روزہ کس لئے؟

عـبـدالـعـزیز

(مولانایوسف اصلاحی نہایت سہل اورآسان اندازسے اپنی تحریروں اورتقریروں کے ذریعہ اس طرح اپنی باتوں کوپیش کرتے ہیں کہ قاری یاسامع کے دل میں اترجائے ۔ چنددنوں بعدرمضان کامہینہ شروع ہونے والاہے ۔ پیش نظرمضمون مولاناکی کتاب’’ شعورحیات‘‘ سے لیاگیاہے۔ مولانائے محترم نے روزہ کے مقصدکونہایت خوبصورت اندازسے سمجھایاہے ۔ پڑھئے اوراسے روزہ رکھتے وقت ضروریادرکھئے تاکہ آپ کے روزہ کامقصدفوت نہ ہو)

 رمضان کامہینہ ہے ، دن کاوقت ہے ، آپ روزے سے ہیں ، اورایک شخص آپ سے نہایت سنجیدگی سے کہتاہے ، لیجئے ذرایہ کھجورکھاکردیکھئے ، بڑی ہی میٹھی اوررسیلی ہے ۔ بتایئے آپ کیاسوچیں گے، یہی ناکہ آپ اس کودماغی مریض سمجھیں گے، ورنہ ہوش وحواس میں کوئی شخص ایسی نازیبابات کہنے کی جرأت کیسے کرسکتاہے ، اوراگرآپ کوذرابھی محسوس ہوجائے کہ یہ شخص ہوش وحواس رکھتے ہوئے یہ حرکت کررہاہے توسوچئے آپ کے غیظ وغضب کی کیاکیفیت ہوگی۔ بھلاروزے میں بھی کوئی شخص کچھ کھاسکتاہے ، ذراسی غذابھی حلق سے نیچے اتارے گاتوروزہ ٹوٹ جائے گا۔………

  بے شک کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ، اورمسلمان معاشرے میں ایساہوبھی نہیں سکتاکہ کوئی شخص رمضان کے دنوں میں کسی کوکچھ کھانے کی دعوت دے ،اورنہ کوئی شخص روزہ رکھ کرکچھ کھانے کی حماقت ہی کرسکتاہے ، کون مسلمان نہیں جانتاکہ کھانے پینے اوردوسری لذتوں سے بازرہنے کانام ہی روزہ ہے ۔ روزہ رکھنے کے بعدبھلادن میں کچھ کھانے یاچکھنے کاکیاسوال؟………

 مگرانتہائی حیرت کی بات یہ ہے کہ بعض اوقات آپ نہایت اطمینان سے مزے لے کرانسانی بوٹیاں چباتے ہیں اورآپ کوذرااحساس نہیں ہوتاکہ آپ کاروزہ دم توڑرہاہے ۔ایک کھجورکھانے کے لئے آپ تیارنہیں کہ آپ کاروزہ ٹوٹ جائے گا۔لیکن انسان کاگوشت آپ مزے سے کھاتے رہتے ہیں اورآپ کاسخت جان روزہ ذرامجروح نہیں ہوتا…!………

 رمضان کامہینہ ہے ، دن کاوقت ہے ، آپ روزے سے ہیں ،اپنے دوستوں کی ایک مجلس میں پہونچتے ہیں ۔ مجلس میں اِدھراُدھرکی گفتگوہورہی ہے اورپھریکایک یہ سب آدم خوربن جاتے ہیں ، چٹخارے لے لے کرمردہ انسانوں کاگوشت کھانے لگتے ہیں ،آپ بھی بڑی بے باکی سے دسترخوان پرہاتھ مارنے اورانسانی لاش کونوچنے لگتے ہیں …اورآپ کااحساس آپ کوذرابے چین نہیں کرتاکہ آپ روزے سے ہیں ، انسان کاگوشت توویسے بھی حرام ہے ، اورآپ روزے میں بھی مردارکھانے سے بازنہیں رہتے۔………

  آپ حیران ہورہے ہیں ، کہ بھلامیں کب آدم خوروں کی مجلس میں گیا، کب میں نے کسی مردہ انسان کاگوشت کھایا۔ یہ آپ کیاکہہ رہے ہیں !…جی ہاں صحیح کہہ رہاہوں ، اکثرایساہوتاہے کہ آپ آدم خوروں کی مجلس میں موجودہوتے ہیں ، جب وہ انسانی گوشت نوچ نوچ کرکھارہے ہوتے ہیں توآپ کے منھ میں بھی پانی بھرآتاہے ،اوربے اختیارآپ بھی مردہ انسان کے گوشت پرمنھ مارنے لگتے ہیں ، اورآپ کوذراپریشانی نہیں ہوتی کہ آپ ایک انتہائی گھناؤناکام کررہے ہیں ۔………

