سلفیت: افراط و تفریط کے دہانے پر

قمر فلاحی

سلف ایک معروف دینی اصطلاح ہے اور یہ ان بزرگوں کے لئے مستعمل ہے جنہوں نے پرہیز گار رہتے ہوئے دین کی خدمت کی ہے، اب اس کے ساتھ صالحین بھی جڑ جاتا ہے تو سلف صالحین کی اصطلاح بولی جاتی ہے۔

بدقسمتی سے اس اصطلاح کو سلفی مکتبہ فکر جسے اہل حدیث  جماعت بھی کہہ سکتے ہیں نے اچک لیا ہے اور فی زمانہ انہی کیلئے یہ اصطلاح زیادہ مستعمل ہوتی ہے جو کہ سراسر غیراسلامی ہے۔ سلف صالحین تمام جماعتوں میں ہیں، اور تمام مسلمان اھل حدیث ہیں یعنی کتاب و سنت کے ماننے والے۔

آج سلفیت کا مطلب صرف عقیدہ سے متعلق بحث  ہے، کس کا عقیدہ مضبوط ہے،کس کا کمزور ہے،کس عقیدہ کی بنیاد پہ کون کافر اور مسلمان ہے اسی بحث کا نام آج تقریبا اھل حدیثیت اور سلفیت بن گیا ہے۔

دین اسلام صرف عقیدہ کا نام نہیں ہے، بلکہ عقیدہ کے بعد عمل کا نام بھی ہے، کسی مسلمان کا عقیدہ خواہ کتنا مضبوط ہو اگر عمل اس عقیدہ کے مطابق نہیں ہے تو عقیدہ بھی قابل قبول نہیں ہے، اور اگر عقیدہ صرف زبان سے چند عبارتوں کو دہرانے کا نام ہے جیسا کہ بہت سارے نام نہاد سلفی گلے پھاڑ پھاڑ کر اس کا ورد کرتے ہیں تو مسلمانوں کا کلمہ شہادت پڑھ لینا ہی جنت کی حقداری کیلئے کافی ہےجیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔

اسلام صرف پرہیز بننے کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ پرہیز گار بننے اور بنانے کی تعلیم دیتاہے، اور پرہیزگار بنانے کا عمل اس وقت تک ممکن نہیں ہوگا جب تک اس زمین پہ اللہ کی حکمرانی نہیں قائم ہوتی، اس حکمرانی کو خلافت کہتے ہیں جس کی کوشش ہر مومن کو کرتے رہنا چاہییے۔ تامرون بالمعروف و تنھون عن المنکر میں اسی فریضہ کی ادائیگی کا ذکر ہے۔ اب المیہ یہ ہیکہ جو لوگ اس فریضہ کو ادا کرنے کی بات کرتے ہیں وہ لوگ سلفیوں کی نظر وں میں دہشت گرد ہیں جیسا کہ کئ ویڈیو اس تعلق سے وائرل ہورہے ہیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟

میرا سوال یہ ہیکہ کیا مملکت توحید کو خلافت مان لیا جائے؟ اگر سلفیوں کا جواب ہاں میں ہے تو پھر بیعت نہ کرنے میں کیا چیز مانع ہے؟

کیا مملکت توحید میں سودی بنک نہیں ہیں؟ کیا سنیما ہال نہیں ہیں؟ کیا عورتوں کی بے حجابی نہیں ہے؟ کیا وہاں تارک صلوۃ نہیں ہیں ؟ تو کیا تارک صلوۃ کیلئے بھی اس مملکت توحید نے کوئیسزا تفویض کر رکھی ہے یا اس کی سزا کتاب و سنت میں ہی نہیں ہے؟

