شب قدر و اعتکاف کی اہمیت!

عنبرین فاطمہ

 اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اسی واسطے معاملات و معاشرت میں رہنمائی کے ساتھ اذکار و عبادات کا بھی ایک مکمل اور اعلی و ارفع نظام مسلمانوں کو عطا کیا گیا ہے۔ماہِ رمضان المبارک عبادات کے حوالے سے موسمِ بہارہے،یہ مہینہ بڑی رحمتوں اور برکتوں والا ہے،مومنوں کے لیے عبادت کا مہینہ ہے، یہ روحانی اور جسمانی تربیت کا بے حد عظیم مہینہ ہے،اسی ماہ ِمقدس میں قرآن پاک کا نزول ہواہے،سورہ بقرہ کی آیت نمبر 23 میں ارشادِ ربانی ہے ’’مسلمانوں تم پر روزے فرض کیے گئے ،جس طرح تم سے پہلی امتوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم تقوی حاصل کرو‘‘۔گویاروزے کا اصل مقصد ہے خواہشاتِ نفس کو اللہ تعالیٰ کے احکام کے تابع کرنا اوربرائیوں سے اجتناب کرتے ہوئے اپنا زیادہ وقت عبادت اور نیک کاموں میں لگانا۔رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابر اور نیک اعمال کا اجر و ثواب عام دنوں کے مقابلے میں ستر گنا زیادہ کر دیا جاتا ہے۔جب رمضان کا مہینہ شروع ہونے والاہوتا،توحضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنے صحابہ کو جمع کرکے فرماتے’’ اے لوگو! ایک عظمت اور برکت والا مہینہ تم پہ سایہ فگن ہونے والا ہے، اس مہینے کی ایک رات ایسی ہے جو ہزار ماہ سے بہتر ہے،اللہ نے اس مہینے کے روزے فرض کیے ہیں ،اس مہینے کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے اور تیسرا عشرہ دوزخ کی آگ سے نجات کا‘‘۔

جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے،قیامت کے دن اس دروازے سے صرف روزہ دار جنت میں داخل ہوں گے اور ان کے علاوہ کسی دوسرے کو اس دروازے سے داخل ہونے کی اجازت نہ ہوگی، سبحان اللہ!حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں کہ’’ تین آدمی کی دعا رد نہیں ہوتی (1) انصاف پروربادشاہ(2)روزہ دار کی روزہ افطار کرتے وقت(3)مظلوم کی۔رمضان المبارک کا مہینہ بڑی فضیلت اور و اہمیتوں کا حامل ہے،اس کی فضیلت متعدد حدیثوں سے ثابت ہے،رمضان کے روزے رکھنا اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے،اس ماہ میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں کہ روزہ ایک ڈھال ہے جس کے ذریعے بندہ جہنم کی آگ سے محفوظ رہتا ہے۔آپؐکاارشادہے کہ اللہ فرماتا ہے روزہ میرے لیے ہے اور اس کا اجر میں دوں گا،ایک اورحدیث میں فرمایا کہ قسم ہے اس ذات پاک کہ جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جان ہے کہ روزہ دار کی منہ کی بدلی ہوئی بو اللہ کے یہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے سبحان اللہ! اس ماہ مبارک میں عمرہ کرنے کا ثواب نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔

روزے کی فضیلت و برکت کا سائنس نے بھی مطالعہ کیاہے اور روزے کے طبی فوائد سے روشناس کرایاہے،امریکہ میں ڈاکٹر ہربرٹ ایم شلٹن نے ایک کتاب تحریر کی ،جس کا موضوع ہے ’’روزہ تمہاری زندگی کو نجات دے سکتا ہے‘‘اس امریکی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ روزے کے ذریعے موٹاپا، میگرین، الرجی، بلڈ پریشر اور جوڑوں کے درد وغیرہ نیز جلد کی بہت سی بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے،اس کتاب میں روزے کو ایسا آپریشن قرار دیا گیا ہے جو چیرنے، پھاڑنے کے آلات کے استعمال کے بغیر ہی کیا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح کسی روزہ دار کو افطار کرانا بھی بڑے اجروثواب والا عمل ہے ،آپؐ فرماتے ہیں کہ جس کسی نے روزہ دار کو روزہ کھلوایا تو اس کو روزہ دار کے مثل اجر ملے گا، بغیر اس کے کہ اللہ تعالیٰ روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی کرے،اس ماہ میں غریبوں ، مسکینوں اور محتاجوں کا خاص خیال کرنا چاہیے،اگر اللہ نے کسی کے پاس وسائل اور آسائشوں کی فراوانی دی ہے،تو اس میں ایسے لوگوں کا بھی حصہ ضرور ہوتا ہے،بیشک روزے کی حالت میں ایسے لوگوں کے تصور سے دل لرز جاتا ہے جو اپنی غریبی کی وجہ سے فاقہ کرنے پہ مجبور ہوتے ہیں ۔

