سکونِ دل پانے کا کارگر نسخہ

       ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی 

موجودہ دور میں سماج میں چین و سکون عنقا ہے۔ہر شخص بے چینی اور پریشانی میں مبتلا ہے۔وہ اپنی موجودہ حالت پر قانع ہے نہ حاصل شدہ اللہ تعالٰی کی نعمتوں پر اس کے اندر شکر کاجذبہ پیدا ہوتا ہے۔

          اس کا سبب یہ ہے کہ وہ اپنے اردگرد دیکھتا ہے تو اسے بہت سے انسان اس سے بہتر حالت میں نظر آتے ہیں۔اس سے زیادہ مال دار ، اس سے زیادہ آسائشوں والے، اس سے زیادہ صحت مند، اس سے زیادہ سماجی مرتبہ سے بہرہ ور ، اس سے زیادہ جاہ و منصب کے حامل ، غرض وہ بہت سے افراد کو اپنے سے زیادہ بہتر پوزیشن میں پاتا ہے۔وہ سوچتا ہے کہ وہ ان کے برابر یا ان سے بہتر حالت میں کیوں نہیں ہے؟ چنانچہ وہ بھی اس دوڑ میں شامل ہو جاتا ہے۔زیادہ سے زیادہ کمانے کی دھن اس پر سوار ہوجاتی ہے، یہاں تک کہ وہ حلال و حرام سے بھی بے پروا ہو جاتا ہے۔اقتدار اور طاقت حاصل کرنے کی تمنا اسے جوڑ توڑ پر آمادہ کرتی ہے اور وہ سب کچھ کر گزرتا ہے جو دینی اور اخلاقی اعتبار سے کسی طرح جائز نہیں ہے۔پھر یا تو اسے کام یابی ملتی چلی جاتی ہے اور وہ اسی جد و جہد میں پوری زندگی گزار دیتا ہے، یا کام یاب نہیں ہو پاتا تو حسرت و یاس کی تصویر بنا ہوا زندگی کا ایک ایک دن کاٹتا ہے، یہاں تک کہ موت اس کی تمام امیدوں، آرزوؤں اور تمناؤں کا گلا گھونٹ دیتی ہے۔

      اس بے سکونی کی زندگی سے نجات پانے اور طمانینتِ قلب حاصل کرنے کا ایک کام یاب نسخہ مجھے ایک حدیثِ نبوی میں ملا  میں نے اسے آزمایا تو اسے بہت کارگر پایاسو وہ پیش خدمت ہے۔مذکورہ مرض کا شکار ہر شخص اپنے اوپر اسے آزما سکتا ہے۔امید ہے، اسے مکمل افاقہ ہو گا۔

           حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :

       ” اذا نظر احدکم الی من ھو فُضّل علیہ فی المال و الخَلق فلینظر الی من ھو اسفل منہ۔” (بخاری، مسلم)

           "اگر تم میں سے کسی کی نظر ایسے شخص پر پڑے جو مال اور جسم کے معاملے میں اس سے بہتر حالت میں ہو تو اسے کسی ایسے شخص کو دیکھ لینا چاہیے جو ان معاملات میں اس سے فروتر ہو۔”

            یہ ایک بہت لطیف نفسیاتی تدبیر اور سکونِ دل حاصل کرنے کا سو فی صد کارگر نسخہ ہے۔

آدمی اپنے ارد گرد دیکھے تو اسے ہزاروں انسان ایسے نظر آئیں گے جو بہت سے معاملات میں اس سے فروتر ہوں گے۔ جو اس سے کم مال و دولت والے ہوں گے، جن کے پاس اس سے کم سہولیاتِ زندگی ہوں گی، جو اس سے کم سامانِ آسائش کے مالک ہوں گے، صحت و تن درستی کے معاملے میں بھی وہ اس سے بہت پیچھے ہوں گئے۔یہ دیکھ کر اس کا دل شکرِ الہی کے جذبات کے معمور ہوجائے گا۔وہ سجدے میں گر پڑے گا کہ اللہ نے اسے ہزاروں انسانوں سے زیادہ نوازا ہے اور لاکھوں سے زیادہ خوش حال اور صحت مند بنایا ہے۔اس کا سارا اضطراب دور ہوجائے گا، ساری کلفتیں کافور ہو جائیں گی اور اس کا دل مکمل طور پر پرسکون ہوجائے گا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