کیا اسلام میں جہاد نہیں ہے؟ اگر ہے تو مملکت توحید کی کتنی فوجیں کہاں معصوموں کی حفاظت کیلئے جہاد کر رہی ہیں؟ ٹرمپ اور پوتین کو تمغہ اعزاز دیا جانا، عورتوں سے مصافحہ کرنا،اسرائیل کے ہاتھوں حرمین کی حفاظت سونپ دینا کیا یہ سب افواہیں ہیں یا اس کا حقیقت سے کوئ تعلق بھی ہے؟ اگر ہے تو کوئی سلفی اس کے خلاف اپنی زبان کیوں نہیں کھولتا، کیا یہ زبان بند کرلینا نفاق نہیں ہے اور اگر یہ نفاق ہے تو کیا یہ سارے اعمال کرتے ہوئے کوئی شخص صرف اس لئے جنت کا ٹھیکیدار ہے کیوں کہ اس کا عقیدہ مضبوط ہے؟

حرمیں شریفین کے اراضی کو کن لوگوں نے تنگ کر رکھا ہے؟ اس کے ارد گرد شاہوں کے فائو اسٹار ہوٹل ہیں، اور حرم کی منزلیں بڑھائی  جارہی ہیں۔ یہ کیا دینداری ہے۔؟۔۔۔۔ پوری دنیا کو خیرات بانٹنے کادعوی کرنے والی مملکت توحید آج تک اپنے باشندوں کو مفت میں پانی فراہم نہیں کر سکی یہ اتنی بڑی سچائی ہے جو اصلی اور نقلی اسلام کی پول کھول کر رکھ دیتی ہے۔

اللہ سبحانہ نے زبان دی ہے خوب بولیے مگر اپنے گریبان کا جائزہ بھی لیا کیجیے کیوں کہ زبان کے ساتھ عقل اور نگاہیں بھی حاصل ہیں۔

حرمین میں جو خطبے ہوتے ہیں وہ سب کس موضوع پہ ہوتے ہیں ؟ہر کوئ دیکھ سکتاہے۔ ایک عمر دراز خطیب نے جمعہ کے خطبہ میں حکومت کے خلاف کچھ بول دیا تو انہیں بے رحمی سے ممبر سے اتار دیا گیا کیا یہی اسلام ہے۔؟

قرآن مجید میں سورہ الکافرون بھی ہے اور المنافقون بھی اور رہی شرک کی بات تو اس کے نام سے کوئی سورۃ نہیں ہے مگر اس کا ذکر بارہا کیا گیا ہے۔ لیکن سلفیوں کا سارا زور شرک پہ ہی صرف ہوتا ہے۔آپ سورہ الکافرون اور المنافقون پڑھ جائیے اس میں اللہ سبحانہ نے کیا انداز اپنایا ہے:

اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیجئے میں اس کی عبادت نہیں کرتا جس کی تم عبادت کرتے ہواور نہ تم اس کی عبادت کرتے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔ تمہارے لئے تمہارا اور میرے لئے میرا دین ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔

اتنا پیارا انداز کیا کسی سلفی کاہوتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا نعوذ باللہ محمد ص سے زیادہ انکا عقیدہ اور ایمان ہے جو اس قدر برانگیختہ ہوجاتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا اپنی کم ظرفی کا مظاہرہ کیے بغیر نہیں رہ پاتے۔

اب آپ اسی طرح سورہ المنافقون کو بھی دیکھ جائیں اس کا انداز بھی نرم گوئی سے لبریز ہے۔

منافقین جب آپ ص کے پاس آتے ہیں تو دعوی کرتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ خوب جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتاہے کہ یہ منافقین جھوٹے ہیں [۱]

دیکھئے منافقین کا جرم کتنا بڑا ہے مگر اللہ تعالی نے صرف یہ کہا کہ یہ جھوٹے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کسی سلفی کے سامنے اس درجہ کا جرم آئے تو بغیر جہنم میں پہونچائے دم نہیں لیں گے۔

انہوں نے ایمان کو ڈھال بنایا اور اللہ کے راستے سے روکا، کتنا برا عمل ہے جو یہ کرتے ہیں [۲]

جرم کتنا بڑا ہے مگر اللہ پاک نے صرف یہ کہا کہ ان کا عمل برا ہے۔

یہ ایمان لائے اورپھر کفر کیا تو اللہ نے ان کے دلوں پہ مہر لگادی تو یہ سمجھ نہیں سکتے [۳]

