رمضان المبارک اور ہماری غفلتیں

سیدہ تبسم منظور

 اللہ رب العزت نے ایک اورماہِ رمضان، رحمتوں، برکتوں، مغفرتوں سے بھرا مہینہ ہماری جھولی میں ڈال کر ہمیں ایک اور مہلت دے دی ہے تاکہ ہم اس کی بارگاہ میں سجدہ ریزہ ہو کر اپنے گناہوں، کوتاہیاں کی معافی مانگ سکیں۔ اپنے رب کے لئے بھوکے پیاسے رہ کر اس کی خوشنودی حاصل کر سکیں۔

دنیا میں کسی بھی چیز کو قرار نہیں۔ سورج طلوع ہوتا ہے، اپنے شباب پر آتا ہےاور پھر غروب ہو جاتا ہے۔ پھول کھلتے ہیں پھر مرجھا جاتے ہیں۔ رات کی تاریکی میں تارے جھلملانے لگتے ہیں، پھر سورج کی سنہری کرنیں رات کی تاریکی کو صبح کی سفیدی میں تبدیل کردیتی ہیں۔ اسی طرح رمضان المبارک اپنی بے شمار نعمتوں، برکتوں اور رحمتوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہوتا ہے اپنے انوار و برکات میں ہمیں ڈھانپ لینے کے لئے۔ یہ بھی ہمارے پاس مہمان کی طرح آتا ہے اور چلا جاتا ہے۔ ایک ماہ ہمارے پاس رہ کر ہمارے دلوں کو صاف کرکے، نیک عمل کرنے، تقوی اختیار کرنے، عبادت کرکے روزے رکھ کر اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کر کے سرفراز ہونے کی تلقین کرتا ہے۔

عجیب بات ہے کہ رمضان جیسی پیاری، میٹھی اور انمول نعمت ہمیں ملی لیکن ہم نے اس کی بے حرمتی کی۔ جیسے بے حرمتی کرنا ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ کیا ہم یہ بات نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمت اللعالمین ہونے کے باوجود ایسے شخص کے خلاف کہا ہے کہ جس کی زندگی میں رمضان جیسا مغفرت والا بخشش کا مہینہ آئے مگر وہ بدنصیب اپنے گناہوں کی بخشش کروا کر جہنم سے آزاد نہ ہوسکے۔کیونکہ جہنم سے آزادی کے لئے دل کی گہرائیوں سے توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ احکامات الٰہی کا پابند ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔ اور یہ کام بالکل ہی آسان ہے لیکن اپنی مردہ دلی اور بے وقوفی کے سبب ہم یہی کام مشکل ترین کر دیتے ہیں۔

  اللہ نے ہمیں رمضان المبارک نصیب فرمایا پر ہم اسے غفلتوں میں گذارتے ہیں۔ بازاروں میں دیر تک خرید و فروخت کرتے رہنا،رات رات بھر گلی نکڑ پر بیٹھے رہنا یا رات بھر کرکٹ کھیلنا اور دن بھر سوتے رہنا۔بس بھوکا رہ کر روزہ رکھ لیا۔ نہ نماز کا اہتمام اور نہ عبادت کادھیان۔ عورتیں اچھے اچھے اور نئے نئے پکوانوں کا اہتمام کرتی ہیں۔ اذان ہونے تک دسترخوان کو پورا بھرنے میں لگی رہتی ہیں۔ قرآن کی تلاوت، نماز پڑھنے، عبادت میں وقت گزارنے کے بجائے بازاروں میں گھومتے رہتے ہیں۔ گلی نکڑ پر یا کسی کافی شاپ پر بیٹھے رہتے ہیں یا پھر کرکٹ کھیلتے ہیں ۔ عورتیں پکوان بنانے میں مصروف رہتیں ہیں۔ جب کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کا نہ صرف حد درجہ اہتمام فرمایا، بلکہ اپنی ساری امت کو بھی اس کی قدر کرنے اور اس ماہ مبارک میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کی تلقین فرمائی۔

