سرزمین دراس میں پہلا تاریخی کُل ہند محفلِ مشاعرہ کا انعقاد

رپورٹ: محمد شفیع ساگر

دُنیا کے دوسرے سرد ترین علاقے دراس میں پہلی بار کُل ہند مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ جس میں ملک کے نامور شاعروں اور ادیبوں نے شرکت کی۔  یہ پروگرام 2ستمبر کو ڈاک بنگلو دراس کے کانفرنس ہال میں منعقد کیا گیا۔ یہ پروگرام ادارہ علم نما دراس کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا۔  پروگرام کی صدارت خطہ لداخ کے نامور شاعر و ادیب جناب کاچو اسفندیار خان فریدونؔ صاحب نے کیا۔ اس موقع پر شبیر مصباحی کی کتاب ’تعلیمی نفسیات و بیداری‘ کا رسم اجراء بھی کیا گیا۔

پروگرام کا آغاز صبح دس بجے مہمانوں کی آمد کے ساتھ شُروع ہوا۔ سب سے پہلے ادارہ علم نما کے چیف ایڈیٹر جناب محمد شفیع ساگرؔ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اُنہوں نے تمام مہمانوں کا تعارف بھی کرایا۔ اس کے بعد جناب کاچو اسفندیار خان نے ربن کاٹ کے کتا ب کی رسم رونمائی کی۔ مولانا عبدُالرحمان مصباحی نے کتاب پہ خوبصورت تبصرہ پیش کیا اور آخر میں کتاب کے مصنف شبیر مصباحی نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

پروگرام کے دوسرا حصہ محفلِ مشاعرے سے شُروع ہوا۔ جس کی صدارت جناب کاچو اسفندیار خان فریدونؔنے کی۔ اس دوران مشہور قلم کار و افسانہ نگار  ڈاکٹر ریاض توحیدی، شاعر واے سی ڈی کرگل برکت علی نظامی،  نیوز 18کے ایڈیٹرراجیش رینا،  ڈاکٹر راشد عزیز، تحریک ادب کے مدئیر جاوید انور، روزنامہ تعمیل ارشاد کے ایڈیٹر ناظم نذیر، نامور شاعر ریاض ربانی کشمیری نے بطور مہمانان اعزازی کے شرکت کی، ۔ اس موقع پر مشہور افسانہ نگار جناب عبدُالرشید راہگیر، ڈاکٹر شمیم شبنم و وادی کے نامور افسانہ نگار طارق شبنم بھی شریک ہوئے۔

مشاعرے میں کُل 21شعرا نے شرکت کی جن میں کاچو اسفندیار خان فریدون ؔ،خیالؔ لداخی، رضا امجدؔ، مختار زاہدؔ، احمد جوانؔ، برکت علی لون نظامیؔ، شفیع ساگرؔ، عبدالمجید صحراؔ، فیروز چراغؔ، عطا اللہ پرواز، خمارؔ تومیلی، بلال فہیمؔ، جی ایم نگاہؔ وغیرہ مقامی شاعر شامل ہیں۔  جنہوں نے اپنی بہترین نظموں اور غزلوں سے محفل میں چار چاند لگا دیا۔

محفل کے آخر میں کاچو اسفندیار خان نے بتایا کہ خطہ لداخ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک ملکی سطح کا مشاعرہ منعقد کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے ادارے کے اراکین کا اس قسم کا پروگرام منعقد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ اس دوران ڈاکٹر ریاض توحیدی نے بتایا کہ اس دور دراز علاقے میں اُردو زبان میں اس قسم کی شاعری دیکھ کر عقل حیران ہوئی اُنہوں نے بتایا کہ یہاں کے شاعروں اور ادبا میں بہت زیادہ ٹیلینٹ ہے۔ اس دوران نیوز 18 کے ایڈیٹر راجیش رینا نے ادارہ علم نما کو مبارک باد پیش کی۔ اُنہوں نے بتایا کہ ای ٹی وی نے ہمیشہ اس خطہ کے مسائل کو اُجاگر کیا ہے اور آئیندہ بھی کرتا رہے گا۔ اس دوران تقریر کرتے ہوئے مراد آباد سے آئے ہوئے مہمان شاعر جناب ڈاکٹر راشد عزیز نے  اپنے مخصوص لہجے میں ادارے اور مشاعرے کی تعریف کی۔ اس پورے پروگرام میں تحریک ادب کے مدئیر جاوید انور نے نظامت کے فرایض انجام دے کر محفل میں چار چاند لگا دیا۔ پروگرام کے آخر میں ادارہ علم نما کے چئیرمین جناب آمر امانُ اللہ امان نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور ادارہ علم نما کے اغراض و مقاصد پر مفصل روشنی ڈالی۔

دراس ریاست جموں کشمیر کا ایک پسماندہ علاقہ ہے۔ یہ علاقہ سردی کے لحاظ سے دُنیا میں دوسرے نمبر پہ آتا ہے۔ یہاں کے لوگ اُردو زبان سے والہانا محبت رکھتے ہیں۔ یہاں اُردو زبان مادری زبان کی سی حیثیت  رکھتی ہے۔ جب بھی ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنی ہو تو یہاں کے بچے بوڑھے عورتیں اُردو زبان کو بڑے شوق سے استعمال کرتے ہیں۔ یہاں دیکھا گیا ہے کہ جب بھی کرکٹ کمینٹری ہو مسجد میں وعظ و نصیحت ہو یا اسکول میں مختلف قسم کے رنگا رنگ پروگرام اُردو زبان ہی استعمال کی جاتی ہے  لیکن دور اور پچھڑا ہوا علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں کسی نے توجہ نہیں دی ہے۔ اس لیے یہاں اُردو دن بدن ختم ہو رہی ہے۔  اس مشاعرے نے یہاں کے لوکل شعرا میں ایک نیا جوش بھر دیا ہے۔ اس قسم کے پروگرام منعقد کرنے سے یہاں اُردو زبان نکھر سکتی ہے اور شایقین اُردو کے لیے بہترین مواقع مل سکتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