سڑک حادثات: اسباب وتدارک

رفیع الدین حنیف قاسمی

آج کے اس ترقی یافتہ دور میں جب کہ ہر طرف گہما گہمی اور چہل پہل اور رفتار نے سست روی، پیادہ پا قافلوں کی شکل میں سفر اور گھوڑوں اور اونٹوں کے سفر کی بساط پلٹ دی، ہر آنے والے دن کے ساتھ نت نئی ٹکنالوجی کی شکل میں وسائل نقل وحرکت کے نت نئے سامان وجود میں آرہے ہیں، برق وبخارات کا کمال کہئے کہ انسان نے نہ صرف کہ دور دور کی مسافات کو منٹوں اور گھنٹوں میں طئے کرنیوالی ٹکنالوجی ایجاد کرلی ہے، ہواؤں کومسخر کر کے دیوہیوکل لوہے سے بنے ہوئے پلین اورجہاز کو ہواؤں کے دوش پر سوار کر دیاہے، ہر طرف تیز رفتار سواریوں، بلٹ ٹرین، میٹرو ٹرین، دنداناتی ہوئی کاری، چمچماتی ہوئی بسوں کا دور دورہ ہے، ایسے میں مسافتوں کو سمٹنے، انسان کے قیمتی وقت کی بچت کے لئے بڑی بڑ ی سڑکیں اوور نت نئے دو وہیرلیس اور فور وہیرلرس گاڑیاں کاریں، نت نئے انداز کے بسس سڑکوں پر رواں دواں ہیں۔

لیکن انسان نے جس قدر مسافتوں کو سمیٹنے اور ان کو قابو میں کرنے کے لئے نت نئی ٹیکنالوجی ایجاد کی ہیں، پرورونق اور بڑی بڑ ی سڑکیں بنائی ہیں، سڑک حادثات بھی روزانہ کا معمول بن چکے ہیں، ہر شخص دوسرے سے آگے نکلنے کی چکر میں نہ خود صرف اپنی جان کو جوکھم میں ڈال رہا ہے، بلکہ دوسروں کی جانوں کو بھی بے قیمت بناتا جارہا ہے، در اصل یہ تحریر زیر تحریر اس لئے بھی لا رہا ہوں کہ ابھی 16؍ مارچ کو بذریعہ بائیک میں راجیندر نگرسائیڈ سے سروس روڈ سے ہو کر اپنے گاؤں واقعہ مضافات ظہیرآباد جہاں کچھ مہینے سے اپنے ہی گاؤں میں جمعہ کی خطابت کے لئے معمول کے طور پر نکلا ہوا تھا، میں اس سونچ میں بس سے آگے نکل جاؤں گا، اپنی گاڑی کو تیز رفتاری کے ساتھ لے کر نکل پڑا، لیکن میرے داہنے جانب سے نئی ٹاٹا کمپنی کی بس کو شوروم ل جانے والے ڈرائیور نے اس تیز رفتاری کے ساتھ بغیر کسی کنٹرول کے بس سے بائیک کو آکر ٹکر ماری کہ میں اور میری بچی بائیک کے آخری حصہ پر بس کے داہنے جانے سے آگے کر لگنے سے اس قدر دور جاگرے کہ اور بس اتنی تیز رفتار تھی ’’رأینا الموت عیانا‘‘ کے مصداق جب ہم بالکل کافی دور روڑ کے کنارے جاگرے تو میری پیشانی پھوٹ چکی تھی، خون تیزی سے بہہ رہاتھا، سارے لوگ جمع ہوگئے، میں نے ایمبولینس بلانے کے لئے کہا، خون کے تیز رفتاری کے ساتھ بہنے کی وجہ سے چکر سے آنے لگی تھی، ایمبولینس آنے کے بعد کے سر پر پٹی باندھی گئی، پھر دواخانے میں لے جاکر سر اور پیشانی پر ٹاکے ڈالے گئے، اس کے بعد بس اور بائیک کو پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، پولیس والوں کی کمپنی والوں سے ساز باز تھی،ویسی کیس کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، اس لئے ہم نے بھی احتیاط برتنے ہی کو مناسب سمجھا اور کیس کو کنڈم کر کے گھر واپس آگئے، بہر حال سڑک حادثات روزانہ کا معمول بن چکے ہیں، آپ خواہ کس قدر چوکنا ہو کر چلئے، آپ خواہ کس قدر احتیاط برتئے، عجیب سر پھرے ڈرائیور، بڑی بڑی دیوہیکل گاڑیاں لے کر نکلتے ہیں اور کسی کا اعتبار کئے بغیر بے ہنگم چوراستوں پر بھی اندھا دھن نکل جاتے ہیں۔