  رمضان رحمتوں، برکتوں، نعمتوں اور مغفرتوں والامہینہ ہے۔ مگر یہ بھی ایک  حقیقت ہے کہ اس مہینے کی رحمتیں اور برکتیں ہر شخص کے حصے میں ایک جیسی نہیں آتیں۔ کچھ کے حصے میں کم، کچھ کے حصے میں زیادہ۔ کچھ لوگ کی جھولیاں بھر جاتی ہیں اور وہ اپنا دامن بھر کر رحمتیں، نعمتیں، برکتیں سمیٹ لیتے ہیں۔ کچھ لوگ تھوڑا کم سمیٹتے ہیں اورکچھ لوگ پوری طرح محروم رہ جاتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے جب رحمتِ باراں برستی ہے تو سمندر، ندی، نالے، گڈھے   اپنی اپنی گہرائی کے مطابق ہی اس کے پانی سے بھرتے ہیں۔ اپنی حیثیت کے مطابق سیریاب ہوتے ہیں۔ رحمتِ باراں تو پوری زمین پر برستی ہے۔۔ ہاں کہیں پر زیادہ تو کہیں پر کم۔ چھوٹے گڈھے کے حصے میں اتنی ہی مقدار میں پانی آتا ہے جتنا وہ گہرا ہوتا ہے۔ لیکن جتنا ایک لمبے چوڑے تالاب میں بھر جاتا ہے اتنا گڈھے کے حصے میں نہیں آتا ہے بالکل اسی طرح رمضان المبارک کی برکتیں اور رحمتیں تمام مسلمانوں کے لئے یکساں ہوتیں ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔اس مہینے کی عظمت وبرکت اتنی بیش بہا اور قیمتی ہے کہ ہم اس ماہ کی عظمتوں کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔نہ تو ہماری زبان اور نہ ہی ہمارا قلم اس ماہ رمضان کی عظمتوں اور برکتوں کو بیان کرسکتا ہے۔

 تمام مسلمان اس بیش بہا خزانے سے کیسے فیض یاب ہوسکتے ہیں ؟؟؟ یہ تب ہی ممکن ہے جب ہمارے دل نرم ہوں اور آنکھیں آشک بار ہوں۔ ایمان کا ایک چھوٹا سا بیج اپنے اندر ڈالیں اور اپنے اعمال کی حفاظت کریں تو یہ چھوٹا سا  بیج ہمارے سیچنے پر ایک پودا بنے گا اور پھر یہی پودا ایک بڑا تناور درخت بنے گا۔ اور پھر یہ تناور درخت اعمال ِصالح کے مطابق پھلوں اور پھولوں سے لہلہا اٹھے گا۔اگر دل پتھر کی طرح کٹھور ہوں اور ہم اپنے اعمال سے غافل انسان کی طرح کوتاہیاں کرتے رہیں تو رحمت وبرکت کا سارا پانی بہہ جائے گا اور ہمارے حصے میں کچھ بھی نہیں آنے پائے گا۔ اسی طرح کہیں ایسا نہ ہو کہ ماہ رمضان کی رحمتوں اور برکتوں کی برسات برستی رہی اور ہم اتنے بد نصیب ہوں کہ ہماری غفلتوں کی وجہ سے ہماری جھولی خالی رہ جائےاور اتنا مبارک اور عظمتوں والامہینہ گزرجائے۔

  اے اللہ! ہماری غفلتوں کو دور کر اور اس رمضان کی رحمتوں برکتوں اور نعمتوں سے مالامال کر جتنی بھی زندگی باقی ہے اس میں ہمیں بھٹکنے سے بچا لے۔ حالت ِایمان میں موت دے اور آخرت میں اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عطا فرما دے۔ آمین۔

تبصرے بند ہیں۔