شرک اور اس کی خطرناکیاں

ہلال ہدایت

(سابق ایڈیٹر ماہنامہ الاتحاد ممبئی)

کائنات میں موجود تمام اشیاء اللہ رب العالمین کی وحدایت کے قائل ہیں سوائے اشرف المخلوقات یعنی انسان کے، یہ عقل وشعور رکھنے کے باوجود کورا ہے۔ دنیا میں جتنے بھی انبیاء ورسل تشریف لائے سبھی نے اللہ کے وحدانیت اور اپنی قوم کو شرک سے اجتناب کی دعوت دی۔ اللہ کے رسولﷺ نے بھی اپنی امت کو چھوٹے بڑے تمام قسم کے شرکیہ اعمال سے اجتناب کی تلقین کی ہے تاکہ مسلمان شیطان مردود کے بہکاوے میں آکر اس گناہ عظیم کا مرتکب نہ ہوجائے۔ حق وضلالت کے واضح ہوجانے کے بعد بھی امت میں ایک بڑا طبقہ اس گناہ میں ملوث ہے۔ اولیاء اللہ اور صالحین سے وسیلہ طلب کرتے ہیں، ان کےقبروں کی زیارت کو عین ثواب تصور کرتے ہیں،یہاں تک کہ وہ عبادتیں اورصفات جو صرف اللہ وحدہ لاشریک کے لیے لائق وزیبا ہیں نعوذ باللہ ان مدفون لوگوں کی طرف منسوب کرتے ہیں۔

زیرِ تبصرہ کتاب ’’شرک اوراس کی خطرناکیاں‘‘ میں مرتب نے بہت ہی سادہ اور عام فہم الفاظ میں شرک کے اقسام، شرک کی ابتداء کب، کہاں اور کیسے ہوئی ؟ بنو اسماعیل میں شرک کی ایجاد اور ابتداء کب ہوئی؟جزیرۂ عرب میں اس کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ امت محمدیہ میں شرک کی کونسی قسمیں رائج ہیں؟ بڑی خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے اندر شرک اصغر اور شرک اکبر کو بڑی تفصیل سے مثالوں کے ذریعہ واضح کیا گیا ہے۔

’’لوگ شرک کیوں کرتے ہیں‘‘ کے عنوان کے تحت بہت نادر انداز میں فرزندانِ توحید کو شرک اصغر سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے اس کی نشاندہی بھی کی ہے، جیسےیہ عقیدہ رکھنا کہ مسلمان شرک نہیں کرسکتا، قبرپرستوں کو مشرک نہیں کہا جاسکتا ہے اور ان کے ان مجرمانہ عمل کو معمولی سمجھنا یہ ویسے ہی ہے جیسےیہود ونصاری کاعقیدہ تھا کہ ’’نحن ابناء اللہ واحباءہ‘‘۔ جبکہ اسلام نے شرک  کے چھوٹے بڑے تمام راستوں کو مسدود کردیا ہے اور قرآن نے باربار اس طرف اشارہ کرتے ہوئے شرک کو سب سے بڑا گناہ قرار دیا ہے اور اس میں ملوث شخص کو مخلد فی النار کہا ہے۔ اخیر میں ’ ’شرک کیخطرناکیاں اور مشرک کی وعید‘‘ اسی طرح’’ شرک اکبر تک پہنچانے والے اسباب ووسائل‘‘ عنوان کے تحت دلائل کی روشنی میں مفصل گفتگو کی گئی ہے۔

اس کتاب کو ترتیب دیا ہے ہمارے فاضل دوست محمد را شد کے والد محترم مولانا فضل الرحمن حبیب اللہ مدنی حفظہ اللہ نے، جو طویل عرصہ مملکت توحید سعودی عرب میں دعوت وتبلیغ سے وابستہ ہیں۔ کتاب میں نفیس قسم کے کاغذ کا استعمال کیا گیا ہے جو کہ۱۱۲؍ صفحات پر مشتمل ہے۔ دیدہ زیب ٹائٹل کتاب کی خوبصورتی میں چارچاند لگا رہا ہے۔ کتاب کے اخیر میں بطور ’’یادداشت‘‘ چند صفحات نوٹ وغیرہ درج کرنے کے لیے دیئے گئے ہیں۔ یہ کتاب ’’مرکز الامام احمدبن حنبل التعلیمی والخیری‘‘ سدھارتھ نگر اترپردیش سے شائع ہوئی ہے۔

جیسا کہ ہم نے اوپر ذکر کیا ہے یہ کتاب عام فہم اور اسلوب نہایت ہی سلیس ہے اس لیے عام قاری بھی اس کتاب سے استفادہ کرسکتا ہے۔ مدارس کے طلباء و طالبات کے لیے بھییہ کتاب نہایت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ اللہ رب العالمین اس کتاب کو امت کے لیے نفع بخش بنائے اور ہمیں چھوٹے بڑے تمام قسم کے گناہوں سے محفوظ رکھے، آمین۔

تبصرے بند ہیں۔