگ آبادشہر میں مولانا آزاد ہائی اسکول اور مولانا آزادکالج نہ ہوتا تومسلمانوں کی تعلیمی صورتحال کیاہوتی۔ مسلم بچے کہاں پڑھتے، آج جو مراہٹواڑہ میں مسلمانوں کی تعلیمی صورتحال ہے اس کو سامنے رکھیئے کہ جوتعلیمی تبدیلی مسلم معاشرہ میں دکھائی دے رہی ہیں اس میں مولانا آزاد کالج کردار ناقابل فراموش ہے۔ مولانا آزاد کالج کی بنیاد میں ذوالفقار حسین کا کردار وخدمات ناقابل فراموش ہے۔ قاضی غیاث الدین سابقہ وزیر حکومت مہاراشٹر کی رہنمائی میں اورنگ آباد کے مسلمانوں کی تعلیمی ضر ورت کے تکمیل کے لیے ’’اورنگ آبادمسلم ایجوکیشن اینڈویلفیئرسوسائٹی قائم کی گئی تھی۔جس کے پہلے جنرل سیکریٹری ذوالفقارحسین تھے۔قاضی غیاث الدین کے انتقال کے بعد1962میں ڈاکٹر رفیق زکریا نے اورنگ آباد سے اسمبلی کا الیکشن لڑا اور بھاری اکثریت سے جیت حاصل کی، ان کی اس کامیابی میں بھی ذوالفقارحسین کابڑا اہم کردار رہا۔ ڈاکٹر رفیق زکریا بحیثیت وزیر اورنگ آباد تشریف لائیں اور یہاں کے مسلمانوں کی تعلیمی ضرورت کی تکمیل کے لیے مولانا آزاد کالج کی بنیادرکھی اور ایک ٹرسٹ قائم کیا۔ مولانا آزاد ایجوکیشن سوسائٹی کا قیام1962میں آیاجس کے پہلے جنرل سیکریٹری بنائے گئے اور تقریباََ 25سال تک اس عہدے پر فائزرہے۔ ان کے دور میں کالج نے بہت ترقی کی او رملک میں مسلمانوں کا اعلی تعلیمی ادارہ کے نام سے اس کی شناخت ہوئی۔ آج مسلمان بڑے شان سے کہتے ہیں کہ ہمارے شہر میں مولانا آزادکالج ہے۔ مولانا آزاد کالج کے قیام سے قبل انجمن اشاعت اسلام کے تحت مولانا آزا د ہائی اسکول چلتا تھا، اس سوسائٹی کے بھی ذوالفقار حسین سیکریٹری تھے۔

BMC BANK:

مسلمانوں کی معاشی و اقتصادی خوشحالی کے لیے ایسے وقت میں کام کیا جس وقت کہ کوئی انہیں قرض نہیں دیتا تھا۔ انہوں نے یہ طئے کیا کہ کوئی ایسا بینک قائم کیاجائے جہاں سے باآسانی سے اقلیتوں کو قرض مل سکے۔ بمبئے مرکٹنائل بینک کی شاخ اور نگ آباد میں کھولنے کے انتھک کوششیں کیں بالآخر ۱۹۷۰ ؁ء میں اورنگ آباد میں bmc bankکی ایک برانچ سٹی چوک قائم ہوئی۔ ان کی سماجی خدمات اور قوم وملت کے تئیں جذبہ وتڑپ کو دیکھ انہیں بینک کاڈائریکٹر بنایاگیا۔ اس بات سے کسی کو انکار نہیں bmc bankاورنگ آبادمیں برانچ کھلنے سے ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کو روزگا ر ملا، ملازمت پیشہ افراد کو قرض ملا۔ ہمارے سماج میں خواتین بچت کرنیکی عادی ہوتی ہیں، بچوں کے مستقبل کے لیے خصوصاََ، تعلیم وشادی بیاہ کے لیے کچھ نہ کچھ رقم جمع کرتیں رہتی ہیں۔وہ چاہتی ہیں کہ ان کے پیشے محفوظ رہے، بینک میں جانے سے اس وقت کی مسلم خواتین اعراض کرتی تھیں۔اس کے پیش نظرمراہٹواڑہ میں پہلی مکمل خواتین پر مشتمل bmc bank کی لیڈیزبرانچ کی بنیاد رکھی گئی۔ بلاشبہ اس کے لاکھوں خواتین کو فائدہ پہنچا۔ ذوالفقار حسین نے bmc bnak کے ڈائریکٹراور ایڈوائزری بورڈکے چیئر مین کی حیثیت سے کئی سالوں تک بڑے حسن خوبی اورایمانداری کے ساتھ اپنی خدمات انجام دی۔