رمضان المبارک کا آخری عشرہ بہت اہمیت کا حامل ہے،حدیث اور سنت کی روشنی میں ہمیں پتہ چلتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بھی آخری تہائی میں پہلے سے زیادہ تازہ دم اور انہماک اور جوش و خروش سے عبادت کیا کرتے تھے،آخری عشرے کی طاق راتوں میں ایک رات شبِ قدر کہلاتی ہے، جس کا مطلب ہے قدر اور تعظیم والی رات،اس رات کو اللہ نے ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا ہے،اللہ اس رات بندے کی ہر جائز دعائیں قبول فرماتا ہے، اس رات خدا اپنے بندو ں کو دل کھول کر معاف کرتا ہے اور صبح تلک اس کی طرف سے مغفرت و بخشش کا اعلانِ عام جاری رہتاہے۔ہمارے یہاں ایک بات مشہور ہو گئی ہے کہ شبِ قدر ستائیسویں شب کو ہوتی ہے،حالاں کہ ایسا نہیں ہے،بلکہ اسے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی حکمت اور مصلحت کے پیشِ نظر یہ مخفی رکھا ہے،اس لیے تاکہ کہ ہمارا شوق و تجسس اور عبادت کا جذبہ قائم رہے۔

آخری عشرے کی ایک خاص عبادت اعتکاف بھی ہے، اور اعتکاف کا مقصد بھی لیلتہ القدر کی تلاش ہے،آخری عشرے میں اعتکاف کوسنت قرار دیا گیا ہے،اعتکاف مسجد کا حق ہے اور پورے محلے؍گاؤں کی اجتماعی ذمہ داری ہے،پورے محلے سے کم از کم ایک شخص اعتکاف کرے،اعتکاف اللہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے،جہاں ایک گوشۂ تنہائی میں بندہ دنیا کی تمام تر مشغولیات کو ترک کر کے اللہ کے حضور عاجزی سے عبادت کے لیے وقف ہو جاتا ہے،لیکن موجودہ دورمیں مسلمانوں کاالمیہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں لوگ رمضان کے آخری عشرے کی اہمیت کو نظر انداز کر کے اسے شاپنگ اور مارکیٹنگ کے لیے وقف کردیتے ہیں ،یہ نہایت محرومی کی بات ہے ،حالاں کہ رمضان کا یہ ماہ مقدس نیکیاں بٹورنے کا مہینہ ہے،اس کے آخری عشرے میں خصوصی رحمت و برکت کی بارش ہوتی ہے،لہذاہمیں زیادہ سے زیادہ نیکی کرنے اور اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

رمضان کا مہینہ باقی مہینوں کا سردار ہے،اس مہینے کواللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کونوازنے،بخشنے اور رحمت وعنایت کی بارش کرنے کے لیے بنایاہے،مگر شرط ہے کہ بندے کے اندرشوقِ طلب اور ذوقِ عبادت واطاعت ہو۔ خوش قسمت ہیں وہ مسلمان جن کی زندگی میں یہ مہینہ آیا اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرنے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہے ہیں ،دعاہے کہ اس ماہ مبارک کے جو باقی دن رہ گئے ہیں ان میں اللہ تعالیٰ ہمیں زیادہ سے زیادہ اطاعت و عبادت اور تقربِ خداوندی حاصل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔

تبصرے بند ہیں۔