سلگ سلگ کے نہ یوں ہی دھواں دھواں ہو جائیں

افتخار راغبؔ

سلگ سلگ کے نہ یوں ہی دھواں دھواں ہو جائیں

تم ایک پھونک تو مارو کہ ضو فشاں ہو جائیں

یہ جستجو کہ ملے ایک ماہتابِ وفا

یہ آرزو کہ محبت کا آسماں ہو جائیں

نہ جانے آبلے پڑ جائیں کتنے کانوں میں

تری زباں سے کبھی ہم اگر عیاِں ہو جائیں

ملے عصا کوئی ایسا کہ ضرب سے جس کی

خلوص و انس کے چشمے رواں دواں ہو جائیں

ہمیں لٹانا ہے اک دوسرے پہ جان و دل

خدا نہ کردہ کہ دو جسم ایک جاں ہو جائیں

نہ چاہ کر بھی نکلتی ہے بد دعا راغبؔ

وہ چشم دید جو چپ ہیں وہ بے زباں ہو جائیں

خیال میں بھی نہ راغبؔ ہم آئیں دنیا کے

کسی کی چشمِ تخیل کی پتلیاں ہو جائیں

2 تبصرے
  1. آلوک کُمار شریواستَوَ "شاذ" جہانی کہتے ہیں

    سلگ سلگ کے نہ یوں ہی دھواں دھواں ہو جائیں
    تم ایک پھونک تو مارو کہ ضو فشاں ہو جائیں

    واہ ،واہ . حضور، وہ پھونک تو ضو فِشاں کیا، شعله فِگن بنا دیگی .

    نہ چاہ کر بھی نکلتی ہے بد دعا راغبؔ
    وہ چشم دید جو چپ ہیں وہ بے زباں ہو جائیں

    واہ، آپ کا اندازِ بیاں آپکی کوفت کی شِدّت کو به خوبی پیش کر رہا ہے .

  2. Aafiya کہتے ہیں

    Beautiful andaz e bayan

تبصرے بند ہیں۔