روزہ دار جنید کا خونِ شہادت

عبدالعزیز

گزشتہ جمعرات کو دہلی متھرا پسنجر ٹرین کے ایک کمپارٹمنٹ میں ہریانہ کے ایک گاؤں کھندولی (بلبھ گڑھ) کے 15 سالہ جنید کا دل دہلا دینے والا بہیمانہ قتل ہوا۔ اسے بلبھ گڑھ کے پلیٹ فارم نمبر 4پر خون سے لت پت نیم مردہ حالت میں ظالموں نے ٹرین کے ڈبے سے باہر پھینک دیا۔ اس کا ایک بھائی صغیر، چچا زاد بھائی محسن اور اس کا دوست معین زخمی حالت میں کسی طرح جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔ جنید کے بھائی ہاشم کو اسپتال میں بھرتی کردیا گیا۔

فسادیوں کی تعداد 15 سے 20 تک تھی۔ یہ لوگ اوکھلا اسٹیشن (جنوبی دہلی کا علاقہ) سے اس کمپارٹمنٹ میں داخل ہوئے اور جنید اور ان کے ساتھیوں کو سیٹ خالی کرنے کیلئے کہا اور جنید کو دھکا دیا جب ہاشم نے اعتراض کیا تو اس کی ٹوپی سر سے اتار لی اور اسے نیچے پھینکتے ہوئے کہاکہ تم لوگ گئو ماتا کا گوشت کھانے والے اور دریش کے دشمن ہو۔ جھگڑا سے بچنے کیلئے چاروں نے کمپارٹمنٹ بدل لیا مگر فسادی پیچھا کرتے ہوئے وہاں بھی پہنچ گئے۔ جنید نے زخمی حالت میں اپنے بڑے بھائی کو فون سے بلبھ گڑھ سے آکرلے جانے کیلئے کہا یہ سمجھ کر کہ یہ لوگ مزید مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔ بلبھ گڑھ پہنچنے سے پہلے فسادیوں نے جنید کے سینے اور اس کی پست پر کئی بار چھرے گھونپ کر زخمی کر دیا اور جب دم بخود ہوگیا تو اسے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ظالموں نے پھینک کر دم لیا۔

وقعہ گزشتہ جمعرات کو ہوا۔ گزشتہ روز سی پی ایم کے وفد نے کھندولی کے مظلوم اور غمزدہ خاندانی سے ملاقات کی۔ جنید کی ماں سی پی ایم لیڈر برندا کرات کو دیکھتے ہی رونے لگی۔ درد بھری آواز میں کہا کہ میرے بیٹا نے آخر کیا قصور کیا تھا؟ اسے ظالموں نے مار ڈالا۔ گاؤں والوں نے وفد کو بتایا کہ ٹرین یا بس میں اکثر نوجوان مسلمانوں کو ٹوپی اور داڑھی میں دیکھ کر پھبتیاں کستے ہیں اور بری طرح پریشان کرتے ہیں۔ مسلمان خاموش رہتے ہیں۔ صبر کرتے ہیں پھر بھی انھیں عام طور پر ان کے ساتھ چھیڑ خانی کی جاتی ہے۔

سی پی ایم کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند، جماعت اسلامی ہند اور کل ہند مسلم مجلس مشاورت کے وفد نے بھی جنید کے اہل خاندان سے تعزیت کی۔ مسلم جماعتوں کے وفود کی رپورٹ ابھی تک میڈیا میں نہیں آئی مگر ان وفود نے بھی کم و بیش سی پی ایم کے وفد کی رپورٹ سے ملتی جلتی سنگینی یا صورت حال کا ذکر کیا ہے۔

راقم نے سی پی ایم لیڈر محمد سلیم ایم پی سے آج صبح فون پر گفتگو کی۔ جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری محمد احمد اور کل ہند مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد سے اس وقت بات کی جب مشاورت اور جماعت کا وفد کھندولی پہنچا ہوا تھا۔

جنید کو ظالموں نے روزے کی حالت میں شہید کیا اور جو لوگ جنید کے ساتھ تھے وہ سب روزے میں تھے۔ ان پر قاتلانہ حملہ کیا اور زخموں سے چور چور کر دیا۔