 وہ مجلسیں جن میں آپ شریک ہوتے ہیں ، کیاوہاں دوسروں کے عیوب اورکمزوریوں پرگفتگونہیں ہوتی، کیاوہاں دوسروں پرالزام نہیں تراشے جاتے ، کیاوہاں دوسروں کے خلاف بدگمانیاں نہیں کی جاتیں اوربدگمانیاں نہیں پھیلائی جاتیں ، کیاوہاں دوسروں کی غیبت نہیں کی جاتی…؟آپ ان مجلسوں میں اطمینان سے دوسروں کی غیبت سنتے ہیں ،مزہ لیتے ہیں اوراکثرخودبھی شریک ہوجاتے ہیں ۔………

خداکی کتاب بتاتی ہے ، کہ غیبت کرنے والے آدم خورہیں ، غیبت کرنادراصل مردہ انسان کاگوشت کھاتاہے۔

’’اورتم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیاتمہارے اندرکوئی ایساہے جواپنے مرے ہوئے بھائی کاگوشت کھاناپسندکرے گا…دیکھو، تم خود اس سے گھن کھاتے ہو۔‘‘ (الحجرات :  12)………

رمضان کاروزہ بے شک اہم ترین عبادت ہے ، خدانے اس کاعظیم صلہ اپنے ہاتھوں سے دینے کاوعدہ فرمایاہے ، مگراس کے لئے یہ ضروری ہے کہ آپ کاروزہ خداکی نظرمیں بھی روزہ قرارپائے ۔ روزے کی حفاظت سے آپ یکسرغافل نہیں ہیں ، روزے کی حفاظت ہی توہے کہ آپ غذاکاایک ذرہ منھ میں ڈالنے کے لئے تیارنہیں ہیں کہ آپ کاروزہ ٹوٹ جائے گا۔اسی احساس وشعورکوذرااوربیدارکیجئے، کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ،مگرغیبت سے روزہ مردارہوجاتاہے ، اوروہ ہرگزاس لائق نہیں رہتاکہ خداکے حضورکل آپ اسے پیش کرسکیں ۔ نہ اس ذریعے پرہیزگاری اورتقویٰ کاکوئی جوہرآپ میں پیداہوسکتاہے ۔ حالانکہ خدانے روزے کی یہی غرض بتائی ہے۔………

 علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں  :

’’بہت سے روزے دارروزے توبہت پابندی سے رکھتے ہیں ، لیکن وہ یہ فکرنہیں رکھتے کہ جس چیزسے روزہ افطارکررہے ہیں وہ حلال یاحرام!وہ دن بھرغیبت سے پیٹ بھرتے ہیں ، اجنبی چہروں سے آنکھیں سینکتے ہیں اورذراباک نہیں کرتے، فضول گفتگوؤں میں لگے رہتے ہیں ،اورشیطان انھیں اطمینان دلاتارہتاہے کہ آپ روزے دارہیں ، یہ بھی شیطان کادھوکہ ہے ۔‘‘

  امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کیمیائے سعادت میں لکھتے ہیں  :

’’نبی ﷺ کے مبارک دورمیں دوعورتوں نے روزہ رکھا، روزے میں ان دونوں کی حالت غیرہوگئی، پیاس کی شدت سے ان کی جان لبوں پرآگئی۔ دونوں نے نبی ﷺسے روزہ کھولنے کی اجازت منگوائی۔ آپؐ نے دونوں کے پاس ایک بڑاپیالہ بھیجااورحکم دیاکہ دونوں اس میں قے کریں ، دونوں عورتوں نے ہدایت کے مطابق اس پیالے میں قے کی ، دونوں کی قے میں خون کی ٹکڑے نکلے۔ یہ دیکھ کرلوگوں کوبڑی حیرت ہوئی …حضور ﷺ نے فرمایا’’ان دونوں عورتوں نے ان چیزوں سے توروزہ رکھاجواللہ نے حلال کی ہیں ، اوران چیزوں سے روزہ توڑاجوخدانے حرام کی ہیں …یعنی یہ دوسروں کی غیبت کرتی رہیں ۔ یہ انسانوں کی بوٹیاں ہیں جوان کی قے میں نکلی ہیں ۔‘‘………

