سیّد شہاب الدین کی وفات

جاوید رحمانی

 ممتاز اسکالر ، سابق رکنِ پارلیمنٹ اور آل انڈیا مسلم مجلس ِ مشاورت کے سابق صدرجناب سید شہاب الدین کا 4 مارچ2017 کی صبح نوئیڈا کے جے۔ پی اسپتال میں دورانِ علاج انتقال ہوگیا۔گزشتہ 18 فروری کو نوئیڈا کے جے۔ پی اسپتال میں انھیں علاج کے لیے داخل کرایا گیا تھاجہاں انھوں نے آخری سانس لی۔ انتقال کے وقت ان کی اہلیہ، چاروں بیٹیاں اور دیگر رشتہ دار موجود تھے۔ اسی دن بعد نمازِ ظہر ان کی نمازِ جنازہ اور تدفین حضرت نظام الدین کے قبرستان پنج پیراں میں عمل میں آئی۔ اس موقعے پر تمام مکتبِ فکر کی مشہور شخصیات موجود تھیں ۔

 سیّد شہاب الدین صاحب کی وفات پر 6  مارچ2017 کو انجمن ترقی اردو (ہند) نے ایک تعزیتی قرار داد پاس کی جس میں اُن کی ہمہ جہت شخصیت اور ان کے متعدد کارناموں اور خوبیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اُن کی علمی، سماجی اور سیاسی خدمات کو منفرد بتایا گیا اور کہا گیا کہ اُن کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ کبھی پُر نہیں ہوگا۔ نیز اُن کی وفات کو ملک و ملّت کے لیے عظیم خسارہ اور ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا گیا۔

واضح رہے کہ سید شہاب الدین کی عمر تقریباً 82 برس تھی۔ ان کے پس ماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چار بیٹیاں ہیں ۔ ان کی ایک بیٹی پروین امان اللہ جو سبک دوش آئی اے ایس افسر جناب افضل امان اللہ کی بیوی اور فی الحال عام آدمی پارٹی کی بہار کی لیڈر ہیں ۔

 سیّد شہاب الدین صاحب رانچی (جھارکھنڈ) میں 1935 میں پیدا ہوئے تھے۔ انھیں طالب ِ علمی کے زمانے سے ہی ملّی و ملکی اُمور میں دل چسپی تھی۔ ایک آئی ایف ایس افسر کی حیثیت سے بھی انھوں نے پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنی خدمات انجام دیں ۔ وہ 1979 سے1996کے درمیان تین ٹرم کے لیے پارلیمنٹ کے ممبر رہے۔ پارلیمنٹ میں بھی انھوں نے بڑی بے باکی اور جرأت سے مختلف مسائل پر اپنی آواز بلند کی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ایک نڈر اور قد آور سیاست داں کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔وہ عزمِ مصمّم اور یقینِ محکم کے حامل انسان تھے۔ انھیں اردو کے مسائل سے بھی گہری دل چسپی تھی۔ وہ مختلف اُمور پر اپنا موقف اور مطمحِ نظر بڑی دور اندیشی اور دلائل کے ساتھ پیش کرتے تھے۔ متعدد اداروں اور تنظیموں سے وابستہ رہ کر انھوں نے مختلف ملّی و ملکی مسائل کو حل کرنے میں فعال کردار ادا کیا۔ انجمن ترقی اردو (ہند) امید کرتی ہے کہ یہ تنظیمیں سیّد شہاب الدین صاحب کی علمی، سماجی اور سیاسی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اُن کے شایانِ شان کوئی اہم یادگار قائم کریں گی۔ آخر میں انجمن دعا گو ہے کہ خدا مرحوم کو اپنی جوارِ رحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل کی توفیق فرمائے۔

تبصرے بند ہیں۔