یہاں بھی کفر بڑا جرم ہے مگر اس کی بنیاد پہ انہیں جہنمی نہیں کہا گیا۔

یہ وہ لوگ ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ جو محمد ص کے ارد گردہیں ان پہ انفاق مت کرو یہاں تک کہ یہ بکھر جائیں [۷]

مگر اللہ سبحانہ نے اس سنگین جرم پہ صرف یہ فرمایا کہ انہیں سمجھ نہیں۔

اب آپ مجھے بتائیں کہ جو نام نہاد سلفی غیر سلفی کو توصیہ نہیں دیتے، مسجد تک بنوانے سے قبل شجرہ سلف دیکھتے ہیں، کیا وہ اس جرم میں مبتلا نہیں ہیں۔ ؟

یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم مدینہ لوٹ گئے تو ہم میں کا عزت دار کم عزت والوں کو نکال باہر کریگا[۸]

اللہ پاک نے اس سنگین جرم پہ صرف یہ کہا منافقین نہیں سمجھتے۔

اے نام نہاد سلفیو تمہارا فرضی طریقہ کس ماخذ سے آیا ہے یہ ہمیں نہیں معلوم اگر تمہیں معلوم ہوتو بتائو کہ کن نصوص شرعیہ کی بنیا د پہ تمہارا یہ جارحانہ انداز ہے؟

کسانوں کو اپنے کھیت سے نفرت نہیں ہوتی تم داعی الی اللہ ہومگر اپنی کھیتی جو تمہارے عقیدہ کے خلاف ہیں ان سے روز نفرت کا اظہار کرتے ہو اس طرح کیا وہ ھدایت حاصل کر لیں گے اور کیا تمہارے اس عمل سے اللہ تعالی تمہیں جنت میں اعلی مقام عطا کر رہا ہے ؟ یہ باتیں بھی تو کسی نص میں لکھی ہوں گی ؟ماشاء اللہ ہر بات پہ حوالہ سے بات کرنے والی جماعت ذرا میری اصلاح کردو میں تا عمر آپ کا ممنون رہوں گا۔

قرآن مجید کی ایک سورہ سورۃ المومنون ہے جس میں مومن کے اوصا ف گنا کر بتایا گیا ہے کہ یہ لوگ کامیاب ہوگئے، کیا یہ سارے اوصا ف آپ تمام سلفیوں میں پائے جاتے ہیں یقینا نہیں تو پھر جان لیں کہ  اصلاح کے حقدار سلفی بھی ہیں۔ لہذا اپنے گھر کی بھی اصلاح کرو اور اس کے لئے بھی وقت فارغ کرو۔

قرآن مجید کی ایک سورہ المجادلہ ہے جسمیں ایک عورت نے اپنے شوہر کی شکایت نبی ص کے سامنے کی تو اللہ تعالی نےاس کی  سن لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قد سمع اللہ قول التی تجادلک فی زوجھا و تشتکی الی اللہ۔ ۔۔۔۔۔۔۔

وہ لوگ جنہیں صبح شام آپ جہنمی کہتے ہو کیا اس کی فریا د اللہ تعالی تک نہیں پہونچتی؟

قرآن مجید کی ایک سورہ الحشر ہے۔ جس میں سب کو جمع کیا جائے گا اور سب سے سوال و جواب ہوگا تو کیا آپ اور آپ کی جماعت سلفیت اس سوال وجواب سے الک ہوں گے۔؟

کیا آپ اپنی نمازوں میں اھدنا الصراط المستقیم نہیں پڑھتے ؟ اگر پڑھتے ہیں تو کیوں ؟ آپ کو تو ھدایت مل چکی ہے اس کی ضرورت تو مخالف جماعت کو ہے پھر آپ کو پڑھنے کی کیا ضرورت ہے۔ ؟

بھائیو جس قرآن و حدیث کے ہم ماننے والے ہیں اس میں یہ بھی لکھا ہے ” لا اکراہ فی الدین” ۔ ۔ دین میں زور زبردستی نہیں ہے، جس بات کو ہم حق سمجھتے ہیں اسے محبت کے ساتھ مخالفین تک پہونچا دینا ہمارا فریضہ ہے۔ اور بس۔

تبصرے بند ہیں۔