سمستی پور میں تقریب رسمِ اجرا اور مشاعرہ کا انعقاد

شعر و ادب سے ہمارے ذہن کو فرحت و تازگی عطا ہوتی ہے۔ شاعری ہماری فکر کو وسعتبخشتی ہے۔ شاعری دراصل اشاروں اشاروں میں گہری بات کہنے کا فن ہے۔ ان خیالات کا اظہار رکن پارلیامنٹ اورآل انڈیا یونائٹیڈ ڈیماکریٹو فرنٹ کے سربراہ بدرالدین اجمل نے’اردو کا مہجری ادب اور احمد اشفاق‘ کی رسم اجرا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایک خوب صورت شعری محفل کا انعقاد بھی ہوا۔ دسترس فائونڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب رسمِ اجرا اور مشاعرہ کی صدارت پروفیسر انیس صدری سابق صدر شعبۂ اردو للت نارائن متھلا یونیورسٹی نے فرمائی جبکہ نظامت کا فریضہ جواں سال شاعر و صحافی کامران غنی صبا، مدیر اعزازی اردو نیٹ جاپان نے انجام دیا۔ مہمان ذی وقار کی حیثیت سے بدرالدین اجمل اور مہمانان خصوصی کی حیثیت سے مشتاق احمد نوری اور صفدر امام قادری نے محفل کو رونق بخشی۔ پروگرام کے کنوینر اور میزبان عابد حسین نے استقبالیہ کلمات پیش کیے۔

پروگرام میں اختر الاسلام شاہین(ایم ایل اے سمستی پور)، انوارالاسلام، افضال احمد،صدر عالم،مناظرصاحب،لولی صاحب، ذہانت، طارق صدری، سرفراز احمد، مولانا زبیر، عبدالحفیظ اجمل، جمال اخترانوپ، للت سمیت کثیر تعداد میں باذوق سامعین موجود تھے۔ مشاعرہ میں پیش کیے گئے کلام کا منتخب حصہ پیش خدمت ہے:

انیس صدری

یہی گائوں ہے ہمارا یا کہ میں ہی اجنبی ہوں

مرے راہبر بتانا مرا گھر گزر نہ جائے

مشتاق احمد نوری

عشق کے سمندر میں ڈال سوچ کر کشتی

ڈوبتی نہیں ہے یہ پار بھی نہیں ہوتی

اصغر ساحل

سمندر سے گہر جو لوگ آسانی سے لاتے ہیں

سنا ہے نیند آنکھوں میں پریشانی سے لاتے ہیں

احمد اشفاق

مخالفت میں تری کچھ نہیں سنوں گا کبھی

ترے خلاف کوئی گفتگو نہیں کروں گا

صفدر امام قادری

اب تو ویرانہ بھی گھر لگتا ہے

رات کے درد کو عادت لکھنا

ظفر امام قادری

جینا ہر قیمت پر لازم ہے میرا

آسانی چل تجھ کو بھی مشکل کر لوں

کامران غنی صبا

بہت ہشیار رہنا جبہ و دستار والوں سے

مکھوٹا ڈال کر چہرے پہ شیطانی میں رہتے ہیں

اسرار دانش

محبت ختم ہو جاتی ہے اور تلوار اٹھتی ہے

ذرا سی بات پر آنگن میں اب دیوار اٹھتی ہے

قاسم صبا

ایک دن پھولوں کی لالی تک چرا لے جائیں گی

اس چمن کی مختلف رنگوں کی اڑتی تتلیاں

ساغر سمستی پوری

سنبھل بھی پائے ہم سے تو غنیمت

ملی اجداد سے ہے جو وراثت

اسلام فیضی

غزل کی دوستی اچھی نہ ہرگز دشمنی اچھی

غزل بے آبرو کرتی تو لگتی جانکنی اچھی

تبصرے بند ہیں۔