اس صورتحال میں ہمیں ٹریفک حادثات کی وجوہات کا جائزہ لینا چاہئے اور حکومتی سطح پر ٹریفک حادثات کی شرع میں کمی کے لئے کئے گئے اقدامات میں معاونت کرنا چاہئے، تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں تیزی رفتاری، غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکوں کی خستہ حالی،گاڑی میں خرابی،اوورلوڈنگ، ون وے کی خلاف وزری، اورٹیکنگ، اشارہ توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال شامل ہے۔

مصنف کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ ہر سال تقریبا 1.26ملین جانیں سڑک حادثات کی وجہ سے ہلاک ہوتی جاتی ہیں، یعنی ہر 25سیکنڈ میں ایک شخص سڑک حادثہ کا شکار ہو کر اپنی جان گنوابیٹھتا ہے، سڑک حادثات کے واقعات تیسری دنیا میں زیادہ ہوتے ہیں، ہندوستان میں ٹریفک حادثات کے اعداد وشمار رونگٹے کھڑے کردینے والے ہیں، یہاں بیماریوں اور قدرتی آفات کے بعد سڑک حادثات کی وجہ سے سب سے زیادہ لوگ ہلا ک ہوجاتم ہیں ن نیشنل روڑ ٹرانسپورٹ اور دوسری ایجنسیوں کے مطابق یہاں ہر دومنٹ میں ایک سڑک حادثہ رونما ہوتا ہم، رپورٹ کے مطابق 2014 میں 1.39.671، 2015میں 1,46,133، 2016میں 1.50,785جانیں سڑک حادثوں کی نذر ہوجاتی ہیں، اس کے علاوہ زخمیوں کی تعداد ہلاک ہونے والوں سے تین گنا زیادہ ہے ن جن میں معذور کی لمبی فہرست ہے۔

سڑک حادثات کے بے شمار اسباب ہوسکتے ہیں، جن میں ٹریفک قوانین کی عدم واقفیت، یا عدم پاسداری، تیز رفتاری، غیر محتاط ڈرائیورنگ، ون وے کی خلاف روزی، اورٹیکنگ، نشا آور اشیاء کا استعمال، بغیر ہیلمیٹ یا بیلٹ کے سفر، غیر محتاط سڑک کراسنگ، ناقص گاڑی کا استعمال، کم لائٹ میں گاڑی چلانا، حالت نیند میں گاڑی چلانا،غیر تربیت یافتہ ڈرائیور، تیز لائٹس، ہیڈ لائٹس کا نہ ہونا، چوراہوں پر پولیس کی لاپرواہی اور عدم توجہی اور غفلت ولاپرواہی وغیرہ یہ سارے امور ٹریفک قوانین کی عدم پاسداری کے دائرے میں آتے ہیں۔

گلوبل اسٹٹس کے مطابق موجودہ حالات وواقعات یہ عندیہ دیتے ہیں کہ ٹریفک اصول وضوابط ار قوانین کی کی کھلم کھلا اور جرات مندی وبے باکی کے ساتھ خلاف ورزی کے موجودہ رجحانات 2030تک ناگہانی اموات کی پانچویں بڑی وجہ بن جائیں گے۔
دوران ڈرائیونگ فون کا استعمال:

موبائل فون انسانی زندگی کا لازمہ اور خاصہ بن چکا ہے، اس کی انسانی زندگی میں اہمیت وافادیت کا انکار کون کرسکتا ہے، لیکن اس کا غلط استعمال بڑے نقصان کا سبب بن سکتا ہے، موبائل فون کی ہر وقت لت نے بھی حادثات کو دعوت دینے کا سامان فراہم کیا جاکیا ہے، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال قانونا منع ہونے کے باوجود اس کا استعمال شد ومد کے ساتھ جاری ہے، تیز رفتار ڈرائیونگ کے ساتھ موبائیل فون کا استعمال یہ ذہنی انتشار کا سبب ہوسکتا ہے، جو اکثر وبیشتر حادثہ کا سبب بن جاتا ہے۔

