شب قدر

آصف اقبال انصاری

           وہ رب تو اتنا کریم ہے کہ موقع بموقع بخشش کے بہانے ڈھونڈتا ہے۔ مگر انسان ہے کہ اپنی نالائقیوں پر اڑا رہتا ہے۔اس کی کرم نوازی کا عالم تو یہ ہے کہ وہ ماہ رمضان کی ابتداء سے انتہاء تک نہ جانے کتنوں کی مغفرت کے پروانے جاری کرتا ہے۔ یوں تو رمضان المبارک کا ہر ہر لمحہ ایک مسلمان کے لیے نعمت سے کم نہیں مگر اس مہینہ میں ایک سب سے بڑی نعمت ہے ،جس کا پورے سال انتظار رہتا ہے، جس نعمت کو پانے کے لیے اہل قدر نہ صرف رمضان، بلکہ پورا سال اپنی راتیں سر بسجود کیے رہتے ہیں اور وہ نعمت ہے” لیلۃ القدر” ۔

        ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کی چار حضرات: حضرت ایوب، حضرت زکریا، حضرت حزقیل اور حضرت یوشع علیھم السلام کا ذکر فرمایا کہ یہ حضرات 80،80 سال تک عبادت میں مشغول رہے، اور پلک جھپکنے کی مقدار بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کی، اس  پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو حیرت ہوئی، تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) حاضر خدمت ہوئے اور سورۃ القدر سنائی، جس میں امت محمدیہ کے لیے صرف ایک رات کی عبادت کو ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر قرار دیا۔

لیلۃالقدر کا معنی:

      قدر کے معنی "عظمت و شرافت” کے ہیں۔”ابو بکر اوراق (رحمۃ اللہ علیہ) نے فرمایا کہ اس رات کو لیلۃالقدر اس وجہ سے کہا گیا کہ جس آدمی کی اس سے پہلے اپنے بے عملی کے سبب کوئی قدرو قیمت نہیں تھی ،اس رات میں توبہ و استغفار اور عبادت و ریاضت کے ذریعے وہ صاحب قدر و شرف بن جاتا ہے”۔( معارف القرآن)

فضائل لیلۃ القدر:

ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” شب قدر میں وہ تمام فرشتے جن کا مقام سدرۃ المنتہیٰ پر ہے جبرائیل امین (علیہ السلام) کے ساتھ دنیا میں اترتے ہیں اور کوئی مومن ( مرد یا عورت) ایسا نہیں ہوتا کہ اس کو سلام نہ کرتے ہوں، بجز  اس شخص کہ جو شراب پیتا ہو اور سور کا گوشت کھاتا ہو”۔

      حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ” ایک مرتبہ رمضان کا مہینہ آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اوپر ایک مہینہ ایسا آیا  ہے، جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے، جو شخص اس رات سے محروم ہوگیا تو گویا ساری ہی خیر سے محروم رہ گیا، اس کی خیر سے تو  بدنصیب ہی محروم رہتا ہے”۔

   حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "شب قدر میں جبرائیل علیہ السلام فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ آتے ہیں اور اس شخص کے لئے جو کھڑا ہو یا بیٹھا، اللہ کا ذکر کررہا ہو ،دعاء رحمت کرتے ہیں۔

شب قدر کی سب سے بڑی فضیلت:

شب قدر کی سب سے بڑی فضیلت وہی ہے جو سورۃ القدر میں رب العالمین نے بیان فرمائی ہے: "انا انزلنہ فی لیلۃ القدر” کہ بے شک ہم نے قرآن کریم کو شب قدر میں اتارا ہے” اور آگے فرمایا” لیلۃ القدر خیر من الف شہر” کہ اس رات کی عبادت ہزار مہینوں (83 سال کی عبادت) سے بھی بہتر ہے۔

ایک نکتہ:

 رمضان بارہ مہینوں میں سب سے افضل ہے اور رمضان کی تمام راتوں میں "شب قدر” سب سے افضل ہے۔ اسی طرح تمام انسانوں میں انبیاء علیہم السلام سب سے افضل ہیں اور انبیاء میں "سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم” سے افضل ہیں، نیز تمام کتابوں میں آسمانی کتابیں سب سے افضل ہیں ۔ اور آسمانی کتابوں میں "قرآن مجید” سب سے افضل ہے۔ تو حق جل مجدہ نے "افضل الرسل” ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کو دی جانے والی کتاب” "افضل الکتب” (قرآن مجید) کو” افضل الاوقات” (شب قدر) میں نازل فرمایا۔ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام آسمانی کتب ماہ رمضان میں نازل ہوئیں۔

شب قدر کی خاص دعا:

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ میں شب قدر کو پاؤں تو کیا دعا کروں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دعا کرو ” اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی”۔ سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس رات میں دعا میں مشغول ہونا دوسری عبادات سے زیادہ بہتر ہے۔

      ان تمام فضیلتوں  کا مدعا صرف یہ ہے کہ یہ رات دیگر راتوں کی طرح فضولیات کی نذر نہ ہوجائے، اس رب کی کرم نوازی کے کیا ہی کہنے کہ ایک رات کی عبادت کو ہزار راتوں کی عبادت سے بہتر قرار دیا۔ اس رات قصدا عبادت کرنا تو اعلی درجے کی بات ہے، لیکن اگر شب قدر کا خیال نہ بھی ہو اور عبادت و ریاضت میں مصروف رہے تب بھی خیر سے خالی نہیں۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ گزرتے لمحات قیمتی بن جائیں اور یہ ماہ مبارک ہماری بخشش کا ذریعہ بن جائے ۔ وگرنہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان یاد رہے کہ آپ نے فرمایا: ” ہلاک و برباد ہو جائے وہ شخص جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا ،مگر اس کی مغفرت نہ ہوئی”۔ اللہ ایسے گھاٹے کے سودے سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین

تبصرے بند ہیں۔