جس طرح پندرہ بیس افراد ہتھیاروں کے ساتھ پہنچے، اس سے تو صاف پتہ چلتا کہ یہ کام انھوں نے منصوبہ بند طریقہ سے کیا اور فرقہ پرست حکمرانوں اور ان کی جماعت کے منصوبہ بند خاکہ میں ہیں رنگ بھرا فسادی گروپ کا یک فرد رمیش کو پولس نے گرفتار کرلیا ہے۔ رمیش نے پولس کو بتایا کہ وہ شراب کے نشے میں تھا اور اس کے دیگر ساتھی بھی شرا ب پئے ہوئے تھے اور اسے مشتعل کر رہے تھے۔ جنید کے بھائی ہاشم کا بھی کہنا ہے کہ ٹرین کے مسافروں میں سے بھی کچھ لوگ فسادیوں اور خونخواروں کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔ کسی نے بھی ظالموں کو روکا ٹوکا نہیں۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا جو ایجنڈا مسلمانوں کے خلاف طے شدہ ہے وہ کامیاب ہورہا ہے۔

ایک ایجنڈا تو یہ ہے کہ مسلمانوں کو اس طرح ستایا اور پریشان کیا جائے کہ ان کا جینا دو بھر ہوجائے پھر یہ خود ہی سنگھ پریوار کے سامنے سرنگوں ہوجائیں گے۔

ان کا دوسرا یجنڈا ہے کہ مسلمان نوجوان مشتعل ہوجائیں تاکہ ان کو ان کے مقامات سے نہ صرف نکال باہر کر دیا جائے بلکہ آسانی سے مسلمانوں کا قتل عام کر دیا جائے ، جیسے مظفر نگر، آسام یا گجرات میں مسلمانوں کے ساتھ ہوا کہ گاؤں کے گاؤں کا نام و نشان مٹا دیا گیا ۔ اگر یہ واقعہ کسی دلت کے ساتھ ہوا ہوتا تو دلت اب تک پورے ملک میں بھونچال مچا دیتے مگر مسلمانوں کا معاملہ تو یہ ہے کہ کل ہند جماعتیں بھی بیدار نہیں ہیں۔ کھندولی جہاں کا جنید رہنے والا تھا وہاں پہنچنے میں دو تین روز لگ گئے جبکہ دہلی سے کھندولی 60 کیلو میٹر دور ہے یعنی کار کے ذریعہ دو ڈھائی گھنٹے سے کم کا راستہ ہے۔

جہاں تک عام لوگوں کا معاملہ ہے وہ تو آہستہ آہستہ سنگھ پریوار کی فرقہ پرستی سے متاثر ہورہے ہیں۔ اگر عام لوگ اور ان کی پارٹیاں مسلمانوں کو انسان سمجھتیں تو وہ بھی ضرور حرکت میں آجاتیں۔ اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس کے ترجمان کے مطابق سنگھ پریوار نے مسلمانوں کے خلاف بڑی سازش کا منصوبہ بنایا ہے۔ اور بتایا ہے کہ 2014ء سے اس پر بڑے پیمانے پر عمل ہورہا ہے۔ حکمراں جماعت اور ان کی حکومت سب اس کام میں لگی ہوئی ہے۔ کانگریس کے بھی کسی لیڈر کو کھندولی جانے کی توفیق نہیں ہوئی۔ ’عام آدمی پارٹی‘ جو عام آدمی کی پارٹی کہلاتی ہے اس کے تو کسی لیڈر نے اب تک اس واقعہ پر منہ تک نہیں کھولا۔ سی پی ایم کے علاوہ سبھی پارٹیوں کا معاملہ یکساں ہے۔ سب ڈرتی ہیں کہ کہیں ان کے ووٹ بینک پر اثر نہ ہوجائے۔

مسلمانوں کے خلاف جو طوفان آگیا ہے اور جو بڑے پیمانے پر آنے والا ہے اسے روکنے کیلئے مسلمان کسی لائحہ عمل کو طے کرنے سے قاصر ہیں۔ تین طلاق کا معاملہ تھا چیخ پکار کر رہے تھے مگر یہ طوفان جس سے مسلمانوں کی زندگی اور ان کا وجود خطرے میں ہے تقریباً سبھی خواب خرگوش میں ہیں۔ کوئی منصوبہ بندی یا منصوبہ سازی کا اتہ پتہ نہیں ہے۔ ضرورت ہے کہ کوئی جماعت یا مسلمانوں کا کوئی دانشور یا لیڈر اٹھے اور طویل المیعاد اور مختصر المیعاد قسم کا منصوبہ باہمی مشورے سے مرتب کرے۔ ایسے برادران وطن جن کا ذہن صاف ہے زہر آلود نہیں ہوا ہے ان سے بھی صلاح و مشورہ لیں اور عمل پیہم کا بھرپور مظاہرہ کریں جب ہی کچھ ہوسکتا ہے ؎

یقیں محکم، عمل پیہم ، محبت فاتح عالم
جہادِ زندگانی میں ہیں یہی مردوں کی شمشیریں

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