سنبھل جانے کی بھی مہلت نہیں ملتی

خالد راہی

سنبھل جانے کی بھی مہلت نہیں ملتی

خدا جو روٹھ جائے کوئی سہولت نہیں ملتی

آئینے میں کھڑے ٹٹولتے رہتے ہیں

اپنی ہی اب ہمیں صورت نہیں ملتی

سب اپنی خواہشوں کی قید میں جیتے ہیں

کرنے کی بچوں کو بھی شرارت نہیں ملتی

یخ بستہ جسم اور ٹھنڈے پڑتے جذبے

ساتھ ہوکر بھی تعلق کو حرارت نہیں ملتی

اتنی نوازشیں ہیں میرے رب کی راہی

مانگنے کی اب کوئی ضرورت نہیں ملتی

تبصرے بند ہیں۔