سرکار کے صدقے میں ہمیں دین ملا ہے

مجاہد ہادؔی ایلولوی

سرکار کے صدقے میں ہمیں دین ملا ہے
یہ فضلِ خدا فضلِ خدا فضلِ خدا ہے

سائینس پہنچ سکتی نہیں ان کے قدم تک
جو عرش پہ اللہ کا مہمان ہوا ہے

سرکار دو عالم کا تھا وہ معجزہ یارو
ورنہ تو عصا کب بھلا تلوار بنا ہے

دنیا کے طبیبوں سے علاج اس کا نہ ہوگا
دل عشق میں سرکار کے بیمار ہوا ہے

سر سجدے میں رکھ کر میں جہاں سے ہوا غافل
یہ خوفِ خدا آقا کے صدقے میں ملا ہے

ائے کاش بلالیں مجھے طیبہ مرے سرکار
قسمت کا سکندر ہے جو اس در کا گدا ہے

بےچین مرا دل تھا طبیعت بھی تھی ناساز
دیدارِ مدینہ سے سکوں دل کو ملا ہے

طیبہ کا سفر ہو تو سنور جائے مقدر
ورنہ تو مجاہؔد یہاں لاچار پڑا ہے

تبصرے بند ہیں۔