ریاض میں نثری نشست اور نعتیہ مشاعرہ

ادارہ ادب اسلامی ریاض اور آئی ایف سی کے زیر اہتمام ۷؍دسمبر بروز جمعہ کی شب ادبی نششت اور نعتیہ مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت محمد قیوم صاحب نے کی جبکہ نظامت کے فرائض منصور قاسمی نے انجام دیئے۔ اس محفل ادب کا آغاز قاری محمد زبیر کی تلاوت قرآن حکیم مع ترجمہ سے ہوا۔ نثری نشست میں ناہید طاہر کا افسانہ ’’سیف الاسلام، ، کو وسیم قریشی نے پڑھا، سعید اختر اعظمی کا افسانچہ’’ بھیک، ، تنویراحمد تماپوری کے افسانچے ’’نابینا انصاف، ، ’’ادھیکاری، ، اور حسن رضا کی تحریر’اسلامی ادب کا تحریری عکس، ، (بزبانی محمد قیوم ) کو سامعین نے خوب سراہا۔

مختصر عشائیہ کے بعد نعتیہ مشاعرہ شروع ہوا جس میں ہند و پاک کے ایک درجن سے زائد شعراء نے طرحی مصرع ’درود پڑھتے ہوئے قافلے ہوا کے چلے، اور ’روح پرور ہیں مدینے کے یہ منظر کتنے، پر حمد و نعت پیش کر کے سامعین سے بھرپور داد حاصل کی، شعراء کے منتخب اشعار نذر قارئین ہیں۔

مثال کوئی نہیں ان کے خلق اعظم کا

جہاں کو زیست کے آداب وہ سکھا کے چلے

اسمعیل روشن

اسی لیے تو لبھاتا ہے کوچہء طیبہ

 عجب سرور دیں جھونکے جو ہیں صبا کے چلے

ضیاء عرشی

پڑھا تھا آپ نے جو کچھ ہمیں پڑھاکے چلے

خدا نے جو بھی سکھایا ہمیں سکھا کے چلے

امتیاز احمد امتیاز

 قدم  تو رک گئے روح الامیں کے سدرہ پر

مگر حضور تو آگے بھی مسکرا کے چلے

حسان عارفی

دعوی عشق سبھی کو ہے مگر دیکھنا ہے

ان میں کتنے ہیں علی اور ابوذر کتنے

یوسف علی یوسف

نعت خوانی میں رہے غلو سے دامن محفوظ

حد سے گزرے تو ہوئے گل مہ و اختر کتنے

خورشیدالحسن نیر

جہاں میں عام کیا ہے پیام وحدت کو

تما م نقش دوئی سر بسر مٹا کے چلے

سعید اختر اعظمی

در حبیب کے آداب سے ہیں سب واقف

ہوائے تند ہو، بجلی ہو،  سر جھکا کے چلے

منصور قاسمی

نظرسے گنبد خضری کو ہم نے جب چوما

سروں سے اڑتے ہوئے قافلے ہما کے چلے

سہیل اقبال

عفو ورحم و مروت کی درسگاہ ہے یہ

غرور و کبر سے کوئی نہ سر اٹھا کے چلے

صدف فریدی

نعت ہوتی ہے یہاں اشک سے میرے ورنہ

مجھ سے بہتر ہیں تکلم میں سخنور کتنے

شوکت جمال

نشست کے اختتام پر صدرمشاعرہ محمد قیوم صاحب نے نثر نگاروں اور شعراء کو تحریریذمہ داری کا احساس دلاتے ہوئے آئی ایف سی کی طرف سے تمام حاضرین کا شکریہ کیا اور اس کے ساتھ بحسن و خوبی محفل اختتام پذیر ہوئی۔

تبصرے بند ہیں۔