پریرنا ٹرسٹ :

شہر میں کئی طر ح کے تعلیمی ادارے، طلباء کے لیے ہاسٹل قائم تھے، لیکن معذور طلباء کے لیے کوئی ایسا ہاسٹل نہیں تھا جہاں ان کے قیام و طعام کے ساتھ تعلیم و تربیت کا بھی انتظام ہو، وہاں انہیں ہنر بھی سکھایا جاتاہو۔ 1981 ؁ء میں اورنگ آبادمیں پریرینا ٹرسٹ کا قیام عمل میںآیا۔ اس ٹرسٹ کے صدر اور نائب صدر علاقائی کمشنر کی اہلیہ اورنائب صدر ضلع کلکٹر کی اہلیہ ہوتی ہے۔ ذوالفقار حسین اس ٹرسٹ کے نائب کار گزار صدر تھے۔ اس ٹرسٹ کے ذریعہ معذو رطلبا ء اور خواتین کو مختلف ہنر سیکھائے جاتے ہیں جیسے سلائی کام، بک بائڈینگ، کرافٹ، وائر مین، لفافے، فائل اور کئی دوسرے ہنر سکھائے جاتے ہیں جسے حاصل کر یہ معذور ین خود کفیل ہوگئے او ر برسر روز گار ہیں۔ان کے انتقال کے بعد اس ٹرسٹ کی ذمہ داری ان کے بھتیجے عبدالحسین نبھار ہے ہیں۔
اورنگ آباد پیش اایسوسی ایشن : ذوالفقار حسین نے اورنگ آباد شہر کے لیے کئی بنیادی کام کیے ہیں۔ اس کی فہرست بہت طویل ہے۔ اسی و نو ے کے دہائی میں اورنگ آباد شہر میں ہندو مسلم منافرت کی آگ پھیلائی جارہی تھی۔ شہر میں فسادات بھی ہوئے تھے۔ دونوں سماجوں میں دوریا ں بڑھتی جارہی تھیں۔ایسوسی ایشن کے ذریعہ عید ملن، دیوالی ملن، ہولی ملن، پیام انسانیت، بین المذاہب تبادلہ خیال کے پروگرامات کیے۔ بلاشبہ اس دور میں ایسوسی ایشن نے شہر میں قومی یکجہتی کے فروغ میں بڑا بنیادی کردار ادا کیا جس کا سہرا ذوالفقار حسین کوجاتاہے۔

آخری بات:

اورنگ آبادشہر کی تعمیر و ترقی میں کئی مسلم سماجی، تعلیمی، سیاسی رہنماؤں نے اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ان میں سے ہرایک شخص ایسا ہے کہ ان پر مستقل کتاب لکھی جائے۔آج جو شہر میں باہر آئی ہوئی ہے یہ انہی کے لگائی ہوئی ہے۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم اپنے محسنین کو بھول جاتے ہیں، ان کی خدمات کا اعتراف نہیں کرتیں، خیراللہ کے پاس ان کا اجر محفوظ ہے۔ انہوں نے جو کچھ بھی کیا اللہ کے لیے کیا اور اللہ ہی بہترین اجر دینے والا ہے۔

تبصرے بند ہیں۔