رہتا ہے میرے ساتھ نہ تنہا دکھائی دے !

دستگیر نواز

رہتا ہے میرے ساتھ نہ تنہا دکھائی دے

میری رگوں میں کوئی گزرتا دکھائی دے

کب سے بھٹک رہا ہوں محبت کی راہ پر

منزل کا کچھ پتہ ہے نہ رستہ دکھائی دے

باطن ہے داغدار کہاں دیکھتے ہیں ہم

ظاہر میں ہر کوئی ہمیں اچھا دکھائی دے

میں تو سکون سے ہوں مگر دل کی خیر ہو

بے شک دھواں کہیں مجھے  اٹھتا دکھائی دے

تاریکیوں کا راج ہے شام وسحر یہاں

دنیا کو اک چراغ تو جلتا دکھائی دے

تعبیر خواب کی مرے تو ہی بتا نواز

ہاتھوں میں ہر امیر کے کاسہ دکھائی دے

تبصرے بند ہیں۔