غیبت ہی کی طرح ان دوسری تمام برائیوں سے بھی روزہ بربادہوجاتاہے جن کوخدانے حرام کیاہے ،اورعام طورپرلوگ ان میں مبتلاہوجاتے ہیں ۔حضرت علامہ ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں  :

’’یعنی جب توروزہ رکھے توچاہئے کہ اپنے کانوں ، اپنی آنکھوں ، اپنی زبان، اپنے ہاتھوں اوراپنے جسم کے تمام اعضاء کوخداکی ناپسندیدہ باتوں اوراس کے منع کردہ کاموں سے بازرکھے۔‘‘………

 اس سے بڑی نادانی اوراس سے بڑاگھاٹااورکیاہوگاکہ آدمی دن بھربھوکاپیاسابھی رہے، لذتوں سے بھی محروم رہے اورپھربھی اس سے کہاجائے کہ تیرے حصے میں بھوک اورپیاس کے سوااورکچھ نہیں ہے۔خداکی پناہ اس سے کہ آپ کاروزہ صرف بھوک پیاس کی شدت بن کر رہ جائے اورخداکی نظرمیں اس کی کوئی قیمت نہ ہو، خداکے رسول ﷺ کاارشادہے  :

  ’’ بہت سے روزے دارایسے ہوتے ہیں ، جن کے پلے روزے سے بھوک اورپیاس کے سوااورکچھ نہیں پڑتا۔‘‘

 خدانے آپ کوروزہ رکھنے کاشعوردیاہے تواس کی قدرکیجئے آپ روزہ رکھتے ہیں توروزے کوروزہ بنانے کی فکربھی کیجئے… خداکے رسول ﷺ نے مقبول روزے کے لئے دوباتوں کے اہتمام کی تاکیدفرمائی ہے۔

 ٭ ایمانی شعور

  ٭ احتساب

ایمانی شعورکے ساتھ روزہ رکھنے کامطلب یہ ہے کہ آدمی جن حقیقتوں پرایمان لایاہے وہ اس کے ذہن میں تازہ ہوں ، خداکی عظمت کااحساس ، اس کے حضورجواب دہی کاتصور، اس کے وعدوں پریقین ، اس کے غضب سے بچنے کی فکر، اس کے عذاب کاخوف، رسولؐ سے قلبی تعلق ، ان کی سنت پرچلنے کاعزم ، یہ ساری باتیں آدمی کے ذہن میں تازہ رہیں ، اس ایمانی شعورکے ساتھ جوروزہ رکھاجائے گا، وہی روزہ حقیقت میں روزہ ہوگا۔

 احتساب سے مرادیہ ہے کہ آدمی خالص اجرآخرت کے لئے روزہ رکھے ، اورہروقت چوکنارہے کہ کوئی اورمحرک اس کے خلاص کوگدلانہ کردے ،اوراپنے روزے کوان تمام برائیوں سے بچائے رکھے جوروزے کومجروح یابے اثرکرنے والی ہیں ۔………

اگرروزہ رکھ کربھی آپ وہ سب کچھ کرتے رہے جس سے خداروکناچاہتاہے ،اورانہی گناہوں میں سرگرم رہے جن سے بازرہنے کی قوت پیداکرنے کے لئے خدانے آپ کوروزہ رکھنے کی تاکیدفرمائی ہے توپھرآپ ہی بتایئے خداکوایسے روزے کی کیاضرورت ہے، اورایسے روزے سے آپ بے پایاں اجرواکرام ،اورعظیم صلوں کی توقع کیسے کرسکتے ہیں جن کاوعدہ خدانے آپ سے کیاہے۔

 رسول اللہ  ﷺکاارشادہے  :

’’جس شخص نے (روزہ رکھ کر) جھوٹ بولنااورجھوٹ پرعمل کرنانہ چھوڑاتوخداکواس سے کیامطلب کہ اس نے اپناکھاناپیناچھوڑرکھاتھا۔‘‘

 آپ کوخدانے روزہ رکھنے کی توفیق دی ہے اورپابندی سے روزہ رکھتے ہیں …تویہ ضرورسوچئے کہ آپ کس لئے روزہ رکھتے ہیں ؟

تبصرے بند ہیں۔