سورج کا بدن چیر کے حدت نکل آئے
نہال جالب
سورج کا بدن چیر کے حدت نکل آئے
جب سینہء انساں سے محبت نکل آئے
۔
تو جنسِ وفا بیچ کہ اجرت نکل آئے
گر نفع نہ مل پائے تو لاگت نکل آئے
۔
ہم لوگ محبت کے طلسمات میں گم تھے
مولیٰ کا کرم ہے کہ سلامت نکل آئے
۔
اچھا نہیں اس درجہ ستم ہم پہ کہ اک دن
چہرے کی خراشوں سے اذیت نکل آئے
۔
میں عشق کی مسند پہ جو آرام سے بیٹھوں
فرقت کی تھکن اوڑھ کے وحشت نکل آئے
۔
دیتا ہوں محبت کو بڑھاوا کہ کسی روز
ممکن ہے محبت کی روایت نکل آئے
۔
مغموم جو دیکھا اسے جالب کبھی ہم نے
باتوں میں لیے رنگِ ظرافت نکل آئے
تبصرے بند ہیں۔