رمضان المبارک اور مدارس کے نمائندے

محمد وسیم

جس طرح سے جمعہ کو دوسرے دنوں پر، قرآن پاک کو دوسری کتابوں پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوسرے رسولوں پر فوقیت حاصل ہے، اسی طرح سے رمضان المبارک کو دوسرے مہینوں پر فوقیت حاصل ہے، یہی وہ مہینہ ہے جس کی قرآن و حدیث میں بے شمار فضیلتیں بیان ہوئی ہیں، اس مہینے میں ایک نیکی کا ثواب دس گنا سے لے کر سو گنا تک اور سو گنا سے لے سات سات سو گنا تک بڑھا کر دیا جاتا ہے۔ اس مہینے میں شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں_ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت کے آٹھ دروازوں میں سے ایک دروازے کا نام باب الریان ہے، جس سے صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے۔ اسی طرح سے آپ نے فرمایا روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالٰی کو مشک سے بھی زیادہ پسند ہے، غرض کہ اس مبارک مہینے میں مسلمانوں کے اوپر اللہ تعالٰی کی خاص رحمت و برکت ہوتی ہے۔

رمضان المبارک کے مہینوں میں اللہ کی رحمت، بندوں کی تقوی’ و پرہیز گاری اور اللہ سے قربت کے نتیجے میں لوگوں کے دلوں کے اندر دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، اور وہ اسلام کے راستے میں جسمانی عبادت کے ساتھ ساتھ مالی عبادت میں بھی بھرپور حصہ لیتے ہیں، ہندوستان کے مختلف شہروں میں موجود مالدار افراد کی بدولت اسلامی قلعے مضبوط ہیں۔ ہزاروں مدارس اور مساجد اور دینی ادارے ان کے مالی تعاون سے چلتے ہیں۔ اگر ان کی طرف سے تعاون کا سلسلہ رک جائے تو مدارس و مساجد انتہائی کسمپرسی کی حالت میں نظر آئیں گے۔ ہندوستان کے گوشے گوشے میں پھیلے دین کے قلعے اور اس میں موجود دین کے نمائندے کی مدد اور تعاون اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں ایمان اور اسلامی تعلیمات کے لئے قربانی کا جذبہ اب بھی موجود ہے۔

رمضان المبارک میں مدارس و مساجد اور دینی اداروں کی تعمیر و ترقی کے لئے علمائے کرام دور دراز شہروں کا سفر کرتے ہیں، اس مہینے میں علماء کرام کی بڑی تعداد دہلی، ممبئی، چنئی، بنگلور، حیدرآباد وغیرہ اور عرب ممالک کا بھی دورہ کرتے ہیں، تاکہ مالدار اور صاحبِ استطاعت افراد کی طرف سے تعاون کے نتیجے میں اسلامی ادارے بہترین طور پر خدمات انجام دے سکیں اور قوم کی بڑی تعداد اسلامی تعلیمات سے فیضیاب ہو سکے، خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو قوم کے نو نہالوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں اور قابلِ مبارک باد ہیں وہ افراد جو ان مدارس کو ہمہ وقت مالی تعاون سے نوازتے رہتے ہیں_ قرآن پاک کے سورہء توبہ آیت نمبر 120 میں ہے کہ بیشک اللہ تعالٰی محسنین کے اجر کو ضائع نہیں کرے گا، اور یہ نیکیاں ان کے لئے اس دن کام آئیں گی جس دن کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا۔

قارئین کرام ! رمضان المبارک جیسے بابرکت مہینے میں ہر شہر میں اسلامی اداروں کے نمائندے قوم کی ترقی اور بھلائی کے لئے سوال کرتے نظر آئیں گے، ایسے وقت میں ان لوگوں کی ذمہ داری ہے، جن کو اللہ تعالٰی نے اپنی نعمتوں سے نواز رکھا ہے، وہ ان حضرات کی مہمان نوازی کریں، ان کی ہر ممکن تعاون کرنے کی کوشش کریں۔ کسی بھی حالت میں ان کی ناقدری نہ کریں، اس لئے کہ جو عالم آپ کے پاس قوم کے نام پر تعاون کے لئے حاضر ہوا ہے، ہو سکتا ہو کہ وہ محدث ہو، بزرگ ہو، عظیم دینی شخصیت ہو اور اللہ تعالٰی کا محبوب بندہ ہو، اور اس کی ضیافت سے اللہ تعالٰی ہم سے راضی ہو جائے، اور اس کی ناقدری سے اللہ تعالٰی ہم سے ناراض ہو جائے، یہ مہینہ برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے۔ اس لئے قوم کی ترقی کے لئے ہم اپنی استطاعت کے مطابق رمضان المبارک میں دینی نمائندوں کا تعاون کرنے میں پیش پیش رہیں۔

آخر میں اس بات کی وضاحت کرنا چاہوں گا کہ بہت سے افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو غلط طریقے سے لوگوں سے مالی تعاون حاصل کرتے ہیں، اس لئے صاحبِ استطاعت افراد کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے مالی تعاون سے قرآن و حدیث کی صحیح معنوں میں خدمت کرنے والوں کا ہی تعاون کریں۔

تبصرے بند ہیں۔