شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں یک روزہ قومی ریسرچ اسکالرز سمینار کا انعقاد

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں ایک مختلف طرز کا سمینار منعقد کیا گیا۔ یہ یک روزہ قومی ریسرچ اسکالرزسمینار تھا جس کا امتیاز یہ ہے کہ اس میں شامل تمام مقالہ نگار، صدور، نظما اور منتظمین سب کے سب اردو کے ریسرچ اسکالرز ہیں۔ یہ سمینار ”غالب: فکر و فن“ کے عنوان سے غالب کی 150 ویں برسی کے سلسلے میں منعقد کیا گیا۔ جس میں عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جے این یو، دہلی یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ کے ریسرچ اسکالرز نے غالب کے فکر و فن کی مختلف جہتوں پر اپنے مقالات پیش کیے۔

سمینار کے افتتاحی کلمات میں پروفیسر صادق نے کہا کہ جامعہ غالب کے سلسلے میں ہمیشہ فعال رہا ہے، پروفیسر مجیب نے غالب پر انگریزی میں کتاب لکھی اور انھوں نے تمام تر مخالفتوں کے باوجود جامعہ میں غالب کا مجسمہ تعمیر کروایا۔ انھوں نے کہا کہ غالب کی شاعری کے علاوہ ان کی شخصیت، زندگی اور عہد پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خود غالب نے اپنے اشعار کے جو معنی بیان کیے ہیں، آج شارحین نے خود ان کے بیان کردہ معنی سے اختلاف کرتے ہوئے بہت سے معنی دریافت کیے ہیں اور یہ غالب کی عظمت کی دلیل ہے۔

غالب کو نئی نظر اور نئے ذہن کے ساتھ دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے: پروفیسر شہپر رسول

صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ غالب کے فن کے ساتھ ان کا فکر و فلسفہ بھی بلند ہے اور اس بلندی کا تقاضہ یہ ہے کہ غالب کو نئی نظر اور نئے ذہن کے ساتھ دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے۔ استقبالیہ کلمات میں قائم مقام صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا تقریباً پہلا سمینار ہے کہ اس میں غالب کے حوالے سے خالصتاً ریسرچ اسکالرز کو ہی مقالہ خوانی اور صدارت کے علاوہ انتظامی امور کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس میں ملک کی معروف یونیورسٹیوں کے ریسرچ اسکالرز شریک ہوئے۔ سمینار کے کنوینر ڈاکٹر خالد مبشر نے اس سمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غالب شناسی کے لیے نئے ذہنوں کو تیار کرناہی غالب کو سب سے احسن خراج عقیدت ہے۔ اسی محرک کے تحت سترہ منتخب اور با صلاحیت ریسرچ اسکالرز کو بحیثیت مقالہ نگار مدعو کیا گیا ہے۔ افتتاحی اجلاس میں ریسرچ اسکالرز ایسوسی ایشن کے ایڈوائزر پروفیسر ندیم احمد نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ غالب کے حوالے سے اس قدر منظم اور معیاری سمینار کے انعقاد کے لیے صدرِ شعبہئ اردو پروفیسر شہزاد انجم، کنوینر سمینار ڈاکٹر خالد مبشر، شعبے کے تمام اساتذہ اور ریسرچ اسکالرز ایسو سی ایشن کے عہدے داران اور اراکین کی مخلصانہ کوششیں قابل تحسین ہیں۔ افتتاحی اجلاس کا آغاز توحید حقانی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ سمینار میں تین تکنیکی اجلاس منعقد کیے گئے۔ تینوں اجلاس کی صدارت کے فرائض شاداب شمیم، محمد رضوان، امتیاز رومی، ثاقب فریدی، محمد عارف اور تفسیر حسین نے انجام دیے۔

غالبیات کی تاریخ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا کردار ناقابل فراموش ہے: پروفیسر صادق

مختلف اجلاس میں صبا انجم نے ”غالب کا عہد“، محمد رضوان نے ”غالب کے سوانحی کوائف“، سعدیہ سلیم شمسی نے ”غالب: شخص اور شاعر“، شفا مریم نے ”غالب بحیثیت غزل گو“، مہر فاطمہ نے ”غالب کی خیال بندی“، راحت علی نے ”غالب کی ایک غزل کا تجزیہ“، خیر الدین اعظم نے ”غالب: جدید نثر کا پیش رو“، محمد طارق نے ”غالب: بحیثیت قصیدہ گو“، امیر حمزہ نے ”غالب: بحیثیت رباعی گو“، معاذ احمد نے ”غالب کی تہذیبی شخصیت بحوالہ جیلانی کامران“، شاہ نواز حیدر شمسی نے ”اردو غزل کی معراج سخن: مرزا غالب“، منزہ قیوم نے ”غالب اور تصوف“، اسما نے ”حالی کی غالب شناسی“، عرفان وحید نے ”عبدالرحمن بجنوری کی غالب شناسی“، محمد ریحان نے ”غالب کی غزلوں کے انگریزی اور فرانسیسی تراجم“ اور مسعود اظہر نے ”غالب کی شعریات“ کے عنوان سے مقالات پیش کیے۔

مصطفی علی، زمان طارق اور تہنیت فاطمہ نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ توحید حقانی، عبد الواحد اور آصفہ زینب نے اظہار تشکر پیش کیے۔ شاہ فہم نسیم، رئیس فاطمہ، مہر فاطمہ اور امیر حمزہ نے کلام غالب کی بلند خوانی کی۔ غالب کی زندگی اور شاعری پر مبنی ڈاکیوڈراما بھی پیش کیا گیا جس کے پروڈیوسر پروفیسر صادق ہیں۔ تہنیت فاطمہ نے تصانیف غالب کے اولین ایڈیشن کے سرورق کی نمائش کا اہتمام کیا۔ اس سمینار کو کامیاب بنانے میں ایسو سی ایشن کے نائب صدر شاہنواز حیدر شمسی، جنرل سکریٹری عرفان احمد، جوائنٹ سکریٹری آصفہ زینب اور خازن غزالہ فاطمہ کے علاوہ تمام اراکین نے سرگرم کردار ادا کیا۔

حاضرین میں پروفیسر ابن کنول، پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر عبد الرشید، ڈاکٹر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر سمیع احمد، ڈاکٹر ابوالکلام عارف، ڈاکٹر سلطانہ واحدی، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر شاہ نواز فیاض، ڈاکٹر شاداب تبسم، ڈاکٹر نعمان قیصر، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر فیضان شاہد، ڈاکٹر سلمان فیصل اور ڈاکٹر محضر رضا وغیرہ موجود تھے۔

تبصرے بند ہیں۔