جب یہ بات ثابت شدہ ہے کہ دو امور ایک ساتھ انجام نہیں دیئے جاسکتے، جب ہم حالات کا جائز ہ لیتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے امریکہ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں سڑ ک حادثات میں اضافہ ہوا ہے، متعدد ذرائع کے مطابق 47%لوگ گاڑی چلاتے ہوئے فون رسیو کرتے ہیں، 60% غیر مناسب جگہ فون رسوکرتے ہیں، 20% موبائل فون کی وجہ سے کریش ہوتے بن جاتے ہیں، 36%لوگ فون استعمال کرنے کی وجہ سے اچانک بریک لگاتے ہیں، 96% ڈرائیونگ کے دوران موبائل کے استعمال کرنے کی وجہ سے غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں، جائزہ کے مطابق سب سے زیادہ موٹر سائیکل سڑک حادثات کا شکار ہوتے ہیں، دوسرے نمبر پر کار، ٹیکسی اور جیپ وغیرہ، اور انہیں گاڑیوں کے ڈرائیور موبائل کا ڈرائیونگ کے دوران استعمال زیادہ کرتے ہیں۔

سماج اور معاشرے بذات خود ہلاکت کو دعوت دیا ہواہے، بے ہنگم، تیز رفتار ڈرائیونگ، شراب نوشی اور موبائل فون کے استعمال کے ساتھ ڈرائیونگ اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، یا ٹریفک پولیس کی لاپرواہی ان اور ان جیسے دیگر امور نے سڑک حادثات کو بڑھا دیا ہوا ہے، ملک کے نقل وحرکت کے قوانین کی پاسداری خود یہ فرد ومعاشرکے لئے جان کی تحفظ کا ذریعہ ہے، اس لئے ہر شخص کو دوران سفر ایثار سے کام لیتے ہوئے، ٹریفک کے اصول کی پابندی اور بے ہنگم تیز رفتاری اور غلط ڈرائیونگ، یا نشہ کے ساتھ ڈرائیونگ یا حالت نیند میں ڈرئیونگ سے نہ خود کی جان کو جوکھم میں ڈالے اور نہ دوسروں کی جانوں کے درپے آزار ہو۔

سڑک پر چلنے کے دوران آپ اپنی گاڑی کی رفتار معتدل رکھیں، جو آگے چل رہا ہے اسے آگے. چلنے دیں، اگر کسی کی سواری پیچھے ہے اوراس کی سواری کی رفتار آپ کے مقابلے میں تیز تو اسے آگے بڑھنے کا موقع دیں، یہ اسلامی طریقہ نہیں آپ یہ بالکل گوارانہ کریں کہ کسی کی گاڑی آپ سے آگے رہے، بلا وجہ اس کو پیچھے کر کے خود آگے بڑھنے کی درپے ہوں، اکڑ کر چلنے میں داخل ہے، جس کو شریعت نے منع کیا ہے، ’’مین میں اکڑ کر نہ چلو، کہ نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو اور نہ لمبائی میں پہاڑوں کو پہنچ سکتے ہیں (الإسراء: ۳۷)، نیک صالح اور مقبول لوگوں کی چال ڈھال اور گفتار ورفتار کا ذکرتے کرتے ہوئے فرمایا:’’ رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر عجز وانکساری وفروتنی کے ساتھ چلتے ہیں اور جب ناداں لوگ ان سے ہم کلام ہوتے ہیں تو کی بات کہہ کر نکل جاتے ہیں، گاڑی کی رفتار حالات کے اعتبار سے ہونا چاہئے، حجہاں ازدحام ہو وہاں آہستہ چلایا جائے، جہاں ازدحام نہ ہو اور آپ کے آہستہ چلنے کی وجہ سے ان لوگوں کو دشواری ہو جو آپ کے پیچھے ہیں تو ہاں آہستہ چلنے کے بجائے تیز چلا جائے۔

سڑک حادثات سے بچنے کے لئے جہاں ٹرافک قوانین کی پابندی ضروری ہے اور اسلامی تعلیمات کی رو سے سب کی رعایت ضروری ہے وہیں خصوصا دعاؤں کے اہتمام کے ذریعہ کے آج کے اس پرہنگم دور میں اپنے آپ کو سڑک حادثات سے بچایا جاسکتا ہے۔

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ررسول اللہ ﷺ جب سفر میں جانے کے لئے سواری پر بیٹھتے تو تین مرتبہ ’’ اللہ اکبر‘‘ فرماتے، پھر یہ دعا پڑھتے ’’ سبحان الذی سخر لنا ھذا وما کنا لہ مقرنین وإنا إلی ربنا لمنقلبون‘‘ ( مسلم ) پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے قابو میں کردیا، جب کہ ہم اس کو قابو میں کرنے والے نہ تھے، اور بلا شبہ ہم اپنے رب ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