روم کو جلتا چھوڑ کر نیرو جاپان چلا گیا

مشرّف عالم ذوقی
اس وقت جب سارا ہندوستان مودی کے ایک فیصلے سے خون  کے آنسو رو رہا ہے .مودی صاحب جاپان میں بلیٹ ٹرین کی ڈیل کر رھے ہیں۔ کیا یہ وہی مثال نہیں کہ روم جل رہا تھا اور نیرو بانسری بجا رہا تھا .جس ملک کی 70 فی صد آبادی کاشتکاری پر منحصر ہو ،اسے بلیٹ ٹرین کا خواب دکھانا اس بادشاہ کے بیان جیسا ہے ،جسنے اپنے غریب عوام سے کہا تھا کہ روٹی نہیں ملتی تو بریڈ کیوں نہیں کھاتے .یہ سامراجوادئ حکومت کی تنا شاہی ہے کہ عوام کے مزاج اس کے رویہ سے یکسر میل نہیں کھاتے۔ امیت شاہ نے بیان دیا کہ کیش کی جگہ چیک کلچر کو فروغ دیجئے .اب فسادات میں اہم کردار ادا کرنے والے امیت شاہ کو کون سمجھاہے کہ غریبوں کے ملک میں چیک کا نظام ممکن ہی نہیں .یہ تب ممکن تھا جب سیاہ دھن کی واپسی کے بعد آپ غریبوں کے کھاتے میں 15 لاکھ کی رقم ڈال دیتے۔ ابھی میناکشی لیکھی کا 3 سال قبل کا ویڈیو وائرل ہوا جس میں وہ چیخ چیخ کر بڑے نوٹ بین کرنے کی کانگریس کی پالیسی کی دھجیاں اڑا رہی ہیں .مودی جب تک حکومت میں نہیں تھے  ،کانگریس کے ہر اقدام کی مخالفت ہو  رہی تھی۔ جب حکومت  میں آ گئے  تو کانگریس کے نقش قدم پر ہی چلے  اور تھوڑی بہت تبدیلی کے بعد کانگریس کے منشور کو ہی آگے بڑھانے کے ارادے سے سامنے آئے۔ اسی کو کہتے ہیں ، ہاتھی  کے دانت کھانے  کے اور دکھانے کے اور حکومت ابھی عوامی سطح پر ناکام ہے .عوام میں زبردست ناراضگی کا ماحول ہے .14 نومبر تک پیٹرول پمپ ،ہسپتال ،دوا  خانوں میں بڑے نوٹوں کو لیا جا سکتا ہے .تو کیا کالا بازاری کے لئے اب پٹرول پمپ اور اسپتالوں کے مالکان کو فائدہ پہچایا جا رہا ہے ؟ اسکی مثال  دیکھئے — پیٹرول پمپ میں آپ 500 کا پیٹرول لے سکتے ہیں یا 1000 کے .آپ 100 یا دو سو کے پیٹرول نہیں لے سکتے۔ دوا  خانوں میں پورے 500 روپے  کے نوٹ تروائیے  یا 1000 کے .آپ کو ریزگاری نہیں ملے  گی .اسپتالوں میں کہا جا رہا ہے کہ آپ 500 اور 1000 کا توازن رکھنے کے لئے مریض کو ایک دن اور اسپتال میں رکھ لیجئے کیوں کہ یہاں بھی  ریزگاری کی کمی ہے .بازار میں 1000 روپے  کے آپکو 500 سے 700 تک مل رہے ہیں .کس کو فایدہ ہے ؟کون مرا جا رہا ہے ؟ یہ بھی سنا کہ منافع خور اپنی دولت کو بورے  میں رکھ کر ندیوں میں بہا رہے ہیں یا نذر آتش کر رہے ہیں ..نقصان کس کا ہے ؟ منافع خوروں کے پاس اتنی دولت کہاں سے آیی ؟ ظاہر ہے غریبوں کے پاس سےکب تک ایسے غلط فیصلوں کو حکمت دیش بھکتی کا مسلہ  بتا کر عوام کو بیوقوف بناتی رہے گی سوال ہے ،اب تک انقلاب کیوں نہیں آیا .قطار میں کھڑے لوگ ایک بڑے  انقلاب کے گواہ اس لئے نہیں بن رہے کہ انھیں اپنی حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے خاموش رہنا ہے۔
لیکن کب تک ؟جیو ،ریلائنس ،پے ٹی ام سے امبانی ادانی  کو فایدہ پہچانے کے لئے حکومت ہر حد سے تجاوز کر چکی ہے۔ حکومت کے پاس جب تک حب الوطنی کا فارمولا ہے ،اسے شکست نہیں ہو سکتی۔ یہ وہی فارمولا ہے ،جسنے پریشانیوں کا سامنا کرنے کے باوجود عوام کو خاموش رکھا ہے .انگریزوں کی نمک پالیسی کو لے کر گاندھی جی نے ڈانڈی  مارچ کیا تھا۔ اب ایسے کسی ستیہ گرہ تحریک کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔  یہاں قطار ہے اور مرنے کی خبریں ہیں۔ نیرو جاپان میں غریب ہندوستانیوں کے سینے پر چلانے کے لئے بلیٹ ٹرین کا سودا کر رہا ہے۔
میں بھیڑاور قطار میں اس بچے کو دیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں جس نے برسوں پہلے اس سچ کا انکشاف کیا تھا کہ ارے۔بادشاہ تو ننگا ہے۔
یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