زندگی درد کی دوا ہے کیا
جمیل اخترشفیق
زندگی درد کی دوا ہے کیا
تجھ کو ایسا کبھی لگا ہےکیا
…
دل تڑپتا ہےان سے ملنےکو
آج موسم ہرا بھرا ہے کیا
…
آپ بلکل مجھے نہیں تکتے
کوئی شکوہ،کوئ گلہ ہےکیا
…
دوست میرابھی مل کےدشمن سے
اس کی باتوں میں آگیا ہے کیا
…
ہوگیا مجھ پہ ہے سحرطاری
عشق جادو ہے تو بلا ہے کیا
…
رات بھر کروٹیں بدلتے ہو
کوئ مصرع نیا ہوا ہے کیا
…
دیکھ کرمجھ کوہوگئےچپ کیوں
بولیے! اور کچھ بچا ہے کیا
…
مستقل داد مل رہی ہے مجھے
شعر اچھا کوئ ہوا ہے کیا
…
بند کیوں ہے شفیق کاکمرہ
آج جلدی ہی سوگیا ہے کیا
تبصرے بند ہیں۔