روہنگیا پناہ گزینوں کیلئے عالمی برادری کا بین الاقوامی اجلاس

ذاکر حسین

مکرمی !

 آئندہ 23 اکتوبر کوروہنگیا پناہ گزینوں کی امداد کیلئے بین االاقوامی اجلاس ہونے جا رہاہے۔ اس بارے میں اطلاع فراہم کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی تین اکائیوں نے کہاکہ ’ ہم بین الا قوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوںکے مسائل کے حل کیلئے آگے آئے، مزید ان کی پریشانیوں، پناہ گزینوں کی صحیح سلامت واپسی اور ان کے مسائل کو دور کرنے کیلئے ان کی جانب سے کوشش ہو‘روہنگیا پناہ گزینوں کی منتقلی کرنے والوں کیلئے بین الاقوامی تنظیم (او سی ایس اے) کے ڈائریکٹر جنرل ولیم لیسی سونگ اقوام متحدہ پناہ گزیںہائی کمیشن فلپو گراندی اور انسانی امور کے کورڈینیش دفتر نے جاری ایک بیان میں کہاکہ پناہ گزٰیںزندگی کی بنیادی ضرورتوں کی چیزوں کیلئے مکمل طور سے دوسروں کی امداد پر منحصر ہیں۔ دفتر سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہیکہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد اور انہیں پناہ دینے والوں کی ضروریات پوری کرنے کیلئے 43لاکھ ڈالرکی امداد درکار ہوگی۔

روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد 12لاکھ آس پاس بتائی جا رہی ہے۔ روہنگیاپناہ گزینوں کی زندگی کے مسائل پر غورو فکر کرنے اور ان کے حل کیلئے منعقد کی جانے والی کانفرنس جنیوا میں منعقد ہوگی۔ بین الاقوامی برادری کے روہنگیا مسلمانوں کیلئے آگے آنے پر ہم انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں، لیکن بین الا قوامی برادری کیلئے اس معاملے میں مزیدسفارشات غورِ طلب ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کی منتقلی سے ہی ان کے مسائل حل نہیں ہونے والے، بلکہ منتقلی کے بعد وہاںدرپیش چیلنجیزاور زندگی کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے بارے میں بھی غورو فکر اور عملی اقدام کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ روہنگیا مسلمانوں کا سب سے اہم اور سنجیدہ مسئلہ ان کا میانمار کی شہریت نہ ملنا، اس پر بھی عالمی برادری غور کرے اور اس کے حل کیلئے سنجیدہ کو شش کرے۔میانمار میں مسلمانوں کے قتلِ عام میں ملوث بودسٹ شدت پسندوں کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ چلے اور انہیں سزادی جائے۔ بودسٹ طبقے کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے خلاف سخت اور ٹھوس اقدام کئے جائیